ماؤنٹ ایورسٹ پر قومی پرچم لہرانا بڑا اعزاز ہےثمینہ بیگ
سب سے پہلے خدا کا شکر ادا کیا، خوشی سے آنسو نکل آئے، تاثرات بیان نہیں کر سکتی
ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنیوالی پہلی پاکستانی خاتون ثمینہ بیگ کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے اونچے مقام پر پاکستانی پرچم لہرانا ان کیلئے اعزاز کی بات ہے۔
وادی ہنزہ کے گائوں شمشال کی رہائشی 21سالہ ثمینہ نے اپنے 29سالہ بھائی مرزا علی کے ہمراہ اتوار کو ماؤنٹ ایورسٹ سرکی تھی۔ ماؤنٹ ایورسٹ کے کیمپ 2سے بی بی سی اردو کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے ثمینہ نے کہا ' پاکستان کا پرچم لیکر ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچنا بڑے اعزاز کی بات ہے، اسوقت جو تاثرات تھے وہ میں بیان نہیں کر سکتی۔' چوٹی پر پہنچنے کے بعد خوشی کے مارے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
مجھے بہت زیادہ اچھا لگ رہا تھا' سب سے پہلے خدا کا شکر ادا کیا اور پھر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ایورسٹ کی چوٹی پر نصب کیا۔ ثمینہ نے بتایا کہ اس مہم کیلئے وہ بہت عرصے سے تیاری کر رہی تھیں اور اس دوران انہوں نے پاکستان میں سات ہزار میٹر سے بلند دو چوٹیاں سر کیں۔ مرزا علی کا کہنا تھا کہ انکا مقصد صرف چوٹی سر کرنا نہیں بلکہ وہ پاکستان میں مرد وخواتین کی برابری کے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں، اب انکا مشن سات براعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنا ہے۔
وادی ہنزہ کے گائوں شمشال کی رہائشی 21سالہ ثمینہ نے اپنے 29سالہ بھائی مرزا علی کے ہمراہ اتوار کو ماؤنٹ ایورسٹ سرکی تھی۔ ماؤنٹ ایورسٹ کے کیمپ 2سے بی بی سی اردو کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے ثمینہ نے کہا ' پاکستان کا پرچم لیکر ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچنا بڑے اعزاز کی بات ہے، اسوقت جو تاثرات تھے وہ میں بیان نہیں کر سکتی۔' چوٹی پر پہنچنے کے بعد خوشی کے مارے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
مجھے بہت زیادہ اچھا لگ رہا تھا' سب سے پہلے خدا کا شکر ادا کیا اور پھر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ایورسٹ کی چوٹی پر نصب کیا۔ ثمینہ نے بتایا کہ اس مہم کیلئے وہ بہت عرصے سے تیاری کر رہی تھیں اور اس دوران انہوں نے پاکستان میں سات ہزار میٹر سے بلند دو چوٹیاں سر کیں۔ مرزا علی کا کہنا تھا کہ انکا مقصد صرف چوٹی سر کرنا نہیں بلکہ وہ پاکستان میں مرد وخواتین کی برابری کے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں، اب انکا مشن سات براعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنا ہے۔