نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھالیا
حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے باضابطہ طور پر وزارتِ عظمیٰ کے عہدے کا چارج سنبھال لیا
KARACHI:
https://www.youtube.com/watch?v=77ieUQ-2pP0
نو منتخب وزیراعظم عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا
ایکسپریس نیوز کے مطابق نومنتخب وزیراعظم کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی۔ عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے باضابطہ طور پر وزارتِ عظمیٰ کے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد ایوان کا انتخاب عمل میں آیا تھا۔ عمران خان کو 176 جب کہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے تھے۔
تحریک انصاف کا نمبر گیم؛
رائے شماری میں عمران خان کو تحریک انصاف کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ، بلوچستان عوامی پارٹی، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان نیشنل پارٹی، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے ارکان نے ووٹ دیا۔
پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے قائد ایوان کے انتخاب میں کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی؛
عمران خان کے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے نعرے بازی شروع کردی، مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کے حق میں اور عمران خان کے خلاف نعرے لگائے۔
'' کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا ''
دوسری جانب نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے اللہ کا شکرادا کرتا ہوں جس نے مجھے موقع دیا، اور اپنی قوم کا بھی شکر گزار ہوں جب کہ پاکستان کی قوم 70 سال سے تبدیلی کا انتظارکررہی تھی اور میں اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو تبدیلی ہم لے کر آئیں گے اس کے لیے یہ قوم ترس رہی تھی، سب سے پہلے ملک اور قوم کو لوٹنے والوں کے خلاف کڑا احتساب کروں گا، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا۔
'' دھرنے کیلیے کنٹینر اور کھانا ہم بھیجیں گے ''
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ایوان میں شورمچانے والوں نے 2013 میں میری درخواست پر4 حلقے نہیں کھولے اور ہمیں عدالتوں میں جانا پڑا، اگر میری بات مان لی جاتی تو آج ہمارا انتخابی عمل ٹھیک ہوجاتا جب کہ مخالفین جس طرح چاہتے ہیں تفتیش کرالیں، ہم تیار ہیں اور جتنا مرضی ہے شورمچالیں لیکن مجھے آج تک نہ کوئی بلیک میل کرسکا ہے نہ کرسکے گا۔ انہوں نے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دھرنا دیں، کنٹینرہم دیں گے، آپ کیلیے لوگ ہم بھیجیں گے اور دھرنے کیلیے کھانا بھی ہم بھیجیں گے۔
اپوزیشن کا دھاندلی کی تحقیقات کیلیے پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ
قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے بعد خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات ملکی تاریخ کے انتہائی متنازع اور دھاندلی شدہ تھے، پوری قوم نے ان انتخابات کو مسترد کردیا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو دھاندلی کی تحقیقات کرکے 30 دن میں ایوان کے اندر اور عوام کے سامنے رپورٹ پیش کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں سزا دلوائے۔
جمہوریت کی خاطر دھاندلی زدہ ایوان میں آنے کا فیصلہ کیا
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بڑی جماعتوں نے جو تماشا کیا ہے عوام اس تماشے کو پسند نہیں کرتے، اس انتخاب میں عوام کا پیسہ خرچ ہوا ہمیں عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے جس میں میڈیا کا بلیک آؤٹ رہا، نتائج تین دن تک سامنے نہ آئے، پری پول رگنگ اور آفٹر پول رگنگ کی گئی، فارم 45 نہ دیا گیا، آر ٹی ایس سسٹم نے کام نہ کیا یہ عمل الیکشن کے نتائج پر سوالیہ نشان پیدا کرتا ہے تاہم اس کے باوجود پیپلز پارٹی نے جمہوری عمل کو جاری رکھا اور ایوان میں آنے کا فیصلہ کیا۔
https://www.youtube.com/watch?v=77ieUQ-2pP0
نو منتخب وزیراعظم عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا
ایکسپریس نیوز کے مطابق نومنتخب وزیراعظم کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی۔ عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے باضابطہ طور پر وزارتِ عظمیٰ کے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد ایوان کا انتخاب عمل میں آیا تھا۔ عمران خان کو 176 جب کہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے تھے۔
تحریک انصاف کا نمبر گیم؛
رائے شماری میں عمران خان کو تحریک انصاف کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ، بلوچستان عوامی پارٹی، مسلم لیگ (ق)، بلوچستان نیشنل پارٹی، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے ارکان نے ووٹ دیا۔
پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے قائد ایوان کے انتخاب میں کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی؛
عمران خان کے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے نعرے بازی شروع کردی، مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کے حق میں اور عمران خان کے خلاف نعرے لگائے۔
'' کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا ''
دوسری جانب نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے اللہ کا شکرادا کرتا ہوں جس نے مجھے موقع دیا، اور اپنی قوم کا بھی شکر گزار ہوں جب کہ پاکستان کی قوم 70 سال سے تبدیلی کا انتظارکررہی تھی اور میں اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو تبدیلی ہم لے کر آئیں گے اس کے لیے یہ قوم ترس رہی تھی، سب سے پہلے ملک اور قوم کو لوٹنے والوں کے خلاف کڑا احتساب کروں گا، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا۔
'' دھرنے کیلیے کنٹینر اور کھانا ہم بھیجیں گے ''
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ایوان میں شورمچانے والوں نے 2013 میں میری درخواست پر4 حلقے نہیں کھولے اور ہمیں عدالتوں میں جانا پڑا، اگر میری بات مان لی جاتی تو آج ہمارا انتخابی عمل ٹھیک ہوجاتا جب کہ مخالفین جس طرح چاہتے ہیں تفتیش کرالیں، ہم تیار ہیں اور جتنا مرضی ہے شورمچالیں لیکن مجھے آج تک نہ کوئی بلیک میل کرسکا ہے نہ کرسکے گا۔ انہوں نے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دھرنا دیں، کنٹینرہم دیں گے، آپ کیلیے لوگ ہم بھیجیں گے اور دھرنے کیلیے کھانا بھی ہم بھیجیں گے۔
اپوزیشن کا دھاندلی کی تحقیقات کیلیے پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ
قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے بعد خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات ملکی تاریخ کے انتہائی متنازع اور دھاندلی شدہ تھے، پوری قوم نے ان انتخابات کو مسترد کردیا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو دھاندلی کی تحقیقات کرکے 30 دن میں ایوان کے اندر اور عوام کے سامنے رپورٹ پیش کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں سزا دلوائے۔
جمہوریت کی خاطر دھاندلی زدہ ایوان میں آنے کا فیصلہ کیا
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بڑی جماعتوں نے جو تماشا کیا ہے عوام اس تماشے کو پسند نہیں کرتے، اس انتخاب میں عوام کا پیسہ خرچ ہوا ہمیں عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے جس میں میڈیا کا بلیک آؤٹ رہا، نتائج تین دن تک سامنے نہ آئے، پری پول رگنگ اور آفٹر پول رگنگ کی گئی، فارم 45 نہ دیا گیا، آر ٹی ایس سسٹم نے کام نہ کیا یہ عمل الیکشن کے نتائج پر سوالیہ نشان پیدا کرتا ہے تاہم اس کے باوجود پیپلز پارٹی نے جمہوری عمل کو جاری رکھا اور ایوان میں آنے کا فیصلہ کیا۔