تھر میں اموات کا سلسلہ جاری مزید 5 بچے دم توڑ گئے
رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد31ہوگئی، غذائی قلت اور وبائی امراض پر قابو نہ پایا جا سکا،دیہی اسپتالوں میں ادویہ کی شدید قلت
تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض سے بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا اور 24 گھنٹوں میں مزید 5 بچے دم توڑ گئے۔
سول اسپتال مٹھی میں5 نومولود زندگی ہار گئے جن میں رانو مل،ارباب علی،غلام نبی،روشن علی اور رمیش کمار کا نومولود شامل ہیں۔رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد31ہوگئی۔تھرپارکر کے دیگر اسپتالوں سے تمام بچوں کو اکثر سول اسپتال مٹھی منتقل کیا جاتا ہے جہاں ضلع بھر سے بچے لائے جانے اور رش کے باعث بہتر دیکھ بھال بھی نہیں ہو پارہی۔
دیہی علاقوں کے اسپتالوں میں ادویہ کی بھی شدید قلت ہے۔تھر میں غذائی قلت پر کروڑوں روپے کا سرکاری پروجیکٹ پی پی ایچ آئی اور ہینڈز کے پاس چل رہا ہے مگر اس کے بھی خاطر خواہ نتائج نظر نہیں آرہے۔
محکمہ صحت کے ضلع افسران بھی سب اچھا ہے کی رپورٹ دے کر خاموش بیٹھے ہیں جب بھی قحط کے بعد اسپتالوں کو فنڈز ملتے ہیں تو وہ ضروری سہولتوں اور ادویہ کے بجائے ہڑپ کرلیے جاتے ہیں۔مٹھی کے سول اسپتال پر تاحال30 لاکھ سے زائد کا قرضہ بتایا جاتا ہے جبکہ مریضوں کو زکوٰۃ و عشر فنڈ سے بھی دوائیں نہیں دی جارہی ہیں۔
صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو بھی اسپتال کے معاملات کو بہتر کرنے اور افسران اور ڈاکٹروں کی غفلت کی شکایات سننے بجائے میڈیا پر تنقید کرکے روانہ ہوگئیں۔
سول اسپتال مٹھی میں5 نومولود زندگی ہار گئے جن میں رانو مل،ارباب علی،غلام نبی،روشن علی اور رمیش کمار کا نومولود شامل ہیں۔رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد31ہوگئی۔تھرپارکر کے دیگر اسپتالوں سے تمام بچوں کو اکثر سول اسپتال مٹھی منتقل کیا جاتا ہے جہاں ضلع بھر سے بچے لائے جانے اور رش کے باعث بہتر دیکھ بھال بھی نہیں ہو پارہی۔
دیہی علاقوں کے اسپتالوں میں ادویہ کی بھی شدید قلت ہے۔تھر میں غذائی قلت پر کروڑوں روپے کا سرکاری پروجیکٹ پی پی ایچ آئی اور ہینڈز کے پاس چل رہا ہے مگر اس کے بھی خاطر خواہ نتائج نظر نہیں آرہے۔
محکمہ صحت کے ضلع افسران بھی سب اچھا ہے کی رپورٹ دے کر خاموش بیٹھے ہیں جب بھی قحط کے بعد اسپتالوں کو فنڈز ملتے ہیں تو وہ ضروری سہولتوں اور ادویہ کے بجائے ہڑپ کرلیے جاتے ہیں۔مٹھی کے سول اسپتال پر تاحال30 لاکھ سے زائد کا قرضہ بتایا جاتا ہے جبکہ مریضوں کو زکوٰۃ و عشر فنڈ سے بھی دوائیں نہیں دی جارہی ہیں۔
صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو بھی اسپتال کے معاملات کو بہتر کرنے اور افسران اور ڈاکٹروں کی غفلت کی شکایات سننے بجائے میڈیا پر تنقید کرکے روانہ ہوگئیں۔