ہندوئوں کی بھارت منتقلی روحانی صدمہ ہے غنویٰ بھٹو
سندھ دھرتی کا ورثہ مذہبی رواداری، تحمل، برداشت، امن اور محبت ہے، بیان
پیپلز پارٹی (شہیدبھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے پاکستانی شہریت رکھنے والے صدیوں سے آباد تقریباً تین سو ہندو خاندانوں کی بھارت منتقلی پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے نام نہاد جمہوری اتحادی حکمرانوں کی طرف سے جبر و استحصال ، دہشت گردی، عدم تحفظ، لاقانونیت بھوک و بیماری کے شکار عوام کو دیا گیا ایک بڑا روحانی صدمہ قراردیا ہے۔
ستر کلفٹن سے جاری ہونے والے بیان میں غنویٰ بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام اور خصوصاً سندھ دھرتی کے لوگوں کا تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی ورثہ نیز رویہ اور پہچان، مذہبی رواداری تحمل برداشت امن اور محبت، روشن خیالی اور ترقی پسندی ہے جبکہ 1947 کی جبری ہجرت کے انسانیت سوز واقعات کے بعد انفرادی اور غیر اعلانیہ جلاوطنی کے تسلسل اور دوسری طرف محض مذہبی رشتے کے بہانے یا قومی سلامتی پالیسیوں کے نام پر ملک دشمنوں نے کروڑوں غیر ملکیوں کو پاکستان اور خصوصاً صوبہ سندھ میں آباد کر کے انہیں قانونی شہری کا رتبہ دے کر ایک بھیانک مسلسل جرم کا ارتکاب کیا ہے جو ملک اور قوم کی بقا اور ارتقا کے تقاضوں کے منافی ہے اور اس قومی جرم کے مرتکب لوگ اب بھی ہندو خاندانوں کی بھارت روانگی کو ملک کے خلاف سازش قرار دیکر اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مگر ہر چھوٹے بڑے مسئلے کو ملک کے خلاف سازش قرار دینے والے قومی مجرموں سے عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہوں گے کہ قومی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی منتقلی اور ہر شعبہ زندگی کے ماہرین کی دنیا کے مختلف ملکوں کی طرف ہجرت کیا دنیا کے ان تمام ممالک کی پاکستان کے خلاف سازش ہے؟غنویٰ بھٹو نے ملک کے تمام دردمند اہل دانش افراد اور محب وطن پالیسی سازوں کو اس کا سنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے ایسے معاملات کے فوری تدارک کے ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
ستر کلفٹن سے جاری ہونے والے بیان میں غنویٰ بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام اور خصوصاً سندھ دھرتی کے لوگوں کا تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی ورثہ نیز رویہ اور پہچان، مذہبی رواداری تحمل برداشت امن اور محبت، روشن خیالی اور ترقی پسندی ہے جبکہ 1947 کی جبری ہجرت کے انسانیت سوز واقعات کے بعد انفرادی اور غیر اعلانیہ جلاوطنی کے تسلسل اور دوسری طرف محض مذہبی رشتے کے بہانے یا قومی سلامتی پالیسیوں کے نام پر ملک دشمنوں نے کروڑوں غیر ملکیوں کو پاکستان اور خصوصاً صوبہ سندھ میں آباد کر کے انہیں قانونی شہری کا رتبہ دے کر ایک بھیانک مسلسل جرم کا ارتکاب کیا ہے جو ملک اور قوم کی بقا اور ارتقا کے تقاضوں کے منافی ہے اور اس قومی جرم کے مرتکب لوگ اب بھی ہندو خاندانوں کی بھارت روانگی کو ملک کے خلاف سازش قرار دیکر اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مگر ہر چھوٹے بڑے مسئلے کو ملک کے خلاف سازش قرار دینے والے قومی مجرموں سے عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہوں گے کہ قومی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی منتقلی اور ہر شعبہ زندگی کے ماہرین کی دنیا کے مختلف ملکوں کی طرف ہجرت کیا دنیا کے ان تمام ممالک کی پاکستان کے خلاف سازش ہے؟غنویٰ بھٹو نے ملک کے تمام دردمند اہل دانش افراد اور محب وطن پالیسی سازوں کو اس کا سنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے ایسے معاملات کے فوری تدارک کے ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔