متوسط طبقے کی حکمرانی کا دن اب دور نہیں نسرین جلیل
ہم 4 سال سے حکومت میں ہیں تاہم ہمارے ہاتھ پائوں کٹے ہوئے ہیں،...
KARACHI:
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کی ڈپٹی کنوینر سینٹیر نسرین جلیل نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری سسٹم کو چلتے رہنا چاہیے تا کہ آئندہ انتخابات میں عوام ان لوگوں کو مسترد کر دیں جنہوں نے کوئی کام نہیں کیا۔ اب وہ وقت دور نہیں جب ملک پر مڈل کلاس طبقے کی حکمرانی ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایم کیو ایم حیدرآباد کے تحت غریب و نادار اور مستحقین میں امدادی سامان کی تقسیم کی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قائد تحریک الطاف حسین انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے سیاست کے ساتھ ساتھ کے کے ایف کی بنیاد بھی رکھی جس سے آج ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں کی خدمت کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ عدلیہ اور حکومت کو موجودہ بحران کا حل نکالنا چاہیے یہاں کوئی کام کرنے کو تیار نہیں اور کسی کو بھی یہ پتہ نہیں کہ کل کیا ہوگا۔ بلوچستان پر توجہ دینے کے بجائے سیاست کی جا رہی ہے، ہمیں بلوچستان کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا دور ہمارے لیے اچھا تھا، لیکن آمریت کا دور آمریت کا ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم 4 سال سے حکومت میں ہیں تاہم ہمارے ہاتھ پائوں کٹے ہوئے ہیں اگر اختیارات دیے جائیں تو عوام کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ شہری علاقوں میں فنڈز جاری نہ کیے جانے کے باعث صفائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے ۔ تقریب سے صوبائی وزیر رضا ہارون، رُکن رابطہ کمیٹی گل فراز خٹک، ایس ٹی سی کے رکن و صوبائی وزیر زبیر احمد خان، جوائنٹ زونل انچارج نوید شمشی، کے کے ایف حیدرآباد کے انچارج مبین شیخ، رُکن قومی اسمبلی سید طیب حسین و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کی ڈپٹی کنوینر سینٹیر نسرین جلیل نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری سسٹم کو چلتے رہنا چاہیے تا کہ آئندہ انتخابات میں عوام ان لوگوں کو مسترد کر دیں جنہوں نے کوئی کام نہیں کیا۔ اب وہ وقت دور نہیں جب ملک پر مڈل کلاس طبقے کی حکمرانی ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایم کیو ایم حیدرآباد کے تحت غریب و نادار اور مستحقین میں امدادی سامان کی تقسیم کی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قائد تحریک الطاف حسین انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے سیاست کے ساتھ ساتھ کے کے ایف کی بنیاد بھی رکھی جس سے آج ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں کی خدمت کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ عدلیہ اور حکومت کو موجودہ بحران کا حل نکالنا چاہیے یہاں کوئی کام کرنے کو تیار نہیں اور کسی کو بھی یہ پتہ نہیں کہ کل کیا ہوگا۔ بلوچستان پر توجہ دینے کے بجائے سیاست کی جا رہی ہے، ہمیں بلوچستان کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا دور ہمارے لیے اچھا تھا، لیکن آمریت کا دور آمریت کا ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم 4 سال سے حکومت میں ہیں تاہم ہمارے ہاتھ پائوں کٹے ہوئے ہیں اگر اختیارات دیے جائیں تو عوام کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ شہری علاقوں میں فنڈز جاری نہ کیے جانے کے باعث صفائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے ۔ تقریب سے صوبائی وزیر رضا ہارون، رُکن رابطہ کمیٹی گل فراز خٹک، ایس ٹی سی کے رکن و صوبائی وزیر زبیر احمد خان، جوائنٹ زونل انچارج نوید شمشی، کے کے ایف حیدرآباد کے انچارج مبین شیخ، رُکن قومی اسمبلی سید طیب حسین و دیگر نے بھی خطاب کیا۔