سقوط ڈھاکہ جاری ہے
یہ سازش بے نقاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے تو اس کا سدباب کسیے ممکن ہو؟
یہ مٹی آخر کب بیٹھے گی؟ الیکشن کی پراسرار، جادوئی باتیں کب ختم ہوں گی؟ سوچ سوچ کر دل ہلکان ہوا جاتا ہے۔ جتنے منہ اتنی باتیں، کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ۔ لیکن حکومت تو بن گئی ہے، عمران خان نے حلف بھی اٹھا لیا ہے اور پارلیمنٹ بھی معرض وجود میں آچکی ہے، سینیٹ بھی ہے تو پھر آخر مسئلہ کیا ہے؟ تکلیف کسے ہے؟ شاید انھیں جو ہار گئے، حکومت نہیں بناسکے، اس مرتبہ ان کی مدد نہیں، کسی اور کی ہوگئی۔
تب بھی فرق نہیں پڑتا، بھئی ہمیں تو نہیں پڑتا، آپ کو پڑتا ہوگا، کیونکہ آپ بھی کون سا جمہوریت چاہتے ہیں، آپ کی خواہش بھی بس اسی قدر تھی کہ جو نظام بھی ملک میں رائج ہو اس میں آپ کا خاطر خواہ حصہ ہو، کسی بھی صورت کوئی آپ کو نظر انداز نہ کرے۔ مان لیجیے کہ اس بار آپ کی باری نہیں تھی، کسی اور کی تھی اور جب آپ کو باری ملی تھی تو اسے بھی اتنی ہی تکلیف ہوئی ہوگی، وہ بھی چلایا ہوگا، رویا پیٹا ہوگا، اس نے بھی 4 حلقوں کے کھولنے کا رونا رویا ہوگا اور آپ نے نہیں کھولے ہوں گے، پھر دھرنا لگایا ہوگا۔ گویا سبھی کچھ اس کے ساتھ بھی ہوا، اب آپ بھی وہی سب کریں۔ لیکن ہماری گزارش بس اسی قدر ہے کہ جمہوریت کا راگ نہ الاپیں، قوم کو دھوکا دینے کی کوشش نہ کریں۔
ہمارے وطن میں الیکشن باریوں کا کھیل ہے، کبھی کسی کی، کبھی کسی کی، بلکہ کبھی تو ان کی آجاتی ہے جو پرائے دیس اپنا کاروبار کر رہے ہوتے ہیں یا کہیں ملازمت اور جنھیں خبر تک نہیں ہوتی کہ انھیں وزیرِاعظم بنایا جاچکا ہے۔ اچانک اسی دن انھیں اطلاع دی جاتی ہے کہ حضور مبارک ہو آپ کو وزیراعظم بنادیا گیا ہے، پاکستان جیسے عظیم ملک کا جو ایٹمی قوت ہے۔ اور یاد آیا یہ ایٹمی قوت کا معاملہ بھی عجیب ہے، جس نے اس کی بنیاد رکھی اسے پھانسی چڑھا دیا گیا، اس کا سائنسدان مدتوں سے نظر بند ہے، جس وزیراعظم کے دور میں یہ دھماکے کیے گئے وہ بھی ان دنوں اڈیالہ جیل میں قید ہے۔ سمجھ سے باہر ہے کہ ان سب کا قصور دراصل تھا کیا؟ پھر کوئی کہہ دے کہ ملک ایک صہیونی سازش کا شکار ہے ۔ میں نہیں مانتا ک ہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کسی فریق کی اس قدر حمایت کر سکتی ہے۔ یہ سب ایک منصوبہ بندی ہے، عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بدترین غلط فہمی پیدا کرنے کی، جو کسی حد تک کامیاب ہوگئی، اور جس پر مزید کام بھی جاری ہے۔
اﷲ پاک ہماری اور ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔
اب جبکہ یہ سازش بے نقاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے تو اس کا سدباب کسیے ممکن ہو؟ آخر ایسا کیاکیا جائے کہ سازش ناکام ہو اور دشمن منہ کی کھا کر دوبارہ یہ چال نہ چل سکے۔ میری رائے میں سب سے پہلے تو اپنی غلطی کو اپنی اندرونی صفوں میں بہت ہوشیاری سے ڈسکس کیا جائے، پھر ایسی کالی بھیڑوں کی تلاش ہو جو عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے کا سبب بنیں، جس پر ملک کو چلنا ہوتا ہے وہی ستون کمزور کردیا گیا، اس کے بعد علاج کی طرف آیا جائے، ایسا کرتے ہوئے رازداری کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا لیکن یہ مصلحت کارفرما نہ ہو کہ کسی ایکشن سے ہمارا ادارہ کمزور ہوگا۔
دیکھیے اگر ملک ہی کمزور ہورہا ہو تو پھر مصلحت آمیزی کو بالائے طاق رکھ دیجیے، ورنہ ناقابل تلافی نقصان نہ ہوجائے۔ میں کبھی یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں گا کہ کوئی ذی ہوش ادارہ اس قدر سنگین غلطی کرسکتا ہے۔ کون اس حقیقت سے واقف نہیں کہ ملک اپنے دفاع پر قائم رہتے ہیں اور ان کی بقا ان کے دفاع کی مضبوطی سے ہی ممکن ہوتی ہے۔ پھر یہاں یہ کیا خلاف فطرت تبدیلی ہے، پی ٹی آئی کی فتح سے کون سی تبدیلی آئے گی، اس کا پتا تو بعد میں چلے گا، فی الحال جو تبدیلی عوام کے رویے میں دکھائی دے رہی ہے وہ کسی طور مثبت نہیں اور جس کا تدارک اشد ضروری ہے۔ ورنہ خدا نہ کرے کہیں دیر نہ ہوجائے۔
اس مرتبہ سازش کا وار بھی ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب پر ہے۔ اگر جائزہ لیا جائے تو اس کا آغاز ہوا پنجاب میں بالخصوص اور باقی صوبوں میں بالعموم، کچھ ایسی انتہاپسند دینی قوتوں کو متحرک کرکے، جو مار دو یا مرجاؤ کی فلاسفی پر قائم ہیں، ان کا ایجنڈہ ہے ملک بند کردو، معیشت کو جام کردو، دھرنا دو، جو اعلانیہ گالیوں سے تقریر کا آغاز کرتے ہیں، اور ریاست کو دھمکاتے ہیں۔ اس پر کہا گیا یہ پلانٹڈ لوگ ہیں لیکن پھر وہ سب الیکشن میں ہار بھی گئے، تب یقین ہوگیا کہ یہ ملک کے خلاف ایک بڑی عالمی سازش ہے اور غالباً آخری ہے۔ بدقسمتی سے کہیں کامیاب ہی نہ ہوجائے۔
آپ کو اپنا آپ نیوٹرل کرنا ہوگا اور فی الفور کرنا ہوگا، جو کرپٹ ہے اس سے عدالت کو نمٹنے دیجیے۔ ہاں چیک رکھیے، لیکن براہِ راست کوئی مداخلت نہ ہو، اور یہ تاثر دینا اشد ضروری ہوگا کہ آپ کا اپنا کوئی انٹرسٹ کسی معاملے میں نہیں۔
دیکھیے آپ کی وجہ سے ملک میں کئی کام بہت بہتر ہوئے لیکن سیاست آپ کا کام کبھی نہیں تھا۔ آپ کا ڈنڈا بہت ضروری ہے لیکن اسے جمہوریت کو اس کی حقیقی شکل بحال کرنے میں چلائیے تو آپ واقعی ملک کے ہیرو کہلائیں گے۔
تب بھی فرق نہیں پڑتا، بھئی ہمیں تو نہیں پڑتا، آپ کو پڑتا ہوگا، کیونکہ آپ بھی کون سا جمہوریت چاہتے ہیں، آپ کی خواہش بھی بس اسی قدر تھی کہ جو نظام بھی ملک میں رائج ہو اس میں آپ کا خاطر خواہ حصہ ہو، کسی بھی صورت کوئی آپ کو نظر انداز نہ کرے۔ مان لیجیے کہ اس بار آپ کی باری نہیں تھی، کسی اور کی تھی اور جب آپ کو باری ملی تھی تو اسے بھی اتنی ہی تکلیف ہوئی ہوگی، وہ بھی چلایا ہوگا، رویا پیٹا ہوگا، اس نے بھی 4 حلقوں کے کھولنے کا رونا رویا ہوگا اور آپ نے نہیں کھولے ہوں گے، پھر دھرنا لگایا ہوگا۔ گویا سبھی کچھ اس کے ساتھ بھی ہوا، اب آپ بھی وہی سب کریں۔ لیکن ہماری گزارش بس اسی قدر ہے کہ جمہوریت کا راگ نہ الاپیں، قوم کو دھوکا دینے کی کوشش نہ کریں۔
ہمارے وطن میں الیکشن باریوں کا کھیل ہے، کبھی کسی کی، کبھی کسی کی، بلکہ کبھی تو ان کی آجاتی ہے جو پرائے دیس اپنا کاروبار کر رہے ہوتے ہیں یا کہیں ملازمت اور جنھیں خبر تک نہیں ہوتی کہ انھیں وزیرِاعظم بنایا جاچکا ہے۔ اچانک اسی دن انھیں اطلاع دی جاتی ہے کہ حضور مبارک ہو آپ کو وزیراعظم بنادیا گیا ہے، پاکستان جیسے عظیم ملک کا جو ایٹمی قوت ہے۔ اور یاد آیا یہ ایٹمی قوت کا معاملہ بھی عجیب ہے، جس نے اس کی بنیاد رکھی اسے پھانسی چڑھا دیا گیا، اس کا سائنسدان مدتوں سے نظر بند ہے، جس وزیراعظم کے دور میں یہ دھماکے کیے گئے وہ بھی ان دنوں اڈیالہ جیل میں قید ہے۔ سمجھ سے باہر ہے کہ ان سب کا قصور دراصل تھا کیا؟ پھر کوئی کہہ دے کہ ملک ایک صہیونی سازش کا شکار ہے ۔ میں نہیں مانتا ک ہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کسی فریق کی اس قدر حمایت کر سکتی ہے۔ یہ سب ایک منصوبہ بندی ہے، عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بدترین غلط فہمی پیدا کرنے کی، جو کسی حد تک کامیاب ہوگئی، اور جس پر مزید کام بھی جاری ہے۔
اﷲ پاک ہماری اور ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔
اب جبکہ یہ سازش بے نقاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے تو اس کا سدباب کسیے ممکن ہو؟ آخر ایسا کیاکیا جائے کہ سازش ناکام ہو اور دشمن منہ کی کھا کر دوبارہ یہ چال نہ چل سکے۔ میری رائے میں سب سے پہلے تو اپنی غلطی کو اپنی اندرونی صفوں میں بہت ہوشیاری سے ڈسکس کیا جائے، پھر ایسی کالی بھیڑوں کی تلاش ہو جو عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے کا سبب بنیں، جس پر ملک کو چلنا ہوتا ہے وہی ستون کمزور کردیا گیا، اس کے بعد علاج کی طرف آیا جائے، ایسا کرتے ہوئے رازداری کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا لیکن یہ مصلحت کارفرما نہ ہو کہ کسی ایکشن سے ہمارا ادارہ کمزور ہوگا۔
دیکھیے اگر ملک ہی کمزور ہورہا ہو تو پھر مصلحت آمیزی کو بالائے طاق رکھ دیجیے، ورنہ ناقابل تلافی نقصان نہ ہوجائے۔ میں کبھی یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں گا کہ کوئی ذی ہوش ادارہ اس قدر سنگین غلطی کرسکتا ہے۔ کون اس حقیقت سے واقف نہیں کہ ملک اپنے دفاع پر قائم رہتے ہیں اور ان کی بقا ان کے دفاع کی مضبوطی سے ہی ممکن ہوتی ہے۔ پھر یہاں یہ کیا خلاف فطرت تبدیلی ہے، پی ٹی آئی کی فتح سے کون سی تبدیلی آئے گی، اس کا پتا تو بعد میں چلے گا، فی الحال جو تبدیلی عوام کے رویے میں دکھائی دے رہی ہے وہ کسی طور مثبت نہیں اور جس کا تدارک اشد ضروری ہے۔ ورنہ خدا نہ کرے کہیں دیر نہ ہوجائے۔
اس مرتبہ سازش کا وار بھی ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب پر ہے۔ اگر جائزہ لیا جائے تو اس کا آغاز ہوا پنجاب میں بالخصوص اور باقی صوبوں میں بالعموم، کچھ ایسی انتہاپسند دینی قوتوں کو متحرک کرکے، جو مار دو یا مرجاؤ کی فلاسفی پر قائم ہیں، ان کا ایجنڈہ ہے ملک بند کردو، معیشت کو جام کردو، دھرنا دو، جو اعلانیہ گالیوں سے تقریر کا آغاز کرتے ہیں، اور ریاست کو دھمکاتے ہیں۔ اس پر کہا گیا یہ پلانٹڈ لوگ ہیں لیکن پھر وہ سب الیکشن میں ہار بھی گئے، تب یقین ہوگیا کہ یہ ملک کے خلاف ایک بڑی عالمی سازش ہے اور غالباً آخری ہے۔ بدقسمتی سے کہیں کامیاب ہی نہ ہوجائے۔
آپ کو اپنا آپ نیوٹرل کرنا ہوگا اور فی الفور کرنا ہوگا، جو کرپٹ ہے اس سے عدالت کو نمٹنے دیجیے۔ ہاں چیک رکھیے، لیکن براہِ راست کوئی مداخلت نہ ہو، اور یہ تاثر دینا اشد ضروری ہوگا کہ آپ کا اپنا کوئی انٹرسٹ کسی معاملے میں نہیں۔
دیکھیے آپ کی وجہ سے ملک میں کئی کام بہت بہتر ہوئے لیکن سیاست آپ کا کام کبھی نہیں تھا۔ آپ کا ڈنڈا بہت ضروری ہے لیکن اسے جمہوریت کو اس کی حقیقی شکل بحال کرنے میں چلائیے تو آپ واقعی ملک کے ہیرو کہلائیں گے۔