ن لیگ کے امیدوار ڈاکٹرنیلسن کی نااہلیت کا فیصلہ برقرار
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ڈاکٹرنیلسن کی درخواست جرمانہ لگا کرخارج کردی
سپریم کورٹ نے اقلیتی نشستوں پرن لیگ کے امیدوار ڈاکٹرنیلسن کی نااہلیت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف ان کی درخواست جرمانہ لگا کرخارج کردی ہے۔
بدھ کودوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ایک شخص خود اپنی نااہلی کے اسباب پیدا کرے اور اسے دور نہ کرے توان کے پاس الیکشن لڑنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، درخواست گزار کی طرف سے شعیب شاہین ایڈوو کیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ ان کے موکل نے وجب الادا بقایا جات ادا کردیے لیکن اس کے باوجود انھیں نااہل قراردیا گیا ہے، چیف جسٹس نے کہا ریٹرننگ افسر، ٹربیونل اور ہائیکورٹ نے آپ کے خلاف فیصلہ دیا اس کی وجہ یہ ہے آپ کے موکل نے خود معاہدہ کرکے واجبات ادا کرنے پر رضا مندی کا اظہارکیا لیکن پھرادائیگی نہیں کی، اگر ایک شخص جو 10 سال تک ایک جگہ پر رہ رہا ہو لیکن ایک دھیلا بھی ادا نہ کرے تو اس کے پاس کیا اخلاقی جواز باقی رہ جاتاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک شخص جوقوم کی نمائندگی کررہاہے قانون اور پالیسیاں بنارہا ہے لیکن اس کا اخلاقی معیاراتنا ہو کہ ایک لاکھ روپے کا یوٹیلٹی بل بھی ادا نہ کر رہا ہوتو وہ نمائندگی کا حق نہیں رکھتا۔عدالت نے درخواست گزار کو 3 دن کے اندر 10 ہزارروپے جرمانہ رجسٹرار آفس میں جمع کر نے کی ہدایت کی۔دریں اثنا چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 162سے کامیاب امیدوار رائے حسن نوازکی نااہلیت کی درخواست خارج کردی ہے اور درخواست گزار کو مناسب فورم پرجانیکی ہدایت کی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کے بعد عذرداریوں کے لیے فورم موجود ہے۔
بدھ کودوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ایک شخص خود اپنی نااہلی کے اسباب پیدا کرے اور اسے دور نہ کرے توان کے پاس الیکشن لڑنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، درخواست گزار کی طرف سے شعیب شاہین ایڈوو کیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ ان کے موکل نے وجب الادا بقایا جات ادا کردیے لیکن اس کے باوجود انھیں نااہل قراردیا گیا ہے، چیف جسٹس نے کہا ریٹرننگ افسر، ٹربیونل اور ہائیکورٹ نے آپ کے خلاف فیصلہ دیا اس کی وجہ یہ ہے آپ کے موکل نے خود معاہدہ کرکے واجبات ادا کرنے پر رضا مندی کا اظہارکیا لیکن پھرادائیگی نہیں کی، اگر ایک شخص جو 10 سال تک ایک جگہ پر رہ رہا ہو لیکن ایک دھیلا بھی ادا نہ کرے تو اس کے پاس کیا اخلاقی جواز باقی رہ جاتاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک شخص جوقوم کی نمائندگی کررہاہے قانون اور پالیسیاں بنارہا ہے لیکن اس کا اخلاقی معیاراتنا ہو کہ ایک لاکھ روپے کا یوٹیلٹی بل بھی ادا نہ کر رہا ہوتو وہ نمائندگی کا حق نہیں رکھتا۔عدالت نے درخواست گزار کو 3 دن کے اندر 10 ہزارروپے جرمانہ رجسٹرار آفس میں جمع کر نے کی ہدایت کی۔دریں اثنا چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 162سے کامیاب امیدوار رائے حسن نوازکی نااہلیت کی درخواست خارج کردی ہے اور درخواست گزار کو مناسب فورم پرجانیکی ہدایت کی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کے بعد عذرداریوں کے لیے فورم موجود ہے۔