ایم کیو ایم کے تحریک سے جماعت بننے کا وقت آگیا

دیکھنا ہوگا الطاف حسین پارٹی رابطہ کمیٹی کے ذریعے چلاتے ہیں یا پرانا تنظیمی ڈھانچہ بحال کرتے ہیں

دیکھنا ہوگا الطاف حسین پارٹی رابطہ کمیٹی کے ذریعے چلاتے ہیں یا پرانا تنظیمی ڈھانچہ بحال کرتے ہیں. فوٹو فائل

متحدہ قومی موومنٹ نے 22 سال بعد پارٹی میں بہت بڑے پیمانے پر تنظیم نو شروع کردی ہے۔

رابطہ کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے جبکہ الطاف حسین تنظیمی ڈھانچے میں مزید تبدیلیوں کیلیے قریبی دوستوں سے مشورے کر رہے ہیں، کل جنرل باڈی اجلاس میں مزید فیصلے سامنے آنے کی توقع ہے۔ اجلاس میں جماعت کے تنظیمی ڈھانچے کا بھی اعلان کیا جائیگا۔ عبوری رابطہ کمیٹی میں پارٹی کے پرانے کارکنوں عامر خان، خالد مقبول کو شامل کیا گیا ہے۔ ابھی دیکھنا ہوگا کہ الطاف حسین پارٹی کو رابطہ کمیٹی کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کرتے ہیں یا پرانا تنظیمی ڈھانچہ بحال کرتے ہوئے چیئرمین، سیکریٹری و دیگر عہدے پیدا کیے جاتے ہیں۔




پارٹی میں تبدیلیوں کے فیصلے انتخابی نتائج اور بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے کی شکایت پر کیے گئے۔ متحدہ کو نائن زیرو پر کارکنوں کی طرف سے رہنمائوں سے بدتمیزی کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایم کیو ایم میں اس سے قبل 1991 میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ پارٹی میں بھتہ خوری، لینڈ مافیا کے حوالے سے سخت اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔

کراچی سے تحریک انصاف نے ایک قومی اور3 صوبائی نشستیں جیتیں جو نہ صرف ایم کیو ایم بلکہ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کیلیے بھی تشویش کا باعث ہے۔ پیپلزپارٹی کی طرح ایم کیو ایم بھی تحریک انصاف کی طاقت کا درست اندازہ نہیں لگا سکی۔ الطاف حسین اس بات پر بھی خفا ہیں کہ رابطہ کمیٹی صورتحال کو ٹھیک طور پر کیوں نہ سمجھ سکی۔ قائد متحدہ رہنمائوں کی طرف سے میڈیا میں پارٹی کا ٹھیک امیج پیش نہ کرنے پر بھی نالاں ہیں۔ ابھی آنے والے چند دنوں میں ہونیوالی تبدیلیوںکو دیکھنا ہوگا اور لگتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کو ایم کیو ایم تحریک سے جماعت بن جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story