4 کھاد پلانٹس نئی گیس فیلڈز پر 10 کروڑ ڈالر لگائیں گے
فیلڈز کو قابل استعمال بناکر فرٹیلائزر سیکٹر کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی
مقامی 4 رفرٹیلائزر پلانٹس نے کم کوالٹی کی گیس کی پیداوار کی حامل نئی گیس فیلڈز کوآپریشنل کرنے کی غرض سے10 کروڑ ڈالر مالیت کا سرمایہ کاری پلان ترتیب دیدیا ہے تاکہ اس خطیرسرمایہ کاری کے ذریعے نئی گیس فیلڈز کو قابل استعمال بناتے ہوئے فرٹیلائزرسیکٹر کوگیس کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
واضح رہے کہ حکومت کی منظور کردہ طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت فرٹیلائزریونٹس کوسوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے قدرتی گیس کی سپلائی منقطع کردی جائے گی اوراس کے متبادل نئی دریافت ہونے والی چھوٹی گیس فیلڈ سے فرٹیلائزر پلانٹس کو مستقل گیس فراہم کی جائے گی تاکہ ملک کویوریا کی درآمدات پرسالانہ کروڑوں ڈالر مالیت کے اخراجات نہ کرنے پڑیں اور مقامی سطح پرپیداہونے والی یوریا کی قیمتیں کم ہو سکیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ فرٹیلائزر سیکٹر کوسال 2012 میں تقریباً 300 دن گیس بندش کا سامنا کرنا پڑا اور یہ سیکٹر اپریل 2010 سے بدترین گیس بندش کا سامنا کررہا ہے جس کی وجہ سے سال 2010 سے 2012 کے دوران حکومت کو 1.5 ارب ڈالر کا خطیر زرِ مبادلہ صرف یوریا کی درآمد پر خرچ کرنا پڑا جس سے 34 لاکھ ٹن یوریا درآمد کی گئی اور اس درآمدی یوریا پر 80 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی بھی فراہم کی گئی۔
فرٹیلائزر مینوفیکچررز پاکستان ایڈوائزری کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ایف ایم پی اے سی) شہاب خواجہ نے بتایا کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو سوئی ناردن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے فارغ کرنے اور مختلف چھوٹی گیس فیلڈز سے یقینی گیس کی فراہمی کا مقصد سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے دیگرشعبے کی صنعتوں کوبہترمقدارمیں گیس کی فراہمی ہے اورساتھ ہی ملکی زراعت کی ضرورریات کو پورا کرنے کیلیے سستی یوریا پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 24 فیصد ہے اورملکی صنعتوں کا دارومدار بھی زراعت کی ترقی پر ہے۔ شہاب خواجہ نے بتایا کہ پاکستانی معیشت سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کرکے یوریا درآمد کرنا براداشت نہیں کرسکتی اور ملکی پلانٹس کو گیس کی مستقل فراہمی سے نہ صرف زراعت کے شعبے کو ترقی دی جاسکتی ہے بلکہ کثیر زرمبادلہ بھی دوسرے اہم اخراجات کیلیے بچایاجاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی گیس منصوبے پر عمل سے سوئی ناردرن گیس کمپنی کو 240 ملین کیوبک فیٹ گیس کی بچت ہوگی جسے دوسرے شعبو ں کو فروخت کر کے سوئی ناردرن گیس کمپنی کو بھی کثیر آمدنی حاصل ہوگی۔ انہوںنے بتایا کہ فرٹیلائزر پلانٹس نے 2.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرکے ملکی یوریا پیداوار کو 6.9 ملین ٹن تک پہنچادیا ہے مگر گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے یہ پلانٹس 100 ارب سے زائد کے مقروض ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ معیشت کے تمام شعبوں کو ان کی اہمیت اور ملکی ضرورت کے تحت گیس فراہم کی جائے تاکہ تمام شعبے مل کر ملک کو موجودہ بحرانوں سے چھٹکارا دلاسکیں۔
واضح رہے کہ حکومت کی منظور کردہ طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت فرٹیلائزریونٹس کوسوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے قدرتی گیس کی سپلائی منقطع کردی جائے گی اوراس کے متبادل نئی دریافت ہونے والی چھوٹی گیس فیلڈ سے فرٹیلائزر پلانٹس کو مستقل گیس فراہم کی جائے گی تاکہ ملک کویوریا کی درآمدات پرسالانہ کروڑوں ڈالر مالیت کے اخراجات نہ کرنے پڑیں اور مقامی سطح پرپیداہونے والی یوریا کی قیمتیں کم ہو سکیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ فرٹیلائزر سیکٹر کوسال 2012 میں تقریباً 300 دن گیس بندش کا سامنا کرنا پڑا اور یہ سیکٹر اپریل 2010 سے بدترین گیس بندش کا سامنا کررہا ہے جس کی وجہ سے سال 2010 سے 2012 کے دوران حکومت کو 1.5 ارب ڈالر کا خطیر زرِ مبادلہ صرف یوریا کی درآمد پر خرچ کرنا پڑا جس سے 34 لاکھ ٹن یوریا درآمد کی گئی اور اس درآمدی یوریا پر 80 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی بھی فراہم کی گئی۔
فرٹیلائزر مینوفیکچررز پاکستان ایڈوائزری کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ایف ایم پی اے سی) شہاب خواجہ نے بتایا کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو سوئی ناردن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے فارغ کرنے اور مختلف چھوٹی گیس فیلڈز سے یقینی گیس کی فراہمی کا مقصد سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک سے دیگرشعبے کی صنعتوں کوبہترمقدارمیں گیس کی فراہمی ہے اورساتھ ہی ملکی زراعت کی ضرورریات کو پورا کرنے کیلیے سستی یوریا پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 24 فیصد ہے اورملکی صنعتوں کا دارومدار بھی زراعت کی ترقی پر ہے۔ شہاب خواجہ نے بتایا کہ پاکستانی معیشت سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کرکے یوریا درآمد کرنا براداشت نہیں کرسکتی اور ملکی پلانٹس کو گیس کی مستقل فراہمی سے نہ صرف زراعت کے شعبے کو ترقی دی جاسکتی ہے بلکہ کثیر زرمبادلہ بھی دوسرے اہم اخراجات کیلیے بچایاجاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی گیس منصوبے پر عمل سے سوئی ناردرن گیس کمپنی کو 240 ملین کیوبک فیٹ گیس کی بچت ہوگی جسے دوسرے شعبو ں کو فروخت کر کے سوئی ناردرن گیس کمپنی کو بھی کثیر آمدنی حاصل ہوگی۔ انہوںنے بتایا کہ فرٹیلائزر پلانٹس نے 2.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرکے ملکی یوریا پیداوار کو 6.9 ملین ٹن تک پہنچادیا ہے مگر گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے یہ پلانٹس 100 ارب سے زائد کے مقروض ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ معیشت کے تمام شعبوں کو ان کی اہمیت اور ملکی ضرورت کے تحت گیس فراہم کی جائے تاکہ تمام شعبے مل کر ملک کو موجودہ بحرانوں سے چھٹکارا دلاسکیں۔