نئے پاکستان کے قیام کیلیے مشرف کی قدیمی کابینہ کا انتخاب کیا گیا احسن اقبال
عمران خان کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ پابند سلاسل نوازشریف اور ان کی بیٹی ہیں، سابق وزیرداخلہ
سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے خطاب میں قوم کو گمراہ کیا جب کہ نئے پاکستان کے قیام کے لئے مشرف کی قدیمی کابینہ کا انتخاب کیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما اور سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں سیاسی اور آئینی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتے اور ناہی ملک کے مسائل کو مزید ابتر کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ حقیقتیں ہیں جنہیں بیان کرنا ضروری ہے، گزشتہ روز عمران خان نے جو خطاب کیا اسے سن کر حیرت ہوئی، خطاب میں وہی بات کی گئیں جو تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں شامل ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی تقریر میں کوئی ٹھوس لائحہ عمل پیش کرنے کے بجائے قوم سے ستارے توڑ کر لانے کے دعوے کئے اور پورے خطاب میں قوم کو گمراہ کیا، ملک کو ایسا وزیراعظم ملا جنہوں نےکوئی بلدیاتی ادارہ نہیں چلایا، انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کون سے اختیارات وفاق اور کون سے صوبائی حکومت کے اختیار میں آتے ہیں، جو حکومت برسراقتدار آئی ہے وہ ناتجربہ کار ہے اور نئے پاکستان کے قیام کے لئے مشرف کی قدیمی کابینہ کا انتخاب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں آتے ہیں نوازشریف کے اخراجات کاریکارڈ مانگا، ان کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ پابند سلاسل نوازشریف اور ان کی بیٹی ہیں، مفرور میں حسن ،حسین اور اسحاق ڈار نظر آئے پرویز مشرف کا ذکرتک نہیں کیا، لگتا ہے عمران خان ابھی تک نوازشریف فوبیا سے نہیں نکل سکے، نئے وزیراعظم کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر چلائی جانے والی دھاندلی کے خلاف تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت نے جو قوم کو اہداف بتائے ہیں وہ پورا کیسے کرے گی، عمران خان کی تقریر میں 2013 سےموجود 2 بڑے چیلنجز کا نہ ہونا تشویش کی بات ہے، وزیراعظم نے یہ نہیں بتایا کہ توانائی بحران پر کس طرح قابو پائیں گے کیوں کہ ان کے پاس آئندہ 5 سال کے لئے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کوئی روڈ میپ نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی کوئی پلان نہیں دیا گیا، کابینہ میں وزیر داخلہ کو شامل نہیں کیا گیا ان کی سنجیدگی یہاں سے معلوم ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہائی اسکول کا بچہ بھی وزیراعظم بنتا تواپنی تقریر میں سی پیک کا ذکر ضرور کرتا لیکن عمران خان نے سی پیک کی نگرانی کے لیے کسی حکمت عملی کا ذکر نہیں کیا، سی پیک کو نظرانداز کرنا وسوسوں کو جنم دیتا ہے۔ ہماری حکومت نے سی پیک منصوبے کو اربوں ڈالر کی حقیقت بنانے کے لئے محنت کی اور مختلف منصوبوں کو سی پیک کے پورٹ فولیو میں شامل کیا، سی پیک کے لئے بیس سے پچس سال کی آسان شرائط پر قرض دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما اور سابق وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں سیاسی اور آئینی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتے اور ناہی ملک کے مسائل کو مزید ابتر کرنا چاہتے ہیں لیکن کچھ حقیقتیں ہیں جنہیں بیان کرنا ضروری ہے، گزشتہ روز عمران خان نے جو خطاب کیا اسے سن کر حیرت ہوئی، خطاب میں وہی بات کی گئیں جو تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں شامل ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی تقریر میں کوئی ٹھوس لائحہ عمل پیش کرنے کے بجائے قوم سے ستارے توڑ کر لانے کے دعوے کئے اور پورے خطاب میں قوم کو گمراہ کیا، ملک کو ایسا وزیراعظم ملا جنہوں نےکوئی بلدیاتی ادارہ نہیں چلایا، انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کون سے اختیارات وفاق اور کون سے صوبائی حکومت کے اختیار میں آتے ہیں، جو حکومت برسراقتدار آئی ہے وہ ناتجربہ کار ہے اور نئے پاکستان کے قیام کے لئے مشرف کی قدیمی کابینہ کا انتخاب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں آتے ہیں نوازشریف کے اخراجات کاریکارڈ مانگا، ان کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ پابند سلاسل نوازشریف اور ان کی بیٹی ہیں، مفرور میں حسن ،حسین اور اسحاق ڈار نظر آئے پرویز مشرف کا ذکرتک نہیں کیا، لگتا ہے عمران خان ابھی تک نوازشریف فوبیا سے نہیں نکل سکے، نئے وزیراعظم کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر چلائی جانے والی دھاندلی کے خلاف تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت نے جو قوم کو اہداف بتائے ہیں وہ پورا کیسے کرے گی، عمران خان کی تقریر میں 2013 سےموجود 2 بڑے چیلنجز کا نہ ہونا تشویش کی بات ہے، وزیراعظم نے یہ نہیں بتایا کہ توانائی بحران پر کس طرح قابو پائیں گے کیوں کہ ان کے پاس آئندہ 5 سال کے لئے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کوئی روڈ میپ نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی کوئی پلان نہیں دیا گیا، کابینہ میں وزیر داخلہ کو شامل نہیں کیا گیا ان کی سنجیدگی یہاں سے معلوم ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہائی اسکول کا بچہ بھی وزیراعظم بنتا تواپنی تقریر میں سی پیک کا ذکر ضرور کرتا لیکن عمران خان نے سی پیک کی نگرانی کے لیے کسی حکمت عملی کا ذکر نہیں کیا، سی پیک کو نظرانداز کرنا وسوسوں کو جنم دیتا ہے۔ ہماری حکومت نے سی پیک منصوبے کو اربوں ڈالر کی حقیقت بنانے کے لئے محنت کی اور مختلف منصوبوں کو سی پیک کے پورٹ فولیو میں شامل کیا، سی پیک کے لئے بیس سے پچس سال کی آسان شرائط پر قرض دیا گیا ہے۔