کراچی میں ٹریفک کا مسئلہ سرکلر ریلوے کی بحالی سے حل ہوگا شیخ رشید

سرکلر ریلوے کی بحالی میں وزارت ریلوے رکاوٹ نہیں، ایم کیوایم اور وزیراعلیٰ سے ملاقات میں بات ہو گی، وفاقی وزیر

60 سال تک عمرکے شہری50فیصدتک رعایت، 75 سالہ بزرگ شہریوں سے کرایہ وصول نہیں کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے بزرگ شہریوں کے لیے کرایوں میں رعایت 15 ستمبر سے2نئی ٹرینیں چلانے، کراچی سرکلر ریلوے میں رکاوٹ نہ بننے اور ریلوے کی ترقی کا منصوبہ کابینہ میں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہاکہ60 سال تک کی عمر کے سینئر شہری اے سی سلیپر میں 25فیصد اور اکانومی میں50فیصد رعایت حاصل کرسکیں گے۔ 75 سال کی عمرکے بزرگ شہریوں سے کرایہ وصول نہیں کیا جائے گاجبکہ معذور افرادکو25فیصد تک کی رعایت ہوگی۔

وفاقی وزیرنے قوم سے اپیل کی کہ ریلوے کے نظام کی بہتری کے لیے انھیں4سے 5ماہ کی مہلت دی جائے۔ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کی روشنی میں ریلوے کو خسارے سے نکالا جائے گا۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان ریلوے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی بحالی میں رکاوٹ نہیں بنے گی ۔ اس حوالے سے ایم کیوایم کے اراکین اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات میں بات ہوگی جس میں سرکلر ریلوے کی بحالی میں ریلوے کے کردار پر غور کیا جائے گا۔ کراچی میں ٹریفک کا مسئلہ بسیں چلانے سے نہیں بلکہ سرکلر ریلوے کی بحالی سے ختم ہوگا۔ سرکلر ریلوے کی سہولت1964سے 1999تک جاری رہی۔

شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کی ترقی اور مسافروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے رضاکاروں کی مدد لی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے رضاکار ریلوے کے آن لائن نظام کو فعال بنانے اور موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے ٹرینوں کی آمدورفت سے باخبر رہ سکیں گے۔

ریلوے کی اراضی کے بارے میں شیخ رشید نے کہاکہ ریلوے کی اربوں روپے کی زمین فروخت کرکے ملک کے قرضے اتارے جاسکتے ہیں تاہم اس بار ے میں کوئی حتمی فیصلہ کابینہ اور وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ ریلوے کی زمین پر غریب آبادیوں اور کچی بستیوں کو مسمار نہیں کیا جائے گا، پہلے پوش علاقوں سے تجاوزات کا خاتمہ ہوگا۔ ریلوے کی زمین پر 10ہزار مکانات تعمیر کرنے کی گنجائش ہے، اسی طرح 20ہزار آسامیاں بھی نکالی جاسکتی ہیں۔


وفاقی وزیر نے کہاکہ 12سال بعد ریلوے کی وزارت سنبھالی ہے لیکن ریلوے کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ کرپشن کے8نیب ریفرنسز حتمی مراحل میں ہیں اور مزید 4پائپ لائن میں ہیں، ریلوے میں کرپشن میں ملوث افسران کے بارے میں تمام ریکارڈ اور معلومات نیب کو فراہم کریں گے۔ احتساب اور بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی نیب اور عدالتوں کا کام ہے۔ اسی طرح ریلوے میں تبادلے اور تقرریاں بھی وفاقی وزیرکی ذمے داری نہیں بلکہ ریلوے اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ افسران کی ذمے داری ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ریلوے میں پسنجر ٹرینوںکی قلت ہے، 600سے زائد بوگیاں خراب پڑی ہیں۔ میں نے ریلوے ورکشاپس کو ہدایت کی ہے کہ ہر ماہ 20/20بوگیاں تیار کریں تاکہ نئی ٹرینیں چلائی جاسکیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم ریلوے کی پٹڑیاں نجی شعبے کو کرایے پر دینے کے لیے تیار ہیں۔ اسی طرح ریلوے کے اسپتال بھی پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائے جائیں گے۔ ریلوے کے کراچی اور لاہور کے کارخانوں میں بائیومیٹرک سسٹم نصب کیا جائے گا۔

ریلوے میں این ایل سی اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو ٹھیکے پردیے جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ماضی میں ایک بولی پر بڑے بڑے ٹینڈر دیے گئے تاہم اب تمام ٹینڈرز کھلی نیلامی کے ذریعے دیے جائیں گے۔ این ایل سی یا ایف ڈبلیواو سمیت تمام ٹھیکوں میں میرٹ کو اولیت دی جائے گی۔ 15 ستمبر سے مزید2 پسنجر ٹرینیں چلائی جائیں گی جبکہ کراچی سے لاہور اور اسلام آباد کے لیے گرین لائن کی طرز پر ایک اور ٹرین سروس بھی شروع کی جائے گی۔ ریلوے کی زمین پر شاپنگ مال اور فوڈ مارکیٹ تعمیر کی جائیں گی، اس حوالے سے تفصیلی پلان کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ ریلوے کا اصل مسئلہ فریٹ کا خسارہ ہے جس کو دور کرنے کے لیے نجی کوریئر کمپنیوں کو مدعو کریںگے۔ عمران خان کے بیرون ملک مداح بھی ریلوے کی بحالی میں دلچسپی رکھتے ہیں تاہم وہ ریلوے میں سرمایہ کاری کے لیے گارنٹی مانگ رہے ہیں۔ گجر خان اور جہلم تک زگ زیگ شکل میں56کلو میٹر ٹریک کو سیدھا کرکے20 کلو میٹر کیا جائے گا جس سے لاہور کراچی کا فاصلہ ایک گھنٹہ کم ہوجائے گا، اس کام کے لیے ریلوے کے پاس تمام آلات اور مہارت موجود ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی کراچی اور لاہور کی رہائشی کالونیوں میں بجلی کے میٹر نصب کیے جائیں گے ۔ اس حوالے سے کراچی میں کے الیکٹرک سے بات چیت مکمل ہوگئی ہے۔ بجلی کے میٹروں کی تنصیب سے3ارب روپے تک بچت ہوگی اور استعمال کے لحاظ سے بجلی کے بل وصول کیے جاسکیںگے۔ وفاقی وزیر نے پاکستان ریلوے کے مزدوروں اور گارڈز کو اسکیل دینے کی بھی یقین دہائی کرائی تاہم ریلوے پولیس کے7ہزار اہلکاروں کی تعداد پر نظرثانی کا عندیہ دیا۔
Load Next Story