سندھ میں حکومت سازی پی پی نے مشاورت کا سلسلہ شروع کردیا

مشاورتی ایجنڈا2نکاتی ہے،قائم علی شاہ کوتیسری مرتبہ بھی وزیراعلیٰ سندھ نامزدکیے جانے کاامکان

متحدہ کوساتھ لیکرچلاجائے، پی پی رہنمائوں کا مشورہ،پی ٹی آئی، فنکشنل لیگ سے بھی رابطوں کاامکان فوٹو: فائل

پیپلزپارٹی کی قیادت نے سندھ میں حکومت سازی کیلیے پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

یہ مشاورت 2 بنیادی نکات پرکی جا رہی ہے جن میں سندھ میں وزیراعلیٰ کون ہو اورکن سیاسی جماعتوں کوحکومت میں شمولیت کی دعوت دی جائے۔انتہائی باخبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صدر زرداری اورپیپلزپارٹی کے سر پرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پرمخدوم امین فہیم، فریال تالپور،خورشید شاہ ، قائم علی شاہ اوردیگر رہنماؤں نے وسیع ترمشاورت کا عمل شروع کردیا ہے اور آئندہ2 سے3 روز میں وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اپنی رپورٹ پیش کردیں گے ۔ ذرائع کے مطابق سندھ کی وزارت اعلیٰ کیلیے پیپلزپارٹی کی قیادت کیلیے فیصلہ کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔




کیونکہ پارٹی کے مختلف سنیئر رہنما اس عہدے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کی قیادت سندھ میں اکثریت حاصل کرنے کاکریڈیٹ قائم علی شاہ کی حکومت کو دے رہی ہے اور پارٹی کے زیادہ عہدیدار اورکارکن بھی اس رائے سے متفق ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اس بات پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ سندھ حکومت میں دیگر کون سی سیاسی جماعتوں کو شمولیت کی دعوت دی جائے۔ سندھ اسمبلی کی130جنرل نشستوں میں سے124کے نتائج کا اعلان ہوچکا ہے۔

جن میں سے پیپلز پارٹی کے پاس65 نشستیں ہیں جبکہ 2 آزاد ارکان محمد علی ملکانی اور سید نبی شاہ نے بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے اس طرح پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد67 ہوگئی ہے اور اسے حکومت بنانے کے لیے کسی دوسری سیاسی جماعت کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے بیشتر رہنماؤں نے رائے دیدی ہے کہ ایم کیوایم کو ایک بار پھرحکومت میں شامل کیا جائے جبکہ تحریک انصاف، فنکشنل لیگ سے بھی رابطوں کا امکان ہے تاکہ مفاہمتی عمل کو جاری رکھا جاسکے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی کی یہ بھی خواہش ہے کہ ایم کیو ایم سندھ اسمبلی میں اپوزیشن میں نہ بیٹھے۔

Recommended Stories

Load Next Story