بینک درآمدی گاڑیوں کی صارف فنڈنگ نہ کریں چیئرمین پاپام

حکومت کوچاہیے کہ صنعت کوفعال بنانے کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات نافذکرے .

کار فنانس ریٹس ریشنلائز، مقامی گاڑیوں کیلیے سستی لیزنگ اسکیم لائی جائے، نبیل ہاشمی. فائل فوٹو

آٹوپارٹس مینوفیکچررزنے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کمی کاخیرمقدم کرتے ہوئے اسے سنگل ڈیجٹ میں لانے پر زور دیا ہے کیونکہ 10.5فیصد پالیسی ریٹ پر کائی بور کو شامل کرنے کے بعد بینکنگ اسپریڈ اب بھی زیادہ ہے جس سے بینکاری صنعت صنعت کی قیمت پر ناجائز منافع کما رہی ہے۔ ایک بیان میںپاپام کے چیئرمین نبیل ہاشمی نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں پرائیویٹ سیکٹرکے قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ توانائی بحران ،منفی گروتھ اورپیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے بینک بھی صنعتوںکوقرض دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں۔


انھوںنے کہاکہ ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری میںاضافے کے لیے قیام امن، سیاسی استحکام، بجلی کی بلاتعطل فراہمی اورشرح سود میںکمی جیسے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انھوں نے کار فنانسنگ کے لیے کنزیومر فنانس اسکیموں کے ریٹس کی ریشنلائزیشن کا بھی مطالبہ کیا اور حکام پر زور دیا کہ وہ استعمال شدہ یا درآمدی کاروں کی کنزیومر فنانسنگ سے انکار کردیں کیونکہ یہ اقتصادی سرگرمیوں یا صنعت کاری میں کوئی حصہ نہیں بٹاتی۔ انھوںنے کہاکہ حکومت کوچاہیے کہ صنعت کوفعال بنانے کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات نافذکرے تاکہ مقامی مارکیٹ میںمناسب قیمت پر گاڑیاں فراہم کی جاسکیں، ایس ایم ایز کی جدت کے لیے ری فنانسنگ اسکیم پھر سے متعارف کرائی جائے۔

انھوں نے کہاکہ ملک میں مناسب نرخوں پر مقامی گاڑیوں کی فروخت کے لیے خصوصی طورپر سنگل ڈیجٹ شرح سود پر کنزیومر فنانس/ لیزنگ اسکیم پھرسے متعارف کرائی جائے تاکہ آٹو انڈسٹری کی شرح نمو میں اضافہ ہواوردوسری جانب لوگوں کو روزگار کے مواقع میسرآنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری میںبھی اضافہ ہوسکے۔ نبیل ہاشمی کاکہناتھاکہ وہیکل فنانسنگ کی قیمت روزگارکے مواقع، ٹیکنالوجی کی آمد اور ٹیکسوںکی شکل میں ازخود وصول ہو جاتی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story