قانون کی حکمرانی کیلیے کسی کا لحاظ کیا نہ آئندہ کرینگے چیف جسٹس

پولیس فائونڈیشن میں گھپلوں پر حکومتی رپورٹ مسترد‘ یہ مجرمانہ غفلت کا مقدمہ ہے‘ ایف آئی اے کو کہیں گے تمام ملزم پکڑے

انجم عقیل سے معاہدہ ہوچکا‘ ایم ڈی کا جواب،90کروڑ کی زمین کے پونے3 کروڑ کیسے لیے گئے؟ بات سمجھ سے بالاتر ہے‘ جسٹس افتخار چوہدری۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت جو بھی ہو اسے قانون کی حکمرانی اور شفافیت پر عمل کرنا ہوگا۔ اس سلسلے میں پہلے کسی حکومت کا لحاظ کیا نہ آئندہ کریں گے۔

عدالت عظمیٰ کے3رکنی بینچ نے ایل این جی کی درآمد سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلیے ملتوی کر دی۔ وکیل انور منصور نے نئی حکومت کے آنے تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے، نئی حکومت کیا کرے گی۔ انور منصور نے کہا کہ نئی حکومت ایل این جی کیس کے حوالے سے پالیسی بیان دے سکتی ہے۔ عدالت نے انھیں حکومت سے رابطہ کرکے مؤقف پیش کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے پولیس فائونڈیشن میں مبینہ دھاندلیوں کے متعلق مینجنگ ڈائریکٹر کی رپورٹ مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ مجرمانہ غفلت کا مقدمہ ہے ، ایف آئی اے کو کہیں گے تمام ملوث افراد کو گرفتار کر کے انکوائری کی جائے ۔




ایم ڈی فائونڈیشن زاہد محمود عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ زمین کے معاملے کی انکوائری کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے جس میں سیکریٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد بھی شامل ہیں۔ 1997میں انجم عقیل سے 608کنال زمین خریدی گئی جس میں سے 45کنال فراہم نہیں کی گئی۔ انجم عقیل سے معاہدہ ہو گیا ہے اور انھوں نے اس زمین کے عوض 2کروڑ67لاکھ روپے ادا کر دیے ہیں۔ عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ اس زمین کی مارکیٹ قیمت اس وقت دو کروڑ روپے فی کنال ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فروخت کنندہ سے زمین حاصل کی جائے یا مارکیٹ ریٹ پر قیمت وصول کی جائے۔ مجھے تو معاہدے پر تعجب ہو رہا ہے، آج تک کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جوخود اپنا نقصان کرے۔ پولیس فائونڈیشن90 کروڑ کی زمین کے بدلے 2 کروڑ 67 لاکھ لینے پر کیسے راضی ہوا، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انجم عقیل نے کہا کہ ان کے پاس اتنی رقم ہے نہ زمین، یہ زمین وہاں کے لوگوں سے خریدی تھی، بعد میں کچھ اور لوگوں نے بھی دعوٰی کیا اور عدالت سے فیصلہ حاصل کیا۔ عدالت نے ایک سے زائد پلاٹ رکھنے والے افراد کو بھی نوٹس جاری کر دیا، مزید سماعت اگلے ہفتے ہوگی۔
Load Next Story