لاپتہ افراد کی گمشدگی کے مقدمات درج کرنے کا حکم

آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز، محکمہ داخلہ کو 19 ستمبر کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم

پولیس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، جسٹس نعمت اللہ۔ فوٹو:فائل

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتہ افراد کی گمشدگی کے مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی اور گمشدہ افراد کے ورثا پیش ہوئے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے رپورٹس پیش نہ کرنے پر وفاقی وزارتِ داخلہ اور پولیس افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت پولیس کی کاکردگی سے مطمئن نہیں، ہم لوگوں کا وقت ضیاع نہیں ہونے دیں گے، شہریوں کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات ہورہے ہیں لوگوں کو کچھ معلوم ہونا چاہیئے۔


لاپتہ شہری کے حوالے سے پراسیکیوٹر رینجرز نے مؤقف پیش کیا کہ علی مہدی کو رینجرز نے حراست میں نہیں لیا۔ علی مہدی کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کو رینجرز نے رات کے 3 بجے گھروالوں کے سامنے اٹھایا، پراسیکیوٹر رینجرز کیسے کہہ سکتے ہیں کہ علی مہدی کو حراست میں نہیں لیا گیا، ہمارے پاس وکیل کرنے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔ عدالت نے ایس ایس پی سنٹرل کو حکم دیا کہ لاپتہ شہری کے اہلخانہ کا بیان قلمبند کرکے مقدمہ درج کیا جائے۔

عدالت نے شہری فرقان کی گمشدگی کی تحقیقات آئی جی سندھ کے سپرد کردیں اور 20 ستمبر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ ہائی کورٹ نے شہری عمران کے گمشدگی کیس میں پیش نہ ہونے پر ڈی ایس پی الطاف حسین کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے لاپتہ شمشاد کی گمشدگی کا بھی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے دیگر شہریوں کی گمشدگی کی درخواستوں پرفریقین سے جواب طلب کرلیا۔ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ لاپتہ شہریوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے اور آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز، محکمہ داخلہ اور دیگر فریقین 19 ستمبر کو تحریری جواب جمع کرائیں۔ عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی۔
Load Next Story