پیشہ ور قصائیوں نے جانور ذبح کرنے کی اجرت 3 ہزار بڑھا دی
15ہزار پیشہ ور قصاب 3 دن میں3 لاکھ جانور ذبح کرتے ہیں،جانورکی جسامت دیکھ کر اجرت لیتے ہیں
KARACHI:
پیشہ ور قصابوں نے جانور ذبح کرنے کی اجرت میں 2 سے 3 ہزار روپے کا اضافہ کردیا۔
وی آئی پی جانوروں کی قربانی کے لیے منہ مانگی اجرت طلب کی جارہی ہے، عید کے پہلے دن قربانی کے لیے قصابوں کی پیشگی بکنگ ہوگئی۔ مویشی منڈیوں میں لائے جانے والے جانوروں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس سال کراچی میں 18 لاکھ سے زائد جانور قربان کیے جائیں گے۔
شہر میں پیشہ ور قصابوں کی تعداد 15ہزار کے لگ بھگ ہے قربانی کے لیے قصابوں کی ضرورت موسمی قصابوں کے ذریعے پوری کی جائے گی جن میں زیادہ تر دیگر پیشوں سے وابستہ کاریگر اور مزدور شامل ہیں، کراچی میں20 فیصد کے لگ بھگ شہری اپنے جانور خود ذبح کرتے ہیں جن کی تعداد 3 لاکھ 60 ہزار کے لگ بھگ ہے80 فیصد قربانی کے جانور قصابوں سے ذبحہ کرائے جاتے ہیں۔
شہر میں دستیاب 15ہزار پیشہ ور قصاب 3 دن میں3 لاکھ کے لگ بھگ جانور ذبحہ کرتے ہیں اس طرح 12 لاکھ جانور ذبح کرنے کے لیے موسمی قصابوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں موسمی قصاب پیشہ ور قصابوں جتنے ماہر نہیں ہوتے لیکن سالہا سال سے جانور ذبح کرکے کچھ حد تک کام سیکھ جاتے ہیں۔
موسمی قصابوں میں دیگر شہروں سے محنت مزدوری کے لیے کراچی آنے والے محنت کش بھی شامل ہیں جو عید کی تعطیلات کے دوران روزگار کمانے کے لیے جانور ذبح کرتے ہیں قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کے لیے ماہر اور پیشہ ور قصاب کی تلاش مشکل ہوگئی۔
پیشہ ور قصابوں نے اجرت کا طریقہ تبدیل کردیا ہے اب جانور کی جسامت اور اس کی قیمت کے لحاظ سے اجرت طلب کی جاتی ہے اوسط قیمت کے جانور ذبح کرنے کی اجرت پہلے روز8 سے 10ہزا رروپے طلب کی جارہی ہے ۔
ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے جانور کو ذبح کرنے کی اجرت 12سے 15ہزار روپے طلب کی جارہی ہے جبکہ وی آئی پی جانوروں کو ذبح کرنے کی اجرت 20 ہزار روپے اور اس سے زائد طلب کی جارہی ہے پیشہ ور اور موسمی قصابوں کی بڑی تعداد بکرے ذبح کرنے کو ترجیح دیتی ہے پہلے روز بکرے ذبح کرنے کی اجرت 3 ہزار روپے طلب کی جارہی ہے۔
گلی محلے کے قصاب گھروں پر جاکر بکرے ذبح کرنے کے بجائے اپنی دکانوں پر ہی بکرے ذبح کرتے ہیں جو پہلے روز 2500 سے 3000 روپے اور دوسرے دن کے لیے 2 ہزار روپے تک اجرت وصول کرتے ہیں۔
قربانی کا جانور شرعی طریقے سے ذبح کرنا ضروری ہے
ماہر قصائیوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانور کو شرعی طریقے سے ذبح کرنا ضروری ہے ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھنا لازم ہے کہ قربانی کے جانور کی سانس کی نالی، خوراک کی نالی، شریان اور ورید برق رفتاری سے ایک ساتھ کاٹ دی جائیں۔
جانور کو گراتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ نچلے دھڑ کو کنٹرول کرنے والی ریڑھ کی ہڈی کو چوٹ نہ لگے اور گردن سے ریڑھ کی ہڈی تک جانے والا حرام مغز کٹنے سے محفوظ رہے قربانی کے جانور کو ٹھنڈا ہونے کا انتظار کیے بغیر کاٹنا شرعی احکامات کے منافی ہونے کے علاوہ گوشت کے معیار کے لیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے قربانی کے جانور کے جسم سے تمام خون نکلنے کے بعد گوشت کا ذائقہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہر قصاب گوشت بڑے جانوروں کے چار ٹکڑے کرنے کے بعد کچھ دیر خشک ہونے کا انتظار کرتے ہیں اس دوران جانوروں کے جسم کا تمام خون بھی خارج ہوجاتا ہے اور گوشت میں موجود نمی ختم ہونے سے گوشت کے جلد تلف ہونے کا خطرہ بھی ٹل جاتا ہے ماہر قصاب گوشت کا ڈھیر لگانے کے بجائے اسے ہوا دار جگہ پر پھیلانے کو ترجیح دیتے ہیں اس طرح ڈھیر کے نچلے حصہ میں موجود گوشت خراب نہیں ہوتا، قربانی کے جانور کو سایہ دار جگہ پر ذبح کرنا اور گوشت بنانے کے لیے دھوپ اور گرمی سے بچانے سے گوشت کا معیار بہتر رہتا ہے ۔
گرمی اور دھوپ میں جانوروں کے جس کی چربی پگھلنا اور خراب ہونا شروع ہوجاتی ہے جس سے گوشت کا معیار خراب ہوتاہے، موسمی اور اناڑی قصاب گوشت کے بڑے ٹکروں کو پانی سے دھودیتے ہیں جس سے گوشت میں نمی بڑھ جاتی ہے گوشت کو پانی سے دھونے کے بجائے خشک کپڑوں سے صاف کرنا زیادہ بہتر ہے۔
پیشہ ور اور ماہر قصابوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے گوشت کی صاف ستھری چھوٹی بوٹیاں بنائی جائیں تاکہ جن گھروں میں گوشت بھجوایا جائے وہ بغیر کسی اضافی محنت کے اسے پکاسکیںگوشت کو دھوئے بغیر فریزر میں محفوظ کیا جائے اور پکانے سے قبل دھویا جائے ڈیپ فریزر میں رکھے جانے والے گوشت کے الگ الگ پیکٹ بنائے جائیں اور پارچوں کی جگہ تھوڑے دنوں کے وقفہ سے تبدیل کی جائے تاکہ فریزر میں رکھے تمام گوشت کو یکساں ٹھنڈک مل سکے۔
صورتحال کا فائدہ اٹھاکر اناڑی قصاب بھی میدان میں آگئے
قربانی کے جانور ذبح کرنے کیلیے قصائیوں کی شدید کمی کا فائدہ اٹھاکر اناڑی قصاب بھی سرگرم ہوگئے اناڑی قصائی گلی محلوں کے چکر لگاکر خود اپنی خدمات پیش کررہے ہیں، اناڑی قصاب پیشہ ور قصائیوں کے مقابلے میں 30 فیصد اور بعض اوقا ت نصف اجرت پر بھی جانور ذبح کرنے کو تیار ہوتے ہیں لیکن پیشہ ور قصابوں کے مقابلے میں زیادہ وقت لینے کے باجود گوشت کے درست پارچے نہیں بناپاتے اور ہڈیوں کا بھی چورہ کردیتے ہیں جن شہریوں کو قصاب نہیں مل پاتے وہ اناڑی قصابوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور دن بھر گوشت کے پارچے بننے کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔
پیشہ ور اور موسمی قصاب ٹولیوں کی شکل میں کام کرتے ہیں ٹیم میں شامل ماہر قصاب جانورکو گرانے اور ذبح کرنے کا کام کرتا ہے کھال اتارنے کے لیے ہیلپررکھے جاتے ہیں گوشت بنانے کے عمل میں بھی ہیلپروں کا کردار اہم ہوتا ہے جو دلجمعی کے ساتھ کام ختم ہونے تک پارچے بناتے ہیں ٹیم کو لیڈ کرنے والا ماہر قصاب ایک جانور ذبح کرنے کے بعد دوسرے جانور کو گرانے میں مصروف ہو جاتا ہے اور گوشت بنانے والی ٹیم ایک جگہ سے فارغ ہوکر دوسرے گھر کا رخ کرتی ہے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹنے قصائی کی تلاش آسان کردی
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ قصاب کی تلاش کو قدرے آسان کردیا ہے، کلاسیفائڈ اشتہاروں کی سہولت فراہم کرنے والے پیلٹ فارم او ایل ایکس پر قصابوں کے اشتہاروں کی بھرمار ہے، قصابوں کے متلاشی شہری او ایل ایکس کے ذریعے اپنے علاقوں میں خدمات پیش کرنے والے قصاب تلاش کرسکتے ہیں فیس بک پر بھی قصابوں کے پروفائل موجود ہیں جنھوں نے گزشتہ سال کی جانے والی قربانیوں کی تصاویر اپ لوڈ کی ہیں بعض پرفائلز پر خدمات سے استفادہ کرنے والوں نے ریٹنگ بھی دے رکھی ہے جس سے خدمات کے معیار کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
پیشہ ور قصابوں نے جانور ذبح کرنے کی اجرت میں 2 سے 3 ہزار روپے کا اضافہ کردیا۔
وی آئی پی جانوروں کی قربانی کے لیے منہ مانگی اجرت طلب کی جارہی ہے، عید کے پہلے دن قربانی کے لیے قصابوں کی پیشگی بکنگ ہوگئی۔ مویشی منڈیوں میں لائے جانے والے جانوروں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس سال کراچی میں 18 لاکھ سے زائد جانور قربان کیے جائیں گے۔
شہر میں پیشہ ور قصابوں کی تعداد 15ہزار کے لگ بھگ ہے قربانی کے لیے قصابوں کی ضرورت موسمی قصابوں کے ذریعے پوری کی جائے گی جن میں زیادہ تر دیگر پیشوں سے وابستہ کاریگر اور مزدور شامل ہیں، کراچی میں20 فیصد کے لگ بھگ شہری اپنے جانور خود ذبح کرتے ہیں جن کی تعداد 3 لاکھ 60 ہزار کے لگ بھگ ہے80 فیصد قربانی کے جانور قصابوں سے ذبحہ کرائے جاتے ہیں۔
شہر میں دستیاب 15ہزار پیشہ ور قصاب 3 دن میں3 لاکھ کے لگ بھگ جانور ذبحہ کرتے ہیں اس طرح 12 لاکھ جانور ذبح کرنے کے لیے موسمی قصابوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں موسمی قصاب پیشہ ور قصابوں جتنے ماہر نہیں ہوتے لیکن سالہا سال سے جانور ذبح کرکے کچھ حد تک کام سیکھ جاتے ہیں۔
موسمی قصابوں میں دیگر شہروں سے محنت مزدوری کے لیے کراچی آنے والے محنت کش بھی شامل ہیں جو عید کی تعطیلات کے دوران روزگار کمانے کے لیے جانور ذبح کرتے ہیں قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کے لیے ماہر اور پیشہ ور قصاب کی تلاش مشکل ہوگئی۔
پیشہ ور قصابوں نے اجرت کا طریقہ تبدیل کردیا ہے اب جانور کی جسامت اور اس کی قیمت کے لحاظ سے اجرت طلب کی جاتی ہے اوسط قیمت کے جانور ذبح کرنے کی اجرت پہلے روز8 سے 10ہزا رروپے طلب کی جارہی ہے ۔
ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے جانور کو ذبح کرنے کی اجرت 12سے 15ہزار روپے طلب کی جارہی ہے جبکہ وی آئی پی جانوروں کو ذبح کرنے کی اجرت 20 ہزار روپے اور اس سے زائد طلب کی جارہی ہے پیشہ ور اور موسمی قصابوں کی بڑی تعداد بکرے ذبح کرنے کو ترجیح دیتی ہے پہلے روز بکرے ذبح کرنے کی اجرت 3 ہزار روپے طلب کی جارہی ہے۔
گلی محلے کے قصاب گھروں پر جاکر بکرے ذبح کرنے کے بجائے اپنی دکانوں پر ہی بکرے ذبح کرتے ہیں جو پہلے روز 2500 سے 3000 روپے اور دوسرے دن کے لیے 2 ہزار روپے تک اجرت وصول کرتے ہیں۔
قربانی کا جانور شرعی طریقے سے ذبح کرنا ضروری ہے
ماہر قصائیوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانور کو شرعی طریقے سے ذبح کرنا ضروری ہے ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھنا لازم ہے کہ قربانی کے جانور کی سانس کی نالی، خوراک کی نالی، شریان اور ورید برق رفتاری سے ایک ساتھ کاٹ دی جائیں۔
جانور کو گراتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ نچلے دھڑ کو کنٹرول کرنے والی ریڑھ کی ہڈی کو چوٹ نہ لگے اور گردن سے ریڑھ کی ہڈی تک جانے والا حرام مغز کٹنے سے محفوظ رہے قربانی کے جانور کو ٹھنڈا ہونے کا انتظار کیے بغیر کاٹنا شرعی احکامات کے منافی ہونے کے علاوہ گوشت کے معیار کے لیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے قربانی کے جانور کے جسم سے تمام خون نکلنے کے بعد گوشت کا ذائقہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہر قصاب گوشت بڑے جانوروں کے چار ٹکڑے کرنے کے بعد کچھ دیر خشک ہونے کا انتظار کرتے ہیں اس دوران جانوروں کے جسم کا تمام خون بھی خارج ہوجاتا ہے اور گوشت میں موجود نمی ختم ہونے سے گوشت کے جلد تلف ہونے کا خطرہ بھی ٹل جاتا ہے ماہر قصاب گوشت کا ڈھیر لگانے کے بجائے اسے ہوا دار جگہ پر پھیلانے کو ترجیح دیتے ہیں اس طرح ڈھیر کے نچلے حصہ میں موجود گوشت خراب نہیں ہوتا، قربانی کے جانور کو سایہ دار جگہ پر ذبح کرنا اور گوشت بنانے کے لیے دھوپ اور گرمی سے بچانے سے گوشت کا معیار بہتر رہتا ہے ۔
گرمی اور دھوپ میں جانوروں کے جس کی چربی پگھلنا اور خراب ہونا شروع ہوجاتی ہے جس سے گوشت کا معیار خراب ہوتاہے، موسمی اور اناڑی قصاب گوشت کے بڑے ٹکروں کو پانی سے دھودیتے ہیں جس سے گوشت میں نمی بڑھ جاتی ہے گوشت کو پانی سے دھونے کے بجائے خشک کپڑوں سے صاف کرنا زیادہ بہتر ہے۔
پیشہ ور اور ماہر قصابوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے گوشت کی صاف ستھری چھوٹی بوٹیاں بنائی جائیں تاکہ جن گھروں میں گوشت بھجوایا جائے وہ بغیر کسی اضافی محنت کے اسے پکاسکیںگوشت کو دھوئے بغیر فریزر میں محفوظ کیا جائے اور پکانے سے قبل دھویا جائے ڈیپ فریزر میں رکھے جانے والے گوشت کے الگ الگ پیکٹ بنائے جائیں اور پارچوں کی جگہ تھوڑے دنوں کے وقفہ سے تبدیل کی جائے تاکہ فریزر میں رکھے تمام گوشت کو یکساں ٹھنڈک مل سکے۔
صورتحال کا فائدہ اٹھاکر اناڑی قصاب بھی میدان میں آگئے
قربانی کے جانور ذبح کرنے کیلیے قصائیوں کی شدید کمی کا فائدہ اٹھاکر اناڑی قصاب بھی سرگرم ہوگئے اناڑی قصائی گلی محلوں کے چکر لگاکر خود اپنی خدمات پیش کررہے ہیں، اناڑی قصاب پیشہ ور قصائیوں کے مقابلے میں 30 فیصد اور بعض اوقا ت نصف اجرت پر بھی جانور ذبح کرنے کو تیار ہوتے ہیں لیکن پیشہ ور قصابوں کے مقابلے میں زیادہ وقت لینے کے باجود گوشت کے درست پارچے نہیں بناپاتے اور ہڈیوں کا بھی چورہ کردیتے ہیں جن شہریوں کو قصاب نہیں مل پاتے وہ اناڑی قصابوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور دن بھر گوشت کے پارچے بننے کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔
پیشہ ور اور موسمی قصاب ٹولیوں کی شکل میں کام کرتے ہیں ٹیم میں شامل ماہر قصاب جانورکو گرانے اور ذبح کرنے کا کام کرتا ہے کھال اتارنے کے لیے ہیلپررکھے جاتے ہیں گوشت بنانے کے عمل میں بھی ہیلپروں کا کردار اہم ہوتا ہے جو دلجمعی کے ساتھ کام ختم ہونے تک پارچے بناتے ہیں ٹیم کو لیڈ کرنے والا ماہر قصاب ایک جانور ذبح کرنے کے بعد دوسرے جانور کو گرانے میں مصروف ہو جاتا ہے اور گوشت بنانے والی ٹیم ایک جگہ سے فارغ ہوکر دوسرے گھر کا رخ کرتی ہے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹنے قصائی کی تلاش آسان کردی
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ قصاب کی تلاش کو قدرے آسان کردیا ہے، کلاسیفائڈ اشتہاروں کی سہولت فراہم کرنے والے پیلٹ فارم او ایل ایکس پر قصابوں کے اشتہاروں کی بھرمار ہے، قصابوں کے متلاشی شہری او ایل ایکس کے ذریعے اپنے علاقوں میں خدمات پیش کرنے والے قصاب تلاش کرسکتے ہیں فیس بک پر بھی قصابوں کے پروفائل موجود ہیں جنھوں نے گزشتہ سال کی جانے والی قربانیوں کی تصاویر اپ لوڈ کی ہیں بعض پرفائلز پر خدمات سے استفادہ کرنے والوں نے ریٹنگ بھی دے رکھی ہے جس سے خدمات کے معیار کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔