روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث میانمار آرمی چیف کا ٹرائل ہونا چاہیے اقوام متحدہ
میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی بھی فوجی مظالم کو رکوانے میں ناکام رہیں، یو این کمیشن
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار فوج کے کمانڈر انچیف سمیت 5 اعلیٰ عہدیداروں کا روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم پر عالمی ٹرائل ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی 20 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی اور سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے جو عالمی قوانین کے تحت قابل تفتیش ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن نے سلامتی کونسل سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے میانمار فوج کی کمانڈر انچیف سمیت پانچ جنرلوں پر عالمی عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کی سفارش کی ہے۔
اقوام متحدہ کی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی سول حکومت بھی ان مظالم کو روکنے میں مکمل طور ناکام رہی ہے اور آنگ سان سوچی نے فوج کو مظالم سے روکنے کے لیے اپنا کردار نہیں نبھایا بلکہ مشتعل بدھ مت پیروکاروں کو نفرت آمیز رویے اور اشتعال انگیز تقاریر کے مواقع فراہم کیے گئے۔
اقوام متحدہ کی تفتیشی کمیشن نے دورہ میانمار کے دوران سیکڑوں روہنگیا مسلمانوں کے انٹرویوز کیے جس سے ہوشربا داستانیں سامنے آئی ہیں۔ سیکڑوں خواتین کی عصمت دری کی گئی اور 1 ہزار سے زائد مردوں کو قتل کیا گیا، درجنوں کو زندہ جلایا گیا اور کئی افراد کے سر تن سے جدا کردیے گئے جس کے باعث 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش میں پناہ لینی پڑی ہے۔
اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی 20 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی اور سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے جو عالمی قوانین کے تحت قابل تفتیش ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن نے سلامتی کونسل سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے میانمار فوج کی کمانڈر انچیف سمیت پانچ جنرلوں پر عالمی عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کی سفارش کی ہے۔
اقوام متحدہ کی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی سول حکومت بھی ان مظالم کو روکنے میں مکمل طور ناکام رہی ہے اور آنگ سان سوچی نے فوج کو مظالم سے روکنے کے لیے اپنا کردار نہیں نبھایا بلکہ مشتعل بدھ مت پیروکاروں کو نفرت آمیز رویے اور اشتعال انگیز تقاریر کے مواقع فراہم کیے گئے۔
اقوام متحدہ کی تفتیشی کمیشن نے دورہ میانمار کے دوران سیکڑوں روہنگیا مسلمانوں کے انٹرویوز کیے جس سے ہوشربا داستانیں سامنے آئی ہیں۔ سیکڑوں خواتین کی عصمت دری کی گئی اور 1 ہزار سے زائد مردوں کو قتل کیا گیا، درجنوں کو زندہ جلایا گیا اور کئی افراد کے سر تن سے جدا کردیے گئے جس کے باعث 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش میں پناہ لینی پڑی ہے۔