آئی ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت سے ہوگا وزیر خزانہ

کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بحث کروائی جائے گی، اسد عمر

کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بحث کروائی جائے گی، اسد عمر۔ فوٹو : فائل

وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت سے ہوگا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کے دوران وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے 9 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے جب کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت سے ہوگا، کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بحث کروائی جائے گی۔

اس موقع پر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ہم خوش فہمی میں تھے کہ چین ہمارا دوست ہے، اب پتہ چلا کہ ہم پر چین اور سعودی عرب کا بھی قرضہ ہے، سعودی عرب اور چین سے قرض کے بجائے امداد لی جائے۔


اس خبر کو بھی پڑھیں : آئی ایم ایف سے رجوع نئی بات نہیں

سینیٹر عثمان کاکڑ کے بیان پر وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ سینیٹر کاکڑ چاہتے ہیں کہ چین اور سعودی عرب سے بھیک لینی چاہیے، پاکستان 2008 اور 2012 میں ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں آ چکا ہے، کرنسی اسمگلنگ اور حوالہ پر ایف اے ٹی ایف نے سوالات اٹھائے ہیں، اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں کی جانب سے پیسے اکٹھے کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے مینیول پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کے پاس 15 ماہ ہیں، پاکستان نے 27 نکات پر عملدرآمد کیا تو گرے سے وائیٹ لسٹ میں آجائیں گے جب کہ اس معاملے پر دوست ممالک نے بھی پاکستان سے تعاون نہیں کیا، گرے سے بلیک لسٹ میں جانے کے منفی اثرات ہوتے ہیں۔
Load Next Story