بدین میں نہری پانی کی شدید قلت لاکھوں ایکڑ پرفصلیں تباہ
بااثر زمیندار ٹیل کے کاشتکاروں کا پانی مشینوں اور پھٹوں کے ذریعے چوری کرکے اپنی زمینیں آباد کرنے لگے
بدین ضلع کو کا شت کا ری کے اور پینے کے لیے پا نی فراہم کرنے کے لیے کوٹری بیراج سے نکلنے والی اکرم واہ نہر، پنیاری نہر، گونی پھلیلی نہر میں پانی کی شدید قلت کے باعث بدین ضلع میں ہزاروں ایکڑ رقبے پر ربیع کی کا شت کی گئی فصلیں سوکھ کر تباہ ہو رہی ہیں۔
مذکورہ نہروں کے اپر کے با اثر زمینداروں نے مشینوں اور پھٹوں کے ذریعہ پانی کو غیر قانونی طریقوں سے روک کر پانی چوری کر کے ٹیل میں پانی کی سپلائی رو ک کر اپنی زمینیں آباد کر رہے ہیں۔ با اثر زمینداروں اور محکمہ انہار کے عملے کی ملی بھگت اور پانی کی چوری کے باعث بدین ضلع کی ٹیل میں 32 لاکھ ایکڑ اراضی پر کھڑی کپاس گنا، دھان اور سبزیوں کی فصلیں سوکھ کر تباہ ہو رہی ہیں۔ پانی کی شدید قلت کے باعث مذکورہ نہروں کی شاخوں میں مٹی اڑ رہی ہے۔
بدین ضلع کے ساحلی علاقے کو سیراب کرنے والی اکرم واہ ڈویژن کے میر واہ اور قاضیہ نہر کی ٹیل میں گزشتہ ایک ماہ سے پانی کی شدید قلت کے سبب سندھ کے قدیمی تخت گاہ کا علاقہ روپا ماڑی، گولا مندرو، بُگڑا میمن، گاجی ملاح، بڈمی، علی بندر، حا جی حجام گاوں سمیت سیکڑوں گاوں میں پینے کے پانی کی قلت بڑھ رہی ہے۔ ان علاقوں میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمینوں پر کھڑی فصلیں جن میں کپاس، سو رج مکھی، جنتر(چارے)، مکئی، ٹماٹر کی فصلیں شا مل ہیں، سوکھ کر تباہ ہو رہی ہیں۔
ساحلی علاقے میں پا نی کی شدید قلت کے باعث گاؤں کے لوگ جن میں خواتین بھی شامل ہیں کئی کئی میل پیدل چل کر پینے کا پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں۔ زیر زمین پانی کڑوا ہونیکی وجہ سے گاوں میں لگے ہینڈ پمپوں کا پانی بھی کڑوا ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں بدین ضلع کی ساحلی پٹی میں اکثر پانی کی شدید قلت کے باعث لاکھوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کیلیے زیر زمین کڑوے پانی کو میٹھا بنا کر لوگوں کو مہیا کرنے کیلیے بدین ضلع کی ساحلی پٹی میں ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت سے 22فلٹر پلانٹ لگائے گئے، جس کا ٹھیکہ ایک با اثر شخصیت کو دیا گیا۔
وہ فلٹر پلانٹ 3 سال تک اس ٹھیکیدار فرم کو چلانے تھے بعد میں وہ پلا نٹ ضلعی انتظا میہ کے حوا لے کر نے تھے لیکن وہ 22 فلٹر پلانٹ پیپلز پارٹی کے 5 سال کے دور میں ساحلی پٹی کے دیہات کو ایک بوند پانی بھی نہ دے سکیں۔ 5 برسوںمیں ایک گھنٹے کیلیے بھی ان فلٹر پلانٹوں کو نہیں چلایا گیا۔
مذکورہ نہروں کے اپر کے با اثر زمینداروں نے مشینوں اور پھٹوں کے ذریعہ پانی کو غیر قانونی طریقوں سے روک کر پانی چوری کر کے ٹیل میں پانی کی سپلائی رو ک کر اپنی زمینیں آباد کر رہے ہیں۔ با اثر زمینداروں اور محکمہ انہار کے عملے کی ملی بھگت اور پانی کی چوری کے باعث بدین ضلع کی ٹیل میں 32 لاکھ ایکڑ اراضی پر کھڑی کپاس گنا، دھان اور سبزیوں کی فصلیں سوکھ کر تباہ ہو رہی ہیں۔ پانی کی شدید قلت کے باعث مذکورہ نہروں کی شاخوں میں مٹی اڑ رہی ہے۔
بدین ضلع کے ساحلی علاقے کو سیراب کرنے والی اکرم واہ ڈویژن کے میر واہ اور قاضیہ نہر کی ٹیل میں گزشتہ ایک ماہ سے پانی کی شدید قلت کے سبب سندھ کے قدیمی تخت گاہ کا علاقہ روپا ماڑی، گولا مندرو، بُگڑا میمن، گاجی ملاح، بڈمی، علی بندر، حا جی حجام گاوں سمیت سیکڑوں گاوں میں پینے کے پانی کی قلت بڑھ رہی ہے۔ ان علاقوں میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمینوں پر کھڑی فصلیں جن میں کپاس، سو رج مکھی، جنتر(چارے)، مکئی، ٹماٹر کی فصلیں شا مل ہیں، سوکھ کر تباہ ہو رہی ہیں۔
ساحلی علاقے میں پا نی کی شدید قلت کے باعث گاؤں کے لوگ جن میں خواتین بھی شامل ہیں کئی کئی میل پیدل چل کر پینے کا پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں۔ زیر زمین پانی کڑوا ہونیکی وجہ سے گاوں میں لگے ہینڈ پمپوں کا پانی بھی کڑوا ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں بدین ضلع کی ساحلی پٹی میں اکثر پانی کی شدید قلت کے باعث لاکھوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کیلیے زیر زمین کڑوے پانی کو میٹھا بنا کر لوگوں کو مہیا کرنے کیلیے بدین ضلع کی ساحلی پٹی میں ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت سے 22فلٹر پلانٹ لگائے گئے، جس کا ٹھیکہ ایک با اثر شخصیت کو دیا گیا۔
وہ فلٹر پلانٹ 3 سال تک اس ٹھیکیدار فرم کو چلانے تھے بعد میں وہ پلا نٹ ضلعی انتظا میہ کے حوا لے کر نے تھے لیکن وہ 22 فلٹر پلانٹ پیپلز پارٹی کے 5 سال کے دور میں ساحلی پٹی کے دیہات کو ایک بوند پانی بھی نہ دے سکیں۔ 5 برسوںمیں ایک گھنٹے کیلیے بھی ان فلٹر پلانٹوں کو نہیں چلایا گیا۔