نواز شریف نے قرضے اتارے تومعیشت مزید بیٹھ جائیگی ڈاکٹر عشرت
وزیرخزانہ سیاستدان اور قیادت کے قریب ہونا چاہیے، ماہرین ساتھ رکھیں اچھا رزلٹ نکلے گا.
سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ اگر نوازشریف نے فوری طورپر قرضے اتارنا اورریلیف دینا شروع کردیا تو معیشت مزید بیٹھ جائے گی اور معاملات الجھ جائیں گے۔
مسائل کے حل کے لیے خارجہ پالیسی تو بعد میں آئے گی پہلے ڈومیسٹک ماحول کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ایکسپریس نیو زکے پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں عشرت حسین نے کہا اگر ہم معاشی طورپر کمزور ہوں گے تو پھر ہماری یہ ہی پالیسی رہے گی کہ ہم لوگوں سے بھیک مانگیں گے۔ پچھلے 5 سال میں سرمایہ کاروں کے لیے حالات بہت ہی خراب رہے جب سرمایہ کاری ہوگی تو معیشت بہتری کی طرف بڑھے گی مسائل بڑے نہیں ہیں ان مسائل کا حل بھی موجود ہے۔ بجٹ کے وقت معاشی پالیسی کو وضع کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا ممکن بھی ہے۔ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کے لیے اپنے اخراجات میں کمی لانا ہوگی ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا انڈسٹریز کو آرڈر پورے کرنے کے لیے گیس دینا ہوگی۔
یہ جہاز دلدل میں پھنسا ہوا ہے اب اس کو محفوظ مقام پر لانا ہے۔ پاکستانی بزنس مین کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ وہ سرمایہ کاری کرسکے لیکن اس کو پالیسی میں تسلسل اور تحفظ درکار ہے۔ آنے والی حکومت کو ایک سمت بتانی ہوگی۔ جو بھی وزیرخزانہ ہو وہ سیاستدان ہونا چاہیے پارٹی لیڈر شپ کے قریب اور پارٹی میں اچھی سروسز بھی ہونی چاہئیں ماہر لوگ موجود ہیں ان کو ساتھ رکھیں اچھا رزلٹ نکلے گا۔ امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہاکہ اہم بات یہ ہے کہ میاں صاحب نے جو اصلاحات پیش کی ہیں ان میں معیشت کی بحالی سب سے ٹاپ پر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ نیشنل سیکیورٹی پالیسی پیش کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے بنیادی طورپر پاکستان کے مسائل گھر پر ہیں اور مسائل کا حل بھی گھر پر ہے۔
جب تک اندرونی کمزوریوں پر قابو نہیں پایا جاتا ہماری خارجہ پالیسی بھی بہتر نہیں ہوسکتی اسی بحرانی کیفیت میں ہم بہتر حکمت عملی بناسکتے ہیں اس وقت سیکیورٹی چیلنجز بہت زیادہ ہیں اگر معیشت بحال نہیں ہوتی تو مسائل اور بھی بڑھ جائیںگے۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پاکستان کو خوشحال خود مختار ملک بنائیں کسی ملک کے ساتھ بھی پیسوں پر مبنی تعلقات ہوںتو وہ مناسب نہیں رہتے پاکستان کو اندرونی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے شارٹ ٹرم میں سرکلر ڈیٹ کا پیسہ آئی ایم ایف کے علاوہ کہیں اور سے نہیں آسکتا۔ جب تک حکومت بنے گی ہمارے ریزروز 5 بلین ڈالر رہ جائیں گے جو ڈیڑھ ماہ تک کے لیے ہی ہوں گے حکومت کو فنڈبڑھانے کے لیے وسائل بنانا پڑیں گے۔ وزارت خارجہ دوسری بڑی وزارت ہے ہمیں پاک بھارت امریکا افغانستان سے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔نئے وزیرخارجہ کو پیغام ہے کہ وہ اپنے ساتھ قابل لوگوں کو رکھیں ہمارے پاس ٹیلنٹ بہت ہے اچھے لوگ مل سکتے ہیں۔
مسائل کے حل کے لیے خارجہ پالیسی تو بعد میں آئے گی پہلے ڈومیسٹک ماحول کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ایکسپریس نیو زکے پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں عشرت حسین نے کہا اگر ہم معاشی طورپر کمزور ہوں گے تو پھر ہماری یہ ہی پالیسی رہے گی کہ ہم لوگوں سے بھیک مانگیں گے۔ پچھلے 5 سال میں سرمایہ کاروں کے لیے حالات بہت ہی خراب رہے جب سرمایہ کاری ہوگی تو معیشت بہتری کی طرف بڑھے گی مسائل بڑے نہیں ہیں ان مسائل کا حل بھی موجود ہے۔ بجٹ کے وقت معاشی پالیسی کو وضع کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا ممکن بھی ہے۔ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کے لیے اپنے اخراجات میں کمی لانا ہوگی ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا انڈسٹریز کو آرڈر پورے کرنے کے لیے گیس دینا ہوگی۔
یہ جہاز دلدل میں پھنسا ہوا ہے اب اس کو محفوظ مقام پر لانا ہے۔ پاکستانی بزنس مین کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ وہ سرمایہ کاری کرسکے لیکن اس کو پالیسی میں تسلسل اور تحفظ درکار ہے۔ آنے والی حکومت کو ایک سمت بتانی ہوگی۔ جو بھی وزیرخزانہ ہو وہ سیاستدان ہونا چاہیے پارٹی لیڈر شپ کے قریب اور پارٹی میں اچھی سروسز بھی ہونی چاہئیں ماہر لوگ موجود ہیں ان کو ساتھ رکھیں اچھا رزلٹ نکلے گا۔ امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہاکہ اہم بات یہ ہے کہ میاں صاحب نے جو اصلاحات پیش کی ہیں ان میں معیشت کی بحالی سب سے ٹاپ پر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ نیشنل سیکیورٹی پالیسی پیش کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے بنیادی طورپر پاکستان کے مسائل گھر پر ہیں اور مسائل کا حل بھی گھر پر ہے۔
جب تک اندرونی کمزوریوں پر قابو نہیں پایا جاتا ہماری خارجہ پالیسی بھی بہتر نہیں ہوسکتی اسی بحرانی کیفیت میں ہم بہتر حکمت عملی بناسکتے ہیں اس وقت سیکیورٹی چیلنجز بہت زیادہ ہیں اگر معیشت بحال نہیں ہوتی تو مسائل اور بھی بڑھ جائیںگے۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پاکستان کو خوشحال خود مختار ملک بنائیں کسی ملک کے ساتھ بھی پیسوں پر مبنی تعلقات ہوںتو وہ مناسب نہیں رہتے پاکستان کو اندرونی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے شارٹ ٹرم میں سرکلر ڈیٹ کا پیسہ آئی ایم ایف کے علاوہ کہیں اور سے نہیں آسکتا۔ جب تک حکومت بنے گی ہمارے ریزروز 5 بلین ڈالر رہ جائیں گے جو ڈیڑھ ماہ تک کے لیے ہی ہوں گے حکومت کو فنڈبڑھانے کے لیے وسائل بنانا پڑیں گے۔ وزارت خارجہ دوسری بڑی وزارت ہے ہمیں پاک بھارت امریکا افغانستان سے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔نئے وزیرخارجہ کو پیغام ہے کہ وہ اپنے ساتھ قابل لوگوں کو رکھیں ہمارے پاس ٹیلنٹ بہت ہے اچھے لوگ مل سکتے ہیں۔