دہشت گردی اور جنرل کیانی کا انداز نظر

پاکستانی قوم نے 11 مئی کو دہشتگردی کے خطرات کے باوجود ووٹ ڈال کر گمراہ کن اقلیت کو شکست دی، آرمی چیف

پاکستانی قوم نے 11 مئی کو دہشتگردی کے خطرات کے باوجود ووٹ ڈال کر گمراہ کن اقلیت کو شکست دی، آرمی چیف۔ فوٹو: فائل

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم نے 11 مئی کو دہشتگردی کے خطرات کے باوجود ووٹ ڈال کر گمراہ کن اقلیت کو شکست دی اور ثابت کردیا کہ وہ بہادر ، محنتی اور اعتدال پسندہے،عسکری اور سیاسی قیادت ملک کی خوشحالی اور قانون کی بالادستی کے لیے پرعزم ہے، مجھے یقین ہے کہ جلد ہی ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پالیا جائیگا۔ پیر کوجی ایچ کیو میںدیسی ساختہ دھماکہ خیز موادکے سدباب کے متعلق ایک روزہ بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب میںچیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کے سدباب کے لیے ایک علاقائی ملٹری فورم تشکیل دینے کی تجویز دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ سمپوزیم کے شرکاء اور ان کے ممالک اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔

ملک کو دہشت گردی کے باعث لاحق داخلی و خارجی خطرات کے حوالہ سے بری فوج کے سربراہ کا خطاب نہ صرف عوامی امنگوں کا ترجمان ہے بلکہ زمینی حقائق اور دہشت گردی کے بین الاقوامی منظرنامہ کے وسیع تر تناظر میں دیسی ساختہ بموں کے بے تحاشہ غیر انسانی اور سفاکانہ استعمال کے خلاف ایک فکر انگیز چارج شیٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ عالمی برادری کی مدد اور تعاون سے پاکستان اور خطہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کی لعنت پر قابو پا لے گا۔ جنرل کیانی نے کہا کہ ایک قوم کی حیثیت سے پاکستانی امن پسند لوگ ہیں، عوام کی اکثریت اعتدال پسنداورغیرمعمولی طور پر محنتی ہے، حالیہ عام انتخابات میں قوم نے ثابت کیا کہ وہ کسی بھی چیلنج کا سامنا کرسکتی ہے ۔

انتخابات میں پاکستانی عوام نے دہشتگردی کے خطرہ کا حوصلہ مندی سے سامنا کیا ۔ان عناصر کو بلاشبہ پسپا کیا گیا ہے جو ریاستی رٹ ، ملکی قانون، جمہوریت اور سیاسی وسماجی اور فکری نظام کی بساط لپیٹنے کی کھلی دھمکیوں اور پھر ان پر ظالمانہ طریقے سے عملدرآمد کی بھی وحشیانہ وارداتیں کرچکے ہیں ۔ آرمی چیف نے یہ صائب بات کہی کہ قوم نے ان بے چہرہ دشمنوں اور گمراہ اقلیت کومسترد کردیا ہے۔بلاشبہ دیسی ساختہ بموں کا استعمال جنگ افغانستان کے بعد اس خطے میں زور پکڑ گیا جب کہ دنیا بھر کے عسکری دانشور ، ماہرین حرب اور جرنیل ان بموں کی تباہ کاریوں کا جنگ عظیم دوم سمیت ویت نام،لبنان ، عراق ،شام، انگلستان ، بھارت، نیپال،چیچنیا، لیبیا اور افریقہ کے بے شمار ملکوںمیں بے دریغ استعمال سے واقف ہوں گے۔ان دیسی ساختہ بموں کا استعمال کراچی ، اندرون سندھ ، بلوچستان، پنجاب،اور فاٹا کے علاقے میں بھی ہوا ، ہینڈ گرینیڈ اب تو عام کرمنلز کا مرغوب ہتھیار ہے۔تامل ٹائیگرز نے سری لنکا میں اپنی گوریلا جنگ میں ان بموں سے کام لیا۔


عراق میں 2003-2011 کے دوران آئی ای ڈی سے ہزارہا ہلاکتیں ہوئیں ۔1943-44 میں جرمن فوجوں کی ریل گاڑیوں کو ان ہی دیسی ساختہ بموں سے ڈی ریل کیا جاتا رہا، آئرش ریپبلکن آرمی نے انگلینڈ میں ان بموں سے تباہی مچائی، افغان جنگ سے ان دیسی ساختہ بموں کی صنعت قائم ہوئی اور پاکستان میں اپنی خود ساختہ حکمرانی کے قیام کی احمقانہ کوشش میں دہشت گردوں نے عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے ان بموں کو حالیہ انتخابات میں استعمال کرنے کا ہولناک پروگرام بنایا تھا جو قوم نے اپنے بے مثال اتحاد ، تدبر و جرات اور عسکری قیادت نے معروضی وژن اور یکجہتی سے ناکام بنادیا۔جنرل کیانی نے کہا کہ وقت کے ساتھ دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد لوگوں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے لیے ایک نیا خطرہ بنا، ان ہتھیاروں کا خطرہ اور اثرات پاکستان تک محدود نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر بھی اس سے تباہی ہوئی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود چیف آف جنرل اسٹاف کا کہنا ہے کہ آئی ای ڈی مستقبل کے لیے بھی ایک تھریٹ ہے۔ آئی ای ڈیز سے متاثر ہونے والے افواجِ پاکستان کے 135 جوان اور افسران ایسے ہیں جو اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے۔ اُنھوں نے بتایا کہ دہشتگردی سے شہید ہونیوالوں کی تعداد اکاون ہزار تک چلی گئی ہے۔ انھوں نے کہا آئی ای ڈیز کے حوالے سے ہم امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔مقررین کے مطابق آئی ای ڈیز میں 62 فیصد ہوم میڈ ہیں۔ افغان جنگ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور غیر قانونی مہاجرین کی وجہ سے بھی آئی ای ڈیز میں اضافہ ہوا ہے جب کہ آئی ای ڈیز کی ہلاکتوں کو کم کرنے اور زخمیوں کے بروقت علاج کے لیے ائر ایمبولینس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے ۔

نگران وفاقی وزیرِ قانون احمر بلال صوفی نے کہا کہ گیارہ مئی کو پاکستان کے عوام نے کسی بھی دھمکی اور خطرے کی پروا کیے بغیر ووٹ کاسٹ کر کے دراصل غیر ریاستی عناصر کے ایجنڈے کو مسترد کر دیا جب کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز اگر گرفتاری کے بعد عدالتوں سے ریلیف چاہتے ہیں تو انھیں سب سے پہلے ریاستی قانون، ملک کے آئین اور عدالتوں کے سامنے غیر مشروط طور پر سرنڈر کرنا ہو گا۔ یہ دہشت گرد ون کے لیے آخری موقع ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر امن کا راستہ اختیار کریں۔ بلاشبہ ملک دشمن عناصر اپنے مذموم ارادوں میں ناکامی پر ایک اذیت سے ضرور دوچار ہوں گے اس لیے ان قوتوںکے جوابی وار سے ہمہ وقت خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔

دیسی بموں سے لیس دشمن چونکہ شہروں میں قائم اپنی کمیں گاہوں میں چھپے ہیں اس لیے سیکیورٹی حکام اور تمام انٹیلی جنس اداروں کے مابین اشتراک عمل مثالی اور فل پروف ہونا شرط اول ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ملک میں جمہوریت مستحکم اور تسلسل پزیر ہے۔ عوام اور جمہوری عمل سے عسکری قیادت کی واضح کمٹمنٹ کی تجدید جس انداز میں جنرل کیانی نے کی ہے اس پر قوم میں طمانیت کا ایک نیا اور خوش آیند احساس ابھرا ہے۔
Load Next Story