سامراج کی کارستانیاں

ہمیں امریکا، برطانیہ،اسرائیل، سعودی عرب، ترکی،ملائیشیا، فرانس، ہندوستان اورپاکستان کے عوام بغاوتیں کرتے نظر آرہے ہیں۔

zb0322-2284142@gmail.com

حال ہی میں ترکی پر امریکی سامراج کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ترکی نے چین، روس، ایران اور یوکرائن کی کرنسیوں میں تجارت شروع کردی ہے۔ جس پر امریکا نے چراغ پا ہوکر ترکی پر مزید پابندیاں عایدکردی ہیں۔

اب لیرا کی(ترکی کی کرنسی) قدرگرنے سے اس کی معیشت میں گراوٹ آئی ہے ۔ وہ اب سنبھلنے کے لیے دوسرے راستے اختیارکرنے جا رہا ہے ۔یہ بات ترکی کے وزیر خزانہ البیراک نے کہی ہے کہ ہم اپنے بینکوں اور مالیاتی نگراں اداروں کے ساتھ مل کر نہایت تیزی سے اقدامات کریں گے۔ ان معاملات نے ہانگ کانگ اسٹاک مارکیٹ میں بڑے سرمائے کو ڈبو دیا ہے۔

ادھرملائیشیا کے موجودہ وزیراعظم مہاتیر محمد نے گزشتہ حکومت سے کیے گئے چین کے تمام معاہدوں کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ سابقہ ملکی حکومت کے دور میں طے پانے والے اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کے معاہدے منسوخ کردیے جائیں گے۔

پانی صحت اورصفائی سے متعلق سپریم کورٹ آف پا کستان کے قائم کردہ کمیشن نے کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر چینی کمپنی پر برہمی اور عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کمپنی کے مالک کو طلب کرلیا۔

کمیشن کے سربراہ نے کمپنی کے نمایندے سے مکالمے میں کہا کہ آپ ہمارے ساتھ کھیل نہیں سکتے، ہمیں سارا کھیل معلوم ہے۔آپ ہمیں یہاں لوٹنے آئے ہیں ۔ سندھ کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے۔ پہلے کوئی پکڑنے والا نہیں تھا اب پیسے نہیں کھانے دیں گے۔ سندھ ہائی کورٹ میں واٹرکمیشن کا اجلاس جسٹس ( ر) امیر ہانی مسلم کی صدارت میں ہوا۔کمیشن نے چینی کمپنی کو ایک بار پھر صفائی کی ابترحالت پر برہمی کا اظہارکیا۔

ادھر برطانیہ میں حزب اختلاف کے سوشلسٹ لیڈر جیمری کوربون غزہ میں فلسطینیوں کی شہادت پر ان کی قبر پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی جس پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جیمری کور بون پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ ایک دہشت گرد کی قبر پر حاضری قابل مذمت ہے۔اس کے جواب میں سوشلسٹ لیڈر جیمری کور بون نے کہا کہ ہم 160 فلسطینیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل میں جو ہزاروں (عرب مسلم اور یہودی ہیں) مظاہرہ کررہے ہیں، ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔


جب کہ ہمارے ملک میں اس کے الٹ ہو رہا ہے۔ پاکستان بننے کے فوراً بعد ملک کا وزیر قانون اور تعلیم ایک ہندو جوگندر سنگھ تھے اور پاکستان قائم ہونے سے قبل قائد اعظم محمد علی جناح انڈین پوسٹل یونین کے صدر رہ چکے تھے ۔

444 لو گوں کے قاتل کو باآسانی ضمانت مل جاتی ہے اور نقیب اللہ محسود کے والد ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں۔ نواز شریف اور ان کے بیٹے سے گھنٹوں سوالات کیے گئے اور وہ ملزم کے طور پر پیش بھی ہوئے ۔ شاید کسی کے مشورے سے عمران خان نے شہبازشریف سے ہاتھ تو ملایا لیکن آنکھیں نہیں ملائیں ۔شاید آنکھیں ملانے میں خیال آیا ہوکہ ہم ایک ہی نظام ( سر مایہ داری) کے حامی ہیں، اگرگلے مل گئے تو پھر لوگوں کے سامنے بے نقاب ہوجائیں گے۔ادھر خواتین کی خصوصی نشستوں پر جنھیں اسمبلی میں لایا گیا ہے۔

ان میں بہت سی خواتین کسی کی بیٹی، ماں ، بہن ، بھتیجی اور بیویاں ہیں ۔ خاندانی گروہ کی سیاست کو عمران خان تنقید کا نشانہ بناتے تھے، لیکن اب خیبر پختون خوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک سمیت کئی اراکین اسمبلی اپنے منظور نظر رشتے داروں کو اسمبلی میں لے آئے ہیں ۔ سننے میں یہ آرہا ہے کہ ہر رکن قومی اسمبلی کو مرسیڈیزکار دی جائے گی اور عمران خان یعنی وزیراعظم کے لیے بی ایم ڈبلیوکی گاڑی مہیا کی جائے گی۔

امن وامان کی صورتحال یہ ہے کہ حلف اٹھاتے ہی کراچی میں پی ٹی آئی کے ایک ایم پی اے نے ایک شہری پر تھپڑوں کی بارش کردی اور اپنی درندگی کا مظاہرہ کیا ۔ ایک غیر ملکی خاتون کا پاکستانی جھنڈے کو جسم پر لپیٹ کر ناچنے کا نوٹس لیا گیا ، اب تو اونٹ کو پاکستانی جھنڈے کے رنگ میں رنگنے پر نوٹس لینا چاہیے۔

اب مسئلہ ہے معیشت کا ۔ چھ ہفتے میں بارہ ارب ڈالر پا کستان کو آئی ایم ایف کو قرض اور سود ادا کرنا ہے۔اب جب آئی ایم ایف سے قرض لینے جائیں گے تو آئی ایم ایف اپنا پرو گرام دے گا ، یعنی اپنی مرضی کی شرائط ، عوام کو دیے گئے سبسیڈیز (رعایت) واپس لینا ہوگا۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں پر ٹیکس نہ لگا کر باالواسطہ عوام کی خریداری کی اشیا پر ٹیکس لگایا جائے گا ۔ جس کے بعد اشیاء کی قیمتیں مالکان بڑھا دیں گے۔

جب ہمارے خزانے میں رقوم ہی نہیں ہوں گی توکہاں سے مل فیکٹریاں لگا کر لوگوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔ اس لیے بھی کہ عمران خان ایک کروڑ لوگوں کو روزگار دینے کا اعلان کر چکے ہیں ۔ جب سبسیڈیزواپس لے لی جائیں گی اور قرضوں کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا تو عوام اپنی موجودہ آمدنی سے بھی نچلے درجے پہ آجائیں گے ۔ اب تو ہر پروڈیوسرز نے پیکنگ کے سامان میں مقدار کم کردی ہے، جب کہ قیمت پہلے کی ہی ہے۔اس طرح سے بھی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

درحقیقت عالمی سرمایہ داری کو اب اوٹ پٹانگ حرکت کرنی پڑ رہی ہے۔ یہی وہ موقع ہے جب عوام مسائل سے تنگ آکر بغاوتیں کرتے ہیں اور بار بار بغاوتوں کے نتیجے میں انقلاب برپا ہوتا ہے۔ ہمیں امریکا، برطانیہ، اسرائیل، سعودی عرب، ترکی، ملائیشیا، فرانس، ہندوستان اور پاکستان کے عوام بغاوتیں کرتے نظر آرہے ہیں۔ وہ دن اب دور نہیں جب عوام ہر ایک جماعت اور لیڈر کو مسترد کرتے ہو ئے خود انقلاب برپا کریں گے اور امداد باہمی کا آزاد سماج یا کمیونسٹ سماج یا پنچایتی نظام کا قیام عمل میں لائیں گے۔
Load Next Story