چین سے سول ایٹمی ٹیکنالوجی کا معاہدہ نہیں ہوا حکومت کی تبدیلی سے خارجہ پالیسی نہیں بدلے گی پاکستان
چین کیلیے خطرہ پاکستان کیلیے خطرہ سمجھتے ہیں،دبائومیں آکرپاک ایران گیس منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،سیکریٹری خارجہ.
سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ چینی وزیراعظم لی کی چیانگ کے دورہ پاکستان کا مقصد تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور یکجہتی کا مضبوط پیغام دینا تھا جس سے دونوں ممالک کے اسٹرٹیجک اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میںمدد ملے گی ۔
جمعہ کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انھوں نے کہا کہ چینی وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر400 ارب ڈالر کے نئے معاہدوں پر دستخط ہوئے ، اس وقت چین کیساتھ موجودہ تجارت کا حجم ساڑھے12ارب ڈالر ہے اور اس حجم کو2015ء تک 15ارب ڈالر تک لانے کیلیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے دوطرفہ تجارت کی تفصیلات بیان کیں ۔ ایک سوال پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سول جوہری ٹیکنالوجی کے بارے میں کوئی نیا معاہدہ طے نہیں پایا تاہم چین کیساتھ سول جوہری تعاون ایک جاری عمل ہے اور یہ عالمی نگرانی میں ہے۔ انسداد دہشت گردی کے بارے میں تعاون اور پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے باعث چین کو خطرات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ہم نے بار بار اپنے چینی بھائیوں کو بتایا ہے کہ ہم چین کیلیے کسی خطرہ کو پاکستان کیلیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
ایک اور سوال پر انھوں نے پاکستان کے شمالی علاقوں میں چینی فورسز کی موجودگی کو سختی سے مسترد کردیا۔ چین بھارت تعلقات کے حوالے سے سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ چین کیساتھ ہمارے اپنے تعلقات ہیں اور چین بھارت کیساتھ اپنے تعلقات قائم کر رہاہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کسی ملک کی خارجہ پالیسی قومی اتفاق رائے اور مفادات پر مبنی ہوتی ہے اور حکومت کی تبدیلی سے یہ پالیسی تبدیل نہیں ہوتی، اس لیے حکومت کی تبدیلی سے خارجہ پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، امریکا یا کسی اور ملک کے دبائو میں آکر پاکستان ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹے گا، افغانستان پر سہ فریقی علاقائی گروپ کا تیسرا اجلاس جلد ہوگا۔
ادھر پاکستان نے امریکی صدر باراک اوباما کے اس اعتراف کا خیرمقدم کیا ہے کہ صرف طاقت سے دنیا کو محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز چوہدری نے اپنے بیان میں امریکی صدر کے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ پاکستان کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ انتہا پسندی اوردہشت گردی کا سبب بنے والے بنیادی اسباب کودور کرنے کیلیے جامع حکمت عملی درکار ہے۔ ڈرون حملوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان تسلسل سے کہہ رہی ہے کہ ڈرون حملے غیرسود مند ، قومی خودمختاری ، علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کیخلاف ہیں، ان میں بے گناہ سویلین جانیں ضائع ہوتی ہیں۔
جمعہ کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انھوں نے کہا کہ چینی وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر400 ارب ڈالر کے نئے معاہدوں پر دستخط ہوئے ، اس وقت چین کیساتھ موجودہ تجارت کا حجم ساڑھے12ارب ڈالر ہے اور اس حجم کو2015ء تک 15ارب ڈالر تک لانے کیلیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے دوطرفہ تجارت کی تفصیلات بیان کیں ۔ ایک سوال پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سول جوہری ٹیکنالوجی کے بارے میں کوئی نیا معاہدہ طے نہیں پایا تاہم چین کیساتھ سول جوہری تعاون ایک جاری عمل ہے اور یہ عالمی نگرانی میں ہے۔ انسداد دہشت گردی کے بارے میں تعاون اور پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے باعث چین کو خطرات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ہم نے بار بار اپنے چینی بھائیوں کو بتایا ہے کہ ہم چین کیلیے کسی خطرہ کو پاکستان کیلیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
ایک اور سوال پر انھوں نے پاکستان کے شمالی علاقوں میں چینی فورسز کی موجودگی کو سختی سے مسترد کردیا۔ چین بھارت تعلقات کے حوالے سے سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ چین کیساتھ ہمارے اپنے تعلقات ہیں اور چین بھارت کیساتھ اپنے تعلقات قائم کر رہاہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کسی ملک کی خارجہ پالیسی قومی اتفاق رائے اور مفادات پر مبنی ہوتی ہے اور حکومت کی تبدیلی سے یہ پالیسی تبدیل نہیں ہوتی، اس لیے حکومت کی تبدیلی سے خارجہ پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، امریکا یا کسی اور ملک کے دبائو میں آکر پاکستان ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹے گا، افغانستان پر سہ فریقی علاقائی گروپ کا تیسرا اجلاس جلد ہوگا۔
ادھر پاکستان نے امریکی صدر باراک اوباما کے اس اعتراف کا خیرمقدم کیا ہے کہ صرف طاقت سے دنیا کو محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز چوہدری نے اپنے بیان میں امریکی صدر کے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ پاکستان کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ انتہا پسندی اوردہشت گردی کا سبب بنے والے بنیادی اسباب کودور کرنے کیلیے جامع حکمت عملی درکار ہے۔ ڈرون حملوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان تسلسل سے کہہ رہی ہے کہ ڈرون حملے غیرسود مند ، قومی خودمختاری ، علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کیخلاف ہیں، ان میں بے گناہ سویلین جانیں ضائع ہوتی ہیں۔