ٹیکس مقدمات التوا کا شکار اربوں کا ریونیو پھنس گیا

اپیلٹ ٹریبونل میں آسامیاں خالی،فیصلوں میں تاخیرسے تاجروں کونقصان ہورہاہے،رٹبا

اپیلٹ ٹریبونل میں آسامیاں خالی،فیصلوں میں تاخیرسے تاجروں کونقصان ہورہاہے،رٹبا۔ فوٹو : فائل

راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن (رِٹبا) نے کہا ہے کہ ٹیکس مقدمات کے فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر سے 1260 ارب روپے کا ریونیو پھنسا ہوا ہے۔

رِٹبا کے نائب صدر چوہدری نعیم الحق نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ان لینڈ ریونیو کہا جاتا ہے۔ ان محاصل میں ایف پی آر اور تاجروں کے مابین تنازعات کا فیصلہ کمشنر اپیلز کرتے ہیں۔


ان لینڈ ریونیو کا ایک ہی اپیلٹ ٹریبونل ہے جو کہ جوڈیشل ممبر زکی کمی کی وجہ سے مکمل طور پر فعال نہیں ہے جس کی وجہ سے مقدمات التوا کا شکار ہیں جو حکومت اور کاروباری برادری کے نقصانات کا سبب ہیں۔ اپیلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو اسلام آباد ہیڈکواٹرز بینچ میں دو جوڈیشنل ممبرز ہونے چاہئیں مگریہ دونوں آسامیاں خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے دس لاکھ سے لے کر اربوں روپے تک کے ٹیکس کے اہم مقدمات کا فیصلہ کرنا قانوناً ممکن نہیں۔ اسی طرح لاہور میں 6، کراچی میں 7 اور پشاور میں بھی ایک جوڈیشل ممبر کی آسامیاں خالی پڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جلد از جلد خالی اسامیوں کو پر کرے تاکہ معاملات کو بہتر اور نظام کو موثر انداز میں چلایا جا سکے۔ کاروباری برادری کے 400 ارب سے زیادہ کے سیلز ٹیکس ریفنڈ پہلے ہی پھنسے ہوئے ہیں اس لیے ان کے مقدمات کا جلد فیصلہ ضروری ہے۔

 
Load Next Story