وزارت خارجہ وداخلہ کو عافیہ کے بیٹے سے متعلق جواب داخل کرنیکاحکم
لاپتہ سلمان کی معلومات کا حصول حکومت پاکستان کی آئینی ذمے داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
DUBAI:
اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے نے پاکستانی حکام کوامریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے گمشدہ بیٹے سلمان سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے قراردیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کے گمشدہ بیٹے سلمان سے متعلق معلومات کا حصول وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کی آئینی ذمہ داری ہے، عدالت نے دونوں وزارتوں کو آئندہ سماعت تک ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بیٹے سلمان کی گمشدگی سے متعلق جواب داخل کرنے کاحکم دیا ہے اور اس معاملے پر معاونت طلب کی ہے کیا امریکی حکام ایک پاکستانی شہری کی متعلق معلومات عدالت کو بتانے کے پابند ہیں یا نہیں ، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے جمعرات کو غیرسرکاری تنظیم ہیومن رائٹس نیٹ ورک کی جانب سے دائرآئینی درخواست کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید فاروقی نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے کو ایک خط لکھا گیا جس میں ڈاکٹر عافیہ کے لاپتا بیٹے سلمان کے بارے میں استفسار کیا گیا ہے۔
تاہم امریکی سفارتخانے نے اس ضمن میں کوئی تحریری جواب نہیں دیا تاہم زبانی طور پرامریکی سفارتخانے نے محض یہ بتایا ہے کہ امریکا میں پیدا ہونیوالا ہربچہ امریکی شہریت کا حامل ہوتا ہے جبکہ پاکستان نژاد بچہ پاکستان کا بھی شہری ہوتا ہے، عدالت نے بیرسٹر صلاح الدین کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس نکتے پر عدالت کی معاونت کی جائے کہ فاضل عدالت امریکی حکام سے پاکستانی شہری سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی مجاز ہے یا نہیں، اقبال عقیل ایڈووکیٹ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو 2003میں ان کے 11سالہ بیٹے احمد،6سالہ بیٹے سلمان اور 9سالہ مریم کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا تاہم کچھ عرصہ قبل احمداور مریم کوڈاکٹرعافیہ کی والدہ کے سپردکردیاگیا مگرسلمان تاحال لاپتا ہے۔
اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے نے پاکستانی حکام کوامریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے گمشدہ بیٹے سلمان سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے قراردیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کے گمشدہ بیٹے سلمان سے متعلق معلومات کا حصول وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کی آئینی ذمہ داری ہے، عدالت نے دونوں وزارتوں کو آئندہ سماعت تک ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بیٹے سلمان کی گمشدگی سے متعلق جواب داخل کرنے کاحکم دیا ہے اور اس معاملے پر معاونت طلب کی ہے کیا امریکی حکام ایک پاکستانی شہری کی متعلق معلومات عدالت کو بتانے کے پابند ہیں یا نہیں ، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے جمعرات کو غیرسرکاری تنظیم ہیومن رائٹس نیٹ ورک کی جانب سے دائرآئینی درخواست کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید فاروقی نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے کو ایک خط لکھا گیا جس میں ڈاکٹر عافیہ کے لاپتا بیٹے سلمان کے بارے میں استفسار کیا گیا ہے۔
تاہم امریکی سفارتخانے نے اس ضمن میں کوئی تحریری جواب نہیں دیا تاہم زبانی طور پرامریکی سفارتخانے نے محض یہ بتایا ہے کہ امریکا میں پیدا ہونیوالا ہربچہ امریکی شہریت کا حامل ہوتا ہے جبکہ پاکستان نژاد بچہ پاکستان کا بھی شہری ہوتا ہے، عدالت نے بیرسٹر صلاح الدین کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس نکتے پر عدالت کی معاونت کی جائے کہ فاضل عدالت امریکی حکام سے پاکستانی شہری سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی مجاز ہے یا نہیں، اقبال عقیل ایڈووکیٹ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو 2003میں ان کے 11سالہ بیٹے احمد،6سالہ بیٹے سلمان اور 9سالہ مریم کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا تاہم کچھ عرصہ قبل احمداور مریم کوڈاکٹرعافیہ کی والدہ کے سپردکردیاگیا مگرسلمان تاحال لاپتا ہے۔