موبائل فون کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت
بچوں کو زیادہ دیر تک بات نہ کرنے دیں، کال مل جانے ہی پر فون کو کان سے لگائیں، ہینڈز فری کا استعمال کریں
موبائل فون چوں کہ جسامت میں چھوٹا ہوتا ہے اور اسے کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے لہٰذا فی زمانہ اس تیزرفتار زندگی کے دور میں اس کا استعمال بے حد ضروری ہوگیا ہے۔
اس آلے کے ان گنت فوائد ہیں جن کی ایک طویل فہرست مرتب کی جاسکتی ہے لیکن چوں کہ موبائل فون روایتی فون کی طرح تاروں کے رابطے سے نہیں بلکہ شعاعوں کے رابطے سے کام کرتے ہیں، ایسے میں یہ دیکھنا ضروری ہوجاتا ہے کہ یہ شعاعیں جو دکھائی نہیں دیتیں، آیا غیرنقصان دہ ہوتی ہیں یا نقصان دہ۔
ایک عرصے سے ان شعاعوںپر مغربی ممالک میں کافی تحقیق ہوتی آرہی ہیں۔ اس سلسلے میں ماہرین دو گروہوں میں بٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایک گروہ کا کہنا ہے کہ ان شعاعوں کا انسانی جسم پر کوئی خاص منفی اثر نہیں پڑتا اور جو کچھ اثر ہوتا ہے اسے جسم بہ آسانی سہہ لیتا ہے اور پھر موبائل فون کے فوائد کے پیش نظر اس کے تھوڑے بہت نقصان کو برداشت بھی کیا جاسکتا ہے وغیرہ لیکن حالیہ ریسرچز نے ظاہر کرنا شروع کردیا ہے کہ موبائل فون کی شعاعیں انسانی دماغ کو اچھا خاصا متاثر کرسکتی ہیں۔
اس سے یادداشت میں خرابی آنے لگتی ہے۔ اس ضمن میں تجربہ گاہوں میں جانوروں پر بہت سیرحاصل تحقیقی مطالعے کیے گئے ہیں، اور ان مطالعوں میں صاف طور پر معلوم ہوا ہے کہ ان شعاعوں کے اثر سے یادداشت میں بگاڑ آتا ہے اور یاد کرنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے۔
تجربہ گاہوں میں ان شعاعوں کے اثر کو جانچنے کے لیے جب چوہوں پر یہ شعاعیں مسلسل ڈالی گئیں تو ان کے دماغ کی نسیجوں میں رساؤ واقع ہونے لگا۔ اس لیے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال میں حد درجہ احتیاط برتیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں کا موبائل فون پر بار بار اور لگاتار کئی کئی منٹ تک بات کرتے رہنا کوئی دانش مندی نہیں ہے، اس لیے کہ چھوٹے بچوں کے دماغ کے خلیات بہت نازک ہوتے ہیں اور ایسی شعاعوں کے اثر کو جلد قبول کرتے ہیں۔
موبائل فون کے ایسے منفی اثرات سے بچنے کا ایک اچھا طریقہ ' ہینڈز فری' کے استعمال کا ہے۔ اس کے استعمال سے یہ سہولت ملتی ہے کہ موبائل فون کو کان سے لگائے بغیر بات کی جاسکتی ہے۔ ہینڈز فری کا چھوٹا سا مائیک اور اسپیکر جو ایک تار کے ذریعے موبائل فون سے جُڑے رہتے ہیں، وہ سننے اور بات کرنے میں تعاون کرتے ہیں۔ اس دوران موبائل فون کو استعمال کنندہ اپنے جسم سے چند فٹ کے فاصلے پر رکھ سکتا ہے۔ اس سے موبائل فون تک پہنچنے والی اور اس سے نکلنے والی شعاعوں کی نقصان رسانی سے بڑی حد تک تحفظ مل جاتا ہے۔
ماہرین نے ایک اور احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب آپ موبائل پر کوئی نمبر ملاتے ہیں اور کال مل رہی ہوتی ہے تو اس وقت موبائل کو کان سے نہ لگائے رکھیں۔ اس لیے کہ اس دوران موبائل فون اپنی سگنلنگ کی زیادہ سے زیادہ طاقت استعمال کررہا ہوتا ہے۔ یعنی اس سے بہت زیادہ مقدار میں شعاعیں نکل رہی ہوتی ہیں۔ اس وقت اگر آپ فون کو کان سے لگائے رکھیں گے تو بہت سی شعاعیں آپ کے دماغ کو متاثر کریں گے اور اس سے بھاری نقصان ہوسکتا ہے ۔
ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ اس وقت موبائل فون سے تقریباً 2 واٹ پاور والی شعاعیں نکلتی ہیں اور یہ شعاعی طاقت 33dbi کے مساوی ہوتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں اور عادت بنالیں کہ نمبر ملانے کے بعد جب تک ملائے گئے نمبر والا شخص آپ سے بات نہیں کرتا اس وقت تک فون کو کان کے قریب نہ لے جائیں بلکہ فون کی اسکرین پر یہ دیکھتے رہیں کہ ملائے گئے نمبر والا فون ریسیو کیا گیا یا نہیں۔ جب فون ریسیو کرلیا جائے تو اس کے بعد ہی بات کرنا شروع کریں۔
بہرکیف یاد رکھیں کہ موبائل فون کو صرف شدید ضرورت کے وقت اور کم سے کم وقت تک استعمال کریں اور جہاں تک ہوسکے ہینڈز فری آلے کا استعمال کریں۔
اس آلے کے ان گنت فوائد ہیں جن کی ایک طویل فہرست مرتب کی جاسکتی ہے لیکن چوں کہ موبائل فون روایتی فون کی طرح تاروں کے رابطے سے نہیں بلکہ شعاعوں کے رابطے سے کام کرتے ہیں، ایسے میں یہ دیکھنا ضروری ہوجاتا ہے کہ یہ شعاعیں جو دکھائی نہیں دیتیں، آیا غیرنقصان دہ ہوتی ہیں یا نقصان دہ۔
ایک عرصے سے ان شعاعوںپر مغربی ممالک میں کافی تحقیق ہوتی آرہی ہیں۔ اس سلسلے میں ماہرین دو گروہوں میں بٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایک گروہ کا کہنا ہے کہ ان شعاعوں کا انسانی جسم پر کوئی خاص منفی اثر نہیں پڑتا اور جو کچھ اثر ہوتا ہے اسے جسم بہ آسانی سہہ لیتا ہے اور پھر موبائل فون کے فوائد کے پیش نظر اس کے تھوڑے بہت نقصان کو برداشت بھی کیا جاسکتا ہے وغیرہ لیکن حالیہ ریسرچز نے ظاہر کرنا شروع کردیا ہے کہ موبائل فون کی شعاعیں انسانی دماغ کو اچھا خاصا متاثر کرسکتی ہیں۔
اس سے یادداشت میں خرابی آنے لگتی ہے۔ اس ضمن میں تجربہ گاہوں میں جانوروں پر بہت سیرحاصل تحقیقی مطالعے کیے گئے ہیں، اور ان مطالعوں میں صاف طور پر معلوم ہوا ہے کہ ان شعاعوں کے اثر سے یادداشت میں بگاڑ آتا ہے اور یاد کرنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے۔
تجربہ گاہوں میں ان شعاعوں کے اثر کو جانچنے کے لیے جب چوہوں پر یہ شعاعیں مسلسل ڈالی گئیں تو ان کے دماغ کی نسیجوں میں رساؤ واقع ہونے لگا۔ اس لیے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال میں حد درجہ احتیاط برتیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں کا موبائل فون پر بار بار اور لگاتار کئی کئی منٹ تک بات کرتے رہنا کوئی دانش مندی نہیں ہے، اس لیے کہ چھوٹے بچوں کے دماغ کے خلیات بہت نازک ہوتے ہیں اور ایسی شعاعوں کے اثر کو جلد قبول کرتے ہیں۔
موبائل فون کے ایسے منفی اثرات سے بچنے کا ایک اچھا طریقہ ' ہینڈز فری' کے استعمال کا ہے۔ اس کے استعمال سے یہ سہولت ملتی ہے کہ موبائل فون کو کان سے لگائے بغیر بات کی جاسکتی ہے۔ ہینڈز فری کا چھوٹا سا مائیک اور اسپیکر جو ایک تار کے ذریعے موبائل فون سے جُڑے رہتے ہیں، وہ سننے اور بات کرنے میں تعاون کرتے ہیں۔ اس دوران موبائل فون کو استعمال کنندہ اپنے جسم سے چند فٹ کے فاصلے پر رکھ سکتا ہے۔ اس سے موبائل فون تک پہنچنے والی اور اس سے نکلنے والی شعاعوں کی نقصان رسانی سے بڑی حد تک تحفظ مل جاتا ہے۔
ماہرین نے ایک اور احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب آپ موبائل پر کوئی نمبر ملاتے ہیں اور کال مل رہی ہوتی ہے تو اس وقت موبائل کو کان سے نہ لگائے رکھیں۔ اس لیے کہ اس دوران موبائل فون اپنی سگنلنگ کی زیادہ سے زیادہ طاقت استعمال کررہا ہوتا ہے۔ یعنی اس سے بہت زیادہ مقدار میں شعاعیں نکل رہی ہوتی ہیں۔ اس وقت اگر آپ فون کو کان سے لگائے رکھیں گے تو بہت سی شعاعیں آپ کے دماغ کو متاثر کریں گے اور اس سے بھاری نقصان ہوسکتا ہے ۔
ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ اس وقت موبائل فون سے تقریباً 2 واٹ پاور والی شعاعیں نکلتی ہیں اور یہ شعاعی طاقت 33dbi کے مساوی ہوتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں اور عادت بنالیں کہ نمبر ملانے کے بعد جب تک ملائے گئے نمبر والا شخص آپ سے بات نہیں کرتا اس وقت تک فون کو کان کے قریب نہ لے جائیں بلکہ فون کی اسکرین پر یہ دیکھتے رہیں کہ ملائے گئے نمبر والا فون ریسیو کیا گیا یا نہیں۔ جب فون ریسیو کرلیا جائے تو اس کے بعد ہی بات کرنا شروع کریں۔
بہرکیف یاد رکھیں کہ موبائل فون کو صرف شدید ضرورت کے وقت اور کم سے کم وقت تک استعمال کریں اور جہاں تک ہوسکے ہینڈز فری آلے کا استعمال کریں۔