ایف بی آر کے حکم نامے میں ابہام سے نان فائلرز مشکلات کا شکار
غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر پابندی کی وضاحت نہ ہونے سے نئی گاڑیوں کی بکنگ و ٹرانسفرکا عمل بند ہوگیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے نان فائلرز کے لیے غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر پابندی کے حوالے سے وضاحتی سرکلرجاری نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں نان فائلرز کے لیے نئی گاڑیوں کی بُکنگ و ٹرانسفر کے ساتھ ساتھ موٹرسائیکل، موٹر رکشا، موٹر سائیکل لوڈر، رکشا لوڈر کی بُکنگ و ٹرانسفر بھی بند ہوگئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت اداروں اور ملک بھر کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹس سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے وضاحت کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹرز سے رجوع کرلیا ہے۔
اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن کو موصول ہونے والے خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں فنانس ایکٹ 2018ء کے ذریعے نان فائلر پر غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر پابندی کے لیے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے کی جانے والی ترامیم کے حوالے سے ابھی تک وضاحتی سرکلر جاری نہیں کیا گیا ہے۔
سرکلر جاری نہ ہونے کی وجہ سے کنفیوژن پیدا ہورہا ہے اور ملک میں نان فائلرز کے لیے نئی گاڑیوں، پرانی گاڑیوں کی بُکنگ و ٹرانسفر سمیت موٹر سائیکل، موٹر رکشا، موٹر سائیکل لوڈر، رکشا لوڈر کی رجسٹریشن سے متعلق بھی مسائل پیدا ہورہے ہیں اور اس بارے میں پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائینس اور کراچی پیپلز آٹو رکشا اور ٹیکسی اونرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی اس کی وضاحت مانگی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت اداروں کی جانب سے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ فنانس ایکٹ سال 2018-19 میں متعارف کرائی جانے والے سیکشن 227 سی تحت اثاثہ جات کی خریداری کی وضاحت کی جائے کہ اس سیکشن کا اطلاق کس کس کٹیگری کی خریداری پر ہوتا ہے کیونکہ ایف بی آر کی طرف سے فنانس ایکٹ میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی ترمیم کے حوالے سے ابھی تک وضاحتی سرکلر جاری نہیں کیا گیا ہے جبکہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ سندھ میں گاڑیوں کی نئی رجسٹریشن روک دی ہے۔
اسی طرح کی صورتحال ملک کے دوسرے صوبوں میں بھی ہے جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں اور ریونیو متاثر ہورہا ہے جس کے باعث ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے بھی متعدد وضاحتیں مانگی ہیں لہٰذا ایف بی آر اس بارے میں وضاحتی سرکلر جاری کرے جس میں بتایا جائے کہ کیا مذکورہ ایکٹ یکم جولائی 2018ء سے پہلے خریدی گئی گاڑیوں اور نئی رجسٹریشن پر لاگو ہوگا؟ جن گاڑیوں کی انوائسز یکم جولائی 2018ء سے پہلے کی جاری کردہ ہیں اور نئی رجسٹریشن کے لیے وہ انوائسز اب پیش کی گئی ہیں۔
یہ بھی بتایا جائے کہ کیا سیکشن 227 سی کا اطلاق کمرشل گاڑیوں کی پہلی بار رجسٹریشن پر ہوگا؟ کیا یہ ایکٹ نیلامی سے خریدی گئی گاڑیوں پر بھی لاگو ہوگا؟ کیا یہ ایکٹ موٹرسائیکل، موٹر رکشا، موٹر سائیکل لوڈر، رکشا لوڈر، 150cc اور 200cc پر بھی لاگو ہوگا؟ اس کے علاوہ یہ بھی وضاحت کی جائے کہ کیا کسٹمز سمیت دیگر اتھارٹیز کی جانب سے نیلام کی جانے والی گاڑیوں پر بھی اس کا اطلاق ہوگا؟
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس اور کراچی پیپلز آٹو رکشا اور ٹیکسی اونرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی ایسی کی وضاحت مانگی گئی ہے جہاں تک ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کا تعلق ہے صوبہ سندھ میں گاڑیوں کی نئی رجسٹریشن روک دی گئی ہے۔
اس حوالے سے جلد از جلد جاری کی گئی وضاحت کی صورت میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا رکا ہوا عمل شروع کیا جاسکے گا۔ایف بی آر کے سینئر افسر نے رابطے پر بتایا کہ لیگل ڈپارٹمنٹ جائزہ لے رہا ہے اور توقع ہے کہ جلد وضاحتی سرکلر جاری کردیا جائے گا اور یہ ابہام دور کردیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت اداروں اور ملک بھر کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹس سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے وضاحت کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹرز سے رجوع کرلیا ہے۔
اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن کو موصول ہونے والے خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں فنانس ایکٹ 2018ء کے ذریعے نان فائلر پر غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر پابندی کے لیے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے کی جانے والی ترامیم کے حوالے سے ابھی تک وضاحتی سرکلر جاری نہیں کیا گیا ہے۔
سرکلر جاری نہ ہونے کی وجہ سے کنفیوژن پیدا ہورہا ہے اور ملک میں نان فائلرز کے لیے نئی گاڑیوں، پرانی گاڑیوں کی بُکنگ و ٹرانسفر سمیت موٹر سائیکل، موٹر رکشا، موٹر سائیکل لوڈر، رکشا لوڈر کی رجسٹریشن سے متعلق بھی مسائل پیدا ہورہے ہیں اور اس بارے میں پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائینس اور کراچی پیپلز آٹو رکشا اور ٹیکسی اونرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی اس کی وضاحت مانگی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت اداروں کی جانب سے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ فنانس ایکٹ سال 2018-19 میں متعارف کرائی جانے والے سیکشن 227 سی تحت اثاثہ جات کی خریداری کی وضاحت کی جائے کہ اس سیکشن کا اطلاق کس کس کٹیگری کی خریداری پر ہوتا ہے کیونکہ ایف بی آر کی طرف سے فنانس ایکٹ میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی ترمیم کے حوالے سے ابھی تک وضاحتی سرکلر جاری نہیں کیا گیا ہے جبکہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ سندھ میں گاڑیوں کی نئی رجسٹریشن روک دی ہے۔
اسی طرح کی صورتحال ملک کے دوسرے صوبوں میں بھی ہے جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں اور ریونیو متاثر ہورہا ہے جس کے باعث ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے بھی متعدد وضاحتیں مانگی ہیں لہٰذا ایف بی آر اس بارے میں وضاحتی سرکلر جاری کرے جس میں بتایا جائے کہ کیا مذکورہ ایکٹ یکم جولائی 2018ء سے پہلے خریدی گئی گاڑیوں اور نئی رجسٹریشن پر لاگو ہوگا؟ جن گاڑیوں کی انوائسز یکم جولائی 2018ء سے پہلے کی جاری کردہ ہیں اور نئی رجسٹریشن کے لیے وہ انوائسز اب پیش کی گئی ہیں۔
یہ بھی بتایا جائے کہ کیا سیکشن 227 سی کا اطلاق کمرشل گاڑیوں کی پہلی بار رجسٹریشن پر ہوگا؟ کیا یہ ایکٹ نیلامی سے خریدی گئی گاڑیوں پر بھی لاگو ہوگا؟ کیا یہ ایکٹ موٹرسائیکل، موٹر رکشا، موٹر سائیکل لوڈر، رکشا لوڈر، 150cc اور 200cc پر بھی لاگو ہوگا؟ اس کے علاوہ یہ بھی وضاحت کی جائے کہ کیا کسٹمز سمیت دیگر اتھارٹیز کی جانب سے نیلام کی جانے والی گاڑیوں پر بھی اس کا اطلاق ہوگا؟
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس اور کراچی پیپلز آٹو رکشا اور ٹیکسی اونرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی ایسی کی وضاحت مانگی گئی ہے جہاں تک ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کا تعلق ہے صوبہ سندھ میں گاڑیوں کی نئی رجسٹریشن روک دی گئی ہے۔
اس حوالے سے جلد از جلد جاری کی گئی وضاحت کی صورت میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا رکا ہوا عمل شروع کیا جاسکے گا۔ایف بی آر کے سینئر افسر نے رابطے پر بتایا کہ لیگل ڈپارٹمنٹ جائزہ لے رہا ہے اور توقع ہے کہ جلد وضاحتی سرکلر جاری کردیا جائے گا اور یہ ابہام دور کردیا جائے گا۔