معیاری فلمیں بنیں گی تو دیکھنے والے آئیں گےمعمر رانا
شائقین سینما گھروں میں چند منٹ گزارنے کے بعد ہی واپس جانے لگے
معروف اداکار معمر رانا نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے اس کوتباہی کے دہانے تک پہنچانے والوں کواس سے دورکرنے تک ممکن نہیں ہے۔
کارپوریٹ سیکٹر نے کثیرسرمایہ کاری کی لیکن نتائج زیروآئے۔جس کی وجہ سے انھیں بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ فلم بین سینما گھروں میں چند منٹ گزارنے کے بعد ہی واپس جانے لگے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اب بہت سے لوگوں کوباقاعدہ ریٹائرمنٹ کااعلان کردینا چاہیے اورکچھ کوہمیںخود یہاں سے دور بھگانا چاہیے ۔ ایساکیے بغیراب فلم انڈسٹری کی بحالی کا سوچنا بے وقوفی ہے۔ اچھی اورمعیاری فلمیں بنائی جائیں اورپھران کونمائش کے لیے سینما گھربھی دستیاب ہوں تولوگ تفریح کے لیے انھیں ضرور دیکھیں گے۔ ان خیالات کااظہارمعمررانا نے گزشتہ روزایک ملاقات کے دوران ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری کے ''کرتا دھرتا'' لوگوں کو فلم انڈسٹری چلانی نہیں آتی۔ اگریہ لوگ اپنے ہیروز کا درست استعمال کرتے توآج حالات ایسے نہ ہوتے۔
خاص انداز کی فارمولا فلمیں بنائی گئیں اورنان پروفیشنل لوگوں کی وجہ سے فلم انڈسٹری تباہی کے دہانے پرپہنچ گئی۔ ہم اکثرکہا کرتے تھے کہ کارپوریٹ سیکٹر ہمیں سپورٹ کرے۔ ماضی کی شاہکار فلموںکو ''ری میک '' کرنے کے بعد جو لوگ اپنی'' صلاحیتوں '' کا بہت دعویٰ کیا کرتے تھے ان کے کام کو دیکھ کرلوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ ہمیں کچھ نیا کام کرنا ہوگا، لوگ انٹرٹین ہونا چاہتے ہیں اوران کو تفریح فراہم کرنے کے لیے ہمیں کمرشل فلمیں بنانا ہونگی۔ سینما مالکان کو بھی پاکستان کی معیاری فلموںکو وقت دینا ہوگا۔ پنجابی فلمیں بننا بہت ضروری ہیں اوران کوآج بھی دیکھاجاتاہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بین الاقوامی معیارکے مطابق اردوفلمیں بھی بنانی چاہیے ہیں۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگرایسا نہ کیا گیا توپھر فلم انڈسٹری کی بحالی کے خواب دیکھنا چھوڑ دینا ہونگے۔
کارپوریٹ سیکٹر نے کثیرسرمایہ کاری کی لیکن نتائج زیروآئے۔جس کی وجہ سے انھیں بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ فلم بین سینما گھروں میں چند منٹ گزارنے کے بعد ہی واپس جانے لگے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اب بہت سے لوگوں کوباقاعدہ ریٹائرمنٹ کااعلان کردینا چاہیے اورکچھ کوہمیںخود یہاں سے دور بھگانا چاہیے ۔ ایساکیے بغیراب فلم انڈسٹری کی بحالی کا سوچنا بے وقوفی ہے۔ اچھی اورمعیاری فلمیں بنائی جائیں اورپھران کونمائش کے لیے سینما گھربھی دستیاب ہوں تولوگ تفریح کے لیے انھیں ضرور دیکھیں گے۔ ان خیالات کااظہارمعمررانا نے گزشتہ روزایک ملاقات کے دوران ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری کے ''کرتا دھرتا'' لوگوں کو فلم انڈسٹری چلانی نہیں آتی۔ اگریہ لوگ اپنے ہیروز کا درست استعمال کرتے توآج حالات ایسے نہ ہوتے۔
خاص انداز کی فارمولا فلمیں بنائی گئیں اورنان پروفیشنل لوگوں کی وجہ سے فلم انڈسٹری تباہی کے دہانے پرپہنچ گئی۔ ہم اکثرکہا کرتے تھے کہ کارپوریٹ سیکٹر ہمیں سپورٹ کرے۔ ماضی کی شاہکار فلموںکو ''ری میک '' کرنے کے بعد جو لوگ اپنی'' صلاحیتوں '' کا بہت دعویٰ کیا کرتے تھے ان کے کام کو دیکھ کرلوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ ہمیں کچھ نیا کام کرنا ہوگا، لوگ انٹرٹین ہونا چاہتے ہیں اوران کو تفریح فراہم کرنے کے لیے ہمیں کمرشل فلمیں بنانا ہونگی۔ سینما مالکان کو بھی پاکستان کی معیاری فلموںکو وقت دینا ہوگا۔ پنجابی فلمیں بننا بہت ضروری ہیں اوران کوآج بھی دیکھاجاتاہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بین الاقوامی معیارکے مطابق اردوفلمیں بھی بنانی چاہیے ہیں۔ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگرایسا نہ کیا گیا توپھر فلم انڈسٹری کی بحالی کے خواب دیکھنا چھوڑ دینا ہونگے۔