تبدیلی کی لہر قذافی اسٹیڈیم کے دروازے پر پہنچ گئی
عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا شاٹ کھیل میں بہتری لانے کا ہی کھیلنا چاہتے ہیں،وزیراعظم کی سابق کرکٹرز سے گفتگو
تبدیلی کی لہر قذافی اسٹیڈیم کے دروازے پر پہنچ گئی، وزیراعظم عمران خان نے کرکٹ میں ''بڑے فیصلوں'' کا عندیہ دے دیا۔
وزیر اعظم کا حلف اٹھانے والے سابق کپتان عمران خان نے گذشتہ روز اسلام آباد میں اپنے پرانے ٹیم میٹس سے ملاقات کی، سابق بھارتی اسٹار نوجوت سنگھ سدھو بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس میٹنگ میں عمران خان نے واضح کر دیا کہ وہ سب سے پہلا شاٹ کرکٹ میں بہتری لانے کا ہی کھیلنا چاہتے ہیں، موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی اس عہدے کے اہل نہیں لہذا انھیں تبدیل کر دیا جائے گا، گوکہ انھوں نے نام نہیں لیا مگر واضح طورپر احسان مانی ہی اس پوسٹ کو سنبھالنے کیلیے فیورٹ ہیں۔
واضح رہے کہ انتخابات سے پہلے ہی عمران خان کئی بار واضح کر چکے کہ وہ اقتدار ملنے پر نجم سیٹھی کو فوری طور پر تبدیل کر دیں گے۔ میٹنگ میں عمران خان نے اپنا پرانا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اگر کوالٹی کرکٹرز سامنے لانے ہیں تو ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنا ہوگی، ادارے صرف کھیلوں کو فنانس کریں تو بہتر ہے،ہمیں آسٹریلیاکی طرزپر6 ریجنل ٹیمیں رکھنا چاہئیں، ریجنز کی سطح پر ایونٹس کرانے سے نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔
وہاں موجود معین خان نے سب سے پہلے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کی ٹیمیں ختم کرنے سے کرکٹرز کو ہی نقصان ہوگا، عبدالقادر اور جاوید میانداد نے بھی ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا تو کئی گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائیںگے۔
عاقب جاوید نے تجویز دی کہ 8 ٹیمیں رکھنی چاہئیں، پی ایس ایل سے واضح ہو چکا کہ علاقائی ٹیمیں اہمیت رکھتی ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں کوئٹہ کا کوئی کھلاڑی نہیں تھا مگر پھر بھی بلوچستان والوں نے اسے سپورٹ کیا، ماضی میں کرکٹرز صرف اپنے ڈپارٹمنٹس کی ملازمتوں پر انحصار کرتے اور قومی ٹیم میں پہنچ کر اسٹار بنتے تھے، اب ان کے پاس پاکستان سپر لیگ بھی ہے جس میں سلور کیٹیگری کا کھلاڑی بھی 6 ہفتے میں 35 سے45 لاکھ روپے کما لیتا ہے، انھوں نے محلے کی طرز پر ٹیمیں بنانے کا بھی کہا۔
میٹنگ میں عمران خان نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستانی کھلاڑی اولمپکس میں پری کوالیفائینگ مرحلے تک بھی نہیں پہنچ پاتے، انھوں نے تمام کھیلوں میں بہتری لانے کا عزم ظاہر کیا، واضح رہے کہ اولمپکس میں گنتی کے چند پاکستانی ایتھلیٹس ہی حصہ لیتے ہیں۔
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ نجم سیٹھی اپنے آپشنز دیکھ رہے ہیں، گزشتہ دنوں انھوں نے خاصی کوشش کی مگر انھیں حکمران جماعت کی طرف سے کام جاری رکھنے کیلیے گرین سگنل نہ مل سکا، اب ان کیلیے فیصلے کا وقت آ گیا ہے، دوسری صورت میں برطرف کر دیا جائے گا۔
وزیر اعظم کا حلف اٹھانے والے سابق کپتان عمران خان نے گذشتہ روز اسلام آباد میں اپنے پرانے ٹیم میٹس سے ملاقات کی، سابق بھارتی اسٹار نوجوت سنگھ سدھو بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس میٹنگ میں عمران خان نے واضح کر دیا کہ وہ سب سے پہلا شاٹ کرکٹ میں بہتری لانے کا ہی کھیلنا چاہتے ہیں، موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی اس عہدے کے اہل نہیں لہذا انھیں تبدیل کر دیا جائے گا، گوکہ انھوں نے نام نہیں لیا مگر واضح طورپر احسان مانی ہی اس پوسٹ کو سنبھالنے کیلیے فیورٹ ہیں۔
واضح رہے کہ انتخابات سے پہلے ہی عمران خان کئی بار واضح کر چکے کہ وہ اقتدار ملنے پر نجم سیٹھی کو فوری طور پر تبدیل کر دیں گے۔ میٹنگ میں عمران خان نے اپنا پرانا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اگر کوالٹی کرکٹرز سامنے لانے ہیں تو ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنا ہوگی، ادارے صرف کھیلوں کو فنانس کریں تو بہتر ہے،ہمیں آسٹریلیاکی طرزپر6 ریجنل ٹیمیں رکھنا چاہئیں، ریجنز کی سطح پر ایونٹس کرانے سے نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔
وہاں موجود معین خان نے سب سے پہلے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کی ٹیمیں ختم کرنے سے کرکٹرز کو ہی نقصان ہوگا، عبدالقادر اور جاوید میانداد نے بھی ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا تو کئی گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائیںگے۔
عاقب جاوید نے تجویز دی کہ 8 ٹیمیں رکھنی چاہئیں، پی ایس ایل سے واضح ہو چکا کہ علاقائی ٹیمیں اہمیت رکھتی ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں کوئٹہ کا کوئی کھلاڑی نہیں تھا مگر پھر بھی بلوچستان والوں نے اسے سپورٹ کیا، ماضی میں کرکٹرز صرف اپنے ڈپارٹمنٹس کی ملازمتوں پر انحصار کرتے اور قومی ٹیم میں پہنچ کر اسٹار بنتے تھے، اب ان کے پاس پاکستان سپر لیگ بھی ہے جس میں سلور کیٹیگری کا کھلاڑی بھی 6 ہفتے میں 35 سے45 لاکھ روپے کما لیتا ہے، انھوں نے محلے کی طرز پر ٹیمیں بنانے کا بھی کہا۔
میٹنگ میں عمران خان نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستانی کھلاڑی اولمپکس میں پری کوالیفائینگ مرحلے تک بھی نہیں پہنچ پاتے، انھوں نے تمام کھیلوں میں بہتری لانے کا عزم ظاہر کیا، واضح رہے کہ اولمپکس میں گنتی کے چند پاکستانی ایتھلیٹس ہی حصہ لیتے ہیں۔
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ نجم سیٹھی اپنے آپشنز دیکھ رہے ہیں، گزشتہ دنوں انھوں نے خاصی کوشش کی مگر انھیں حکمران جماعت کی طرف سے کام جاری رکھنے کیلیے گرین سگنل نہ مل سکا، اب ان کیلیے فیصلے کا وقت آ گیا ہے، دوسری صورت میں برطرف کر دیا جائے گا۔