صدارتی انتخاب عارف علوی اعتزازاحسن اورفضل الرحمان کے کاغذات نامزدگی جمع
عارف علوی کے سندھ جب کہ اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان کے کاغذات نامزدگی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے
تحریک انصاف کے عارف علوی، پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن جب کہ دیگراپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان نے صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی آج دن 12 بجے تک اسلام آباد ہائی کورٹ اورچاروں صوبائی ہائی کورٹس میں جمع کرائے جاسکتے تھے۔
پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے، ان کے ہمراہ خورشید شاہ، شیری رحمان، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ تھے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پی پی پی رہنماؤں نے دو ٹوک الفاظ میں اپوزیشن اتحاد کو ہی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم عمران خان کا دائرہ کار تنگ کرنا نہیں چاہتے، ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، حکومت کی غلط پالیسیوں کو روکیں گے اور اچھے کاموں کی تائید کریں گے، صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمن سے ن لیگ کو اعتزاز احسن کے نام پر راضی کرنے کی گزارش کی تھی، لیکن وہ خود امیدوار بن گئے۔
پیپلزپارٹی کے سوا دیگراپوزیشن جماعتوں نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مشترکہ امیدوارنامزد کیا ہے، ان کے کاغذات نامزدگی بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مولانا عبدالغفورحیدری اورراجہ ظفرالحق نے جمع کرائے، اس موقع پران کے ہمراہ اکرم خان درانی، حاصل بزنجو اور احسن اقبال بھی تھے۔
کاغذات جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مشترکہ صدارتی امیدوار پر پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے نہیں ہو سکا، رات گے تک مشترکہ امیدوار کے لیے کوششیں کیں جو ناکام ہوگئیں کیونکہ پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام پر اڑی ہے، پیپلز پارٹی کے پاس بے شمار ایسے نام ہیں جن پر ن لیگ کو اعتراض نہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نے میاں نواز شریف کی فیملی کی بیماری پر بھی سیاست کی تھی، اس لئے ہم نے بار بار پی پی پی سے گزارش کی کہ کسی اور کو نامزد کریں، آج دوبارہ وفد آصف زرداری کے پاس جائے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کے ووٹ ٹوٹنے سے بچائے گی۔
نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف الیکشن لڑنا نہیں بلکہ جیتنا ہے ، پیپلز پارٹی کو منانے کی اب بھی کوشش کریں گے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، پیپلزپارٹی جس طرح پیچھے ہٹی اس سے اتحاد کو دھچکا لگا، اعتزاز احسن کی عزت کرتے ہیں لیکن ن لیگ کے ممبران کیلیے ان کو ووٹ دینا آسان نہیں۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما عبدالغفورحیدری نے کہا کہ پی پی پی سے اپیل کریں گے کہ اپوزیشن کی تقسیم کا سبب نہ بنے بلکہ کمر بستہ ہوکر اپوزیشن کا ساتھ دے تو ہم صدارتی انتخاب جیت سکتے ہیں۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ ایک ساتھ نہ چلے تو دھاندلی کو بے نقاب کرنے میں ناکامی ہوگی۔
پشتونخوا میپ رہنما کے رہنما عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں آمریت اور جمہوری قوتوں کے درمیان مقابلہ ہے، الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی جس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے، ہمارا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے، پی پی پی سے گزارش ہے کہ اپوزیشن اتحاد میں صف اول کا کردار ادا کرے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان اور دیگر نے سندھ ہائی کورٹ میں عارف علوی کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کا مشکور ہیں، میں نے کوئی پروٹوکول نہیں لیا، پروٹوکول اور وی آئی پی کلچر کو ہینڈل کرنا آسان نہیں تاہم عوام حقیقی تبدیلی دیکھیں گے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر عمران خان کا مشکور ہوں تاہم فیصلہ 4 ستمبر کو ہوگا اور جو میری تقدیر میں ہوا وہی فیصلہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر منتخب ہوگیا تو کوشش ہوگی کہ سیکیورٹی اور پروٹوکول میں بند نہ رہوں، ہم نے وی وی آئی پی اور پروٹوکول کلچر کے خاتمے کی کوشش شروع کردی ہے۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی آج دن 12 بجے تک اسلام آباد ہائی کورٹ اورچاروں صوبائی ہائی کورٹس میں جمع کرائے جاسکتے تھے۔
پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے، ان کے ہمراہ خورشید شاہ، شیری رحمان، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ تھے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پی پی پی رہنماؤں نے دو ٹوک الفاظ میں اپوزیشن اتحاد کو ہی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم عمران خان کا دائرہ کار تنگ کرنا نہیں چاہتے، ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، حکومت کی غلط پالیسیوں کو روکیں گے اور اچھے کاموں کی تائید کریں گے، صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمن سے ن لیگ کو اعتزاز احسن کے نام پر راضی کرنے کی گزارش کی تھی، لیکن وہ خود امیدوار بن گئے۔
پیپلزپارٹی کے سوا دیگراپوزیشن جماعتوں نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مشترکہ امیدوارنامزد کیا ہے، ان کے کاغذات نامزدگی بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مولانا عبدالغفورحیدری اورراجہ ظفرالحق نے جمع کرائے، اس موقع پران کے ہمراہ اکرم خان درانی، حاصل بزنجو اور احسن اقبال بھی تھے۔
کاغذات جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مشترکہ صدارتی امیدوار پر پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے نہیں ہو سکا، رات گے تک مشترکہ امیدوار کے لیے کوششیں کیں جو ناکام ہوگئیں کیونکہ پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام پر اڑی ہے، پیپلز پارٹی کے پاس بے شمار ایسے نام ہیں جن پر ن لیگ کو اعتراض نہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نے میاں نواز شریف کی فیملی کی بیماری پر بھی سیاست کی تھی، اس لئے ہم نے بار بار پی پی پی سے گزارش کی کہ کسی اور کو نامزد کریں، آج دوبارہ وفد آصف زرداری کے پاس جائے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کے ووٹ ٹوٹنے سے بچائے گی۔
نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف الیکشن لڑنا نہیں بلکہ جیتنا ہے ، پیپلز پارٹی کو منانے کی اب بھی کوشش کریں گے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، پیپلزپارٹی جس طرح پیچھے ہٹی اس سے اتحاد کو دھچکا لگا، اعتزاز احسن کی عزت کرتے ہیں لیکن ن لیگ کے ممبران کیلیے ان کو ووٹ دینا آسان نہیں۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما عبدالغفورحیدری نے کہا کہ پی پی پی سے اپیل کریں گے کہ اپوزیشن کی تقسیم کا سبب نہ بنے بلکہ کمر بستہ ہوکر اپوزیشن کا ساتھ دے تو ہم صدارتی انتخاب جیت سکتے ہیں۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ ایک ساتھ نہ چلے تو دھاندلی کو بے نقاب کرنے میں ناکامی ہوگی۔
پشتونخوا میپ رہنما کے رہنما عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں آمریت اور جمہوری قوتوں کے درمیان مقابلہ ہے، الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی جس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے، ہمارا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے، پی پی پی سے گزارش ہے کہ اپوزیشن اتحاد میں صف اول کا کردار ادا کرے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان اور دیگر نے سندھ ہائی کورٹ میں عارف علوی کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کا مشکور ہیں، میں نے کوئی پروٹوکول نہیں لیا، پروٹوکول اور وی آئی پی کلچر کو ہینڈل کرنا آسان نہیں تاہم عوام حقیقی تبدیلی دیکھیں گے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر عمران خان کا مشکور ہوں تاہم فیصلہ 4 ستمبر کو ہوگا اور جو میری تقدیر میں ہوا وہی فیصلہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر منتخب ہوگیا تو کوشش ہوگی کہ سیکیورٹی اور پروٹوکول میں بند نہ رہوں، ہم نے وی وی آئی پی اور پروٹوکول کلچر کے خاتمے کی کوشش شروع کردی ہے۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔