امریکی پابندیوں کوبرداشت کرسکتے ہیں صدر روحانی
پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہوگا، اقتصادی مسائل سے خوفزدہ نہیں، ایرانی صدر
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کوبرداشت کرسکتے ہیں جب کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہو گا۔
حسن روحانی نے ملکی پارلیمان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اْن کا ملک دوبارہ عائد کردہ امریکی پابندیوں کا ہمت سے مقابلہ کرتے ہوئے سرخرو ہوگا۔ صدر روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہو گا۔
ایرانی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ان کی حکومت اقتصادی چیلنجز کو زیر کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں مقیم ایران مخالف عناصر کو بتائے گی کہ اْن کی پابندیاں ناکام ہو گئی ہیں اور وہ امریکی پابندیوں یا اقتصادی مسائل سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
دوسری طرف ایرانی پارلیمنٹ نے ملک میں جاری معاشی بحران سے متعلق صدر روحانی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے جوابات کو مسترد کردیا۔ ایرانی صدر پارلیمنٹ میں طلب کیے جانے پر منگل کو پیش ہوئے تاہم پارلیمان نے صدر کے جوابات کو مسترد کردیا۔
ایران کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ صدر روحانی کو اپنے دورِ اقتدار کے 5 سال میں پارلیمنٹ نے طلب کیا اور وزرا نے بیروزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ایرانی ریال کی گرتی ہوئی قدر سے متعلق سوالات کیے۔ ایرانی کرنسی رواں سال اپریل سے آدھی سے زائد قدر کھو چکی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ہی وزیر محنت اور وزیر اقتصادیات کو برطرف کیا جاچکا ہے۔ سیشن کے اختتام پر ووٹنگ میں صدر روحانی سے معیشت سے متعلق پوچھے گئے 5 میں سے 4 سوالات کے جواب پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، اب یہ معاملہ عدلیہ میں پیش کیا جائے گا۔
حسن روحانی نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں کہا ایسا نہیں کہا جانا چاہیے کہ ہمیں بحران کا سامنا ہے، کوئی بحران نہیں ہے، اگر ہم کہیں گے کہ ایسا ہے تو یہ معاشرے کا ایک مسئلہ اور بعد میں خطرہ بن جائے گا۔ ہر بار کی طرح گذشتہ روز بھی حسن روحانی نے کوئی پالیسی پیش نہیں کہ بلکہ یہ جواب دیا کہ ہمیں متحد رہنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ آپ ملازمتوں ، غیر ملکی کرنسی، اسمگلنگ کے بارے میں بات کرسکتے ہیں، میرا خیال ہے کہ لوگوں کے مستقبل کو دیکھنے کے انداز میں مسئلہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عوام امریکا سے نہیں بلکہ ہمارے غیر متفق ہونے سے خوفزدہ ہیں۔
حسن روحانی نے ملکی پارلیمان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اْن کا ملک دوبارہ عائد کردہ امریکی پابندیوں کا ہمت سے مقابلہ کرتے ہوئے سرخرو ہوگا۔ صدر روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی پابندیوں سے ایرانی قوم میں مزید اتحاد و اتفاق پیدا ہو گا۔
ایرانی صدر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ان کی حکومت اقتصادی چیلنجز کو زیر کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں مقیم ایران مخالف عناصر کو بتائے گی کہ اْن کی پابندیاں ناکام ہو گئی ہیں اور وہ امریکی پابندیوں یا اقتصادی مسائل سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
دوسری طرف ایرانی پارلیمنٹ نے ملک میں جاری معاشی بحران سے متعلق صدر روحانی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کے جوابات کو مسترد کردیا۔ ایرانی صدر پارلیمنٹ میں طلب کیے جانے پر منگل کو پیش ہوئے تاہم پارلیمان نے صدر کے جوابات کو مسترد کردیا۔
ایران کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ صدر روحانی کو اپنے دورِ اقتدار کے 5 سال میں پارلیمنٹ نے طلب کیا اور وزرا نے بیروزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ایرانی ریال کی گرتی ہوئی قدر سے متعلق سوالات کیے۔ ایرانی کرنسی رواں سال اپریل سے آدھی سے زائد قدر کھو چکی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ہی وزیر محنت اور وزیر اقتصادیات کو برطرف کیا جاچکا ہے۔ سیشن کے اختتام پر ووٹنگ میں صدر روحانی سے معیشت سے متعلق پوچھے گئے 5 میں سے 4 سوالات کے جواب پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، اب یہ معاملہ عدلیہ میں پیش کیا جائے گا۔
حسن روحانی نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں کہا ایسا نہیں کہا جانا چاہیے کہ ہمیں بحران کا سامنا ہے، کوئی بحران نہیں ہے، اگر ہم کہیں گے کہ ایسا ہے تو یہ معاشرے کا ایک مسئلہ اور بعد میں خطرہ بن جائے گا۔ ہر بار کی طرح گذشتہ روز بھی حسن روحانی نے کوئی پالیسی پیش نہیں کہ بلکہ یہ جواب دیا کہ ہمیں متحد رہنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ آپ ملازمتوں ، غیر ملکی کرنسی، اسمگلنگ کے بارے میں بات کرسکتے ہیں، میرا خیال ہے کہ لوگوں کے مستقبل کو دیکھنے کے انداز میں مسئلہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عوام امریکا سے نہیں بلکہ ہمارے غیر متفق ہونے سے خوفزدہ ہیں۔