سعودی عرب اخراجات کو کنٹرول کرے آئی ایم ایف
اخراجات میں کمی کیلیے ملازمین کی تعداد میں کمی اور تنخواہوں میں اضافے پر قابو پانا ہوگا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ خام تیل کے نرخوں میں اضافے کے تناظر میں ہونے والے اخراجات اور تنخواہوں میں اضافے کو کنٹرول کرے۔
آئی ایم کی جانب سے جاری ہونے والی حالیہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے کہا گیا ہے کہ وہ خام تیل کے نرخوں میں حالیہ اضافے کو دیکھ کر کیے جانے والے اضافی اخراجات کو کنٹرول کرے اس کے علاوہ تنخواہوں میں اضافے کا سلسلہ بھی روکا جائے کیونکہ تیل کے نرخوں میں کسی غیر متوقع گراوٹ کے باعث اس کے قومی بجٹ کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اخراجات میں کمی کے لیے ملازمین کی تعداد کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت 12.8 فیصد افراد بیروزگار ہیں جبکہ خواتین میں بیروزگاری کا تناسب بڑھ کر 31 فیصد سے زیادہ ہوچکا ہے۔ملک کے لیے سب سے بڑا چیلنج آئندہ پانچ سال کے دوران روزگار کے 5 لاکھ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہے تاہم اس کے لیے نجی شعبے میں مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ روس اور تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کے درمیان تیل کی پیداوار میں کمی کے حوالے سے2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت خام تیل کے نرخوں میں اضافہ ہوا۔
رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران سعودی عرب کی آمدنی میں 2017 کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 67 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسی عرصے کے دوران سرکاری اخراجات میں بھی 34 فیصد اضافہ ہوا جس میں سے نصف اضافہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے باعث ہوا۔
آئی ایم کی جانب سے جاری ہونے والی حالیہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے کہا گیا ہے کہ وہ خام تیل کے نرخوں میں حالیہ اضافے کو دیکھ کر کیے جانے والے اضافی اخراجات کو کنٹرول کرے اس کے علاوہ تنخواہوں میں اضافے کا سلسلہ بھی روکا جائے کیونکہ تیل کے نرخوں میں کسی غیر متوقع گراوٹ کے باعث اس کے قومی بجٹ کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اخراجات میں کمی کے لیے ملازمین کی تعداد کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت 12.8 فیصد افراد بیروزگار ہیں جبکہ خواتین میں بیروزگاری کا تناسب بڑھ کر 31 فیصد سے زیادہ ہوچکا ہے۔ملک کے لیے سب سے بڑا چیلنج آئندہ پانچ سال کے دوران روزگار کے 5 لاکھ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہے تاہم اس کے لیے نجی شعبے میں مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ روس اور تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کے درمیان تیل کی پیداوار میں کمی کے حوالے سے2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت خام تیل کے نرخوں میں اضافہ ہوا۔
رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران سعودی عرب کی آمدنی میں 2017 کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 67 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسی عرصے کے دوران سرکاری اخراجات میں بھی 34 فیصد اضافہ ہوا جس میں سے نصف اضافہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے باعث ہوا۔