مشرف کو بطور آرمی چیف پی سی او جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا سپریم کورٹ

پچھلی حکومت نے کارروائی نہیں کی،جسٹس جواد،مقدمہ خصوصی عدالت میں چلے گا،جسٹس عارف

مشرف باہرنہیں جارہے،مقدمات کاسامناکرینگے،نگراں حکومت نے بوجھ برداشت نہیں کیا، قصوری فوٹو: فائل

بغاوت کیس میں سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ پرویز مشرف ملک سے باہر نہیں جا رہے، وہ ملک کے اندر رہ کر مقدمات کا سامنا کریں گے ۔

یہ وضاحت بغاوت کیس میں جنرل(ر)پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے مخالف وکیل اے کے ڈوگر کی طرف سے اٹھائے گئے نکتے پرکی۔اے کے ڈوگر نے سابق صدرکیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلیے وفاقی حکومت کو ہدایات جاری کرنے کے حق میں دلائل کے دوران کہاکہ اخبارات میں پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے کی رپورٹیں شائع ہورہی ہیں، اگر یہ خبریں درست ہیں تو عدالت حکم جاری کرے ۔ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ وہ پرویزمشرف سے گزشتہ روز ملے ہیں،ان کا ملک سے باہر جانے کا کوئی ارادہ نہیں، فاضل وکیل نے کہا کہ نگراں حکومت نے اس کیس کا بوجھ برداشت نہیںکیا، دیکھنا یہ ہے کہ نئی حکومت یہ بوجھ برداشت کرسکتی ہے ؟اے کے ڈوگر نے جواب الجواب میں موقف اپنایا کہ پرویز مشرف غداری کے مجرم قراردیے جاچکے ہیں۔




اب صرف انہیں سزا دینا باقی ہے، یہ عدالت خود سزا دے سکتی ہے۔جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ خصوصی عدالت میں چلے گا اور وہی چارج فریم کرنے کا فیصلہ کرے گی ۔ فل بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ مقدمے کے حقائق سامنے ہیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ پرویز مشرف کے پاس اپنے دفاع میںکیا ہے،3 نومبرکو جو شخص آرمی چیف اور صدر تھا اس نے پی سی او جاری کیا ، پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف پی سی او جاری کیا، آرمی چیف قانون کے مطابق وفاقی حکومت کا ماتحت افسر ہوتا ہے،آرمی چیف سیکریٹری دفاع کو رپورٹ کرتا ہے وہ خود سے کیسے اختیارات حاصل کر سکتا ہے۔جسٹس جواد نے کہاکہ3 نومبرکے اقدام کیلیے مشرف نے جن عہدیداروں سے مشاورت کی اس کا دستاویزی ثبوت پیش نہیںکیا جا سکا۔

فاضل جج نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پرویز مشرف کیخلاف کارروائی کیلیے کچھ نہیںکیا۔ اتنا بڑا سانحہ ہوا لیکن ایک لفظ کی کارروائی نہیں ہوئی۔جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ گیلانی کیس کا مشرف پر اطلاق نہیں ہو سکتا۔گیلانی کو سزا دیدی جبکہ مشرف کا ٹرائل ہونا ہے۔ اس سے قبل اسے مجرم یا سزا یافتہ نہیں کہا جا سکتا۔آن لائن کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو بطور آرمی چیف پی سی او جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا ۔اگلے ہفتے مختلف اہم مقدمات کی سماعت کے باعث بغاوت کیس کی سماعت 3 جون تک ملتوی کر دی گئی ۔

 

Recommended Stories

Load Next Story