پاکستان میں پہلی بار زرعی فصلوں کیلیے خود کارمیپ تیار
نقشوں کی مدد سے پنجاب میں کاشت کی گئی فصلوں کی تفصیلات جاننے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں پہلی بارجدید سیٹلائیٹ کی مدد سے زرعی فصلوں کیلیے خود کارمیپ تیارکرلیا گیا۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے دوسال کی تحقیق کے بعد فوڈ ایٹ ہوم پراجیکٹ کے تحت ایسا سسٹم تیارکرلیا ہے جس کی مدد سے فصلوں کی اقسام ، ان کی صحت ، پیداوار اورقابل کاشت رقبے بارے خودکارطریقے سے ڈیٹا مرتب کیاجاسکے گا، پراجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹرعمرسیف کے مطابق یورپین سیٹلائٹ سینٹی نل ٹواے کے ذریعے حاصل ہوں گے جو ہرہفتے پاکستان کے اوپرسےگزرتا ہے ، اس کے علاوہ فیلڈ ورکرزاسمارٹ فون کی ذریعے فصلوں کی اقسام ، ان کی صحت اور پیداوار کا ڈیٹا فراہم کریں گے، فیلڈ ورکرفصل کی قسم ، اس کی اونچائی ، صحت اورکاشت شدہ رقبے کی معلومات جمع کریں گے ۔
یہ سسٹم ابتدائی طورپر پنجاب میں استعمال کیا جائیگا جس کا کامیاب تجربہ پنجاب کے کئی اضلاع میں کیا جاچکا ہے ، بدقسمتی سے پاکستان میں آج تک فصلوں کے حوالے سے تمام ترڈیٹا خود کارطریقے سے مرتب کئے جانے کا کوئی نظام موجود نہیں تھا، مینول طریقے سے تفصیلات جمع کرنے میں کئی ماہ لگ جاتے جس کی وجہ سے پالیسی سازی میں مشکل پیش آتی تھی تاہم اب اس سسٹم کے ذریعے پہلی بار درست اورمکمل ڈیٹا مرتب ہوگا۔
ڈاکٹرعمرسیف نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بدقسمتی سے ہمارے پاس ایسا کوئی سسٹم نہیں تھا جس سے پنجاب میں مختلف اجناس کی طلب ،ان کی کاشت اورپیداوار کا درست ریکارڈ مل سکے اسی وجہ سے کبھی کپاس اورگندم کی پیداوارسرپلس ہوجاتی ہے اور کاشتکاروں کو نقصان پہنچتا ہے جب کہ بعض اوقات ہمیں کئی فصلیں دوسرے ممالک سے امپورٹ کرنا پڑتی ہیں ، اب نئے سسٹم کے تحت ہم ملکی ضرورت کے مطابق فصلیں کاشت کرسکیں گے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ان سے متوقع پیداوارکا پہلے سے درست تخمینہ لگایا جاسکے گا، پنجاب کے کس علاقے میں کون سی فصل کاشت کی گئی ہے اورکس قدر پیداوارحاصل ہوگی، قدرتی آفات کی شکل میں فصلو ں کے نقصانات کا بھی درست اندازہ لگایا جاسکے گا اسی طرح کاشتکاروں کو کھاد، بیج پرسبسڈی دینے میں معاونت ملے گی ، کاشتکاراس ڈیٹا کی بنیادپربینکوں سے زرعی قرضہ جات حاصل کرسکیں گے۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے دوسال کی تحقیق کے بعد فوڈ ایٹ ہوم پراجیکٹ کے تحت ایسا سسٹم تیارکرلیا ہے جس کی مدد سے فصلوں کی اقسام ، ان کی صحت ، پیداوار اورقابل کاشت رقبے بارے خودکارطریقے سے ڈیٹا مرتب کیاجاسکے گا، پراجیکٹ کے سربراہ ڈاکٹرعمرسیف کے مطابق یورپین سیٹلائٹ سینٹی نل ٹواے کے ذریعے حاصل ہوں گے جو ہرہفتے پاکستان کے اوپرسےگزرتا ہے ، اس کے علاوہ فیلڈ ورکرزاسمارٹ فون کی ذریعے فصلوں کی اقسام ، ان کی صحت اور پیداوار کا ڈیٹا فراہم کریں گے، فیلڈ ورکرفصل کی قسم ، اس کی اونچائی ، صحت اورکاشت شدہ رقبے کی معلومات جمع کریں گے ۔
یہ سسٹم ابتدائی طورپر پنجاب میں استعمال کیا جائیگا جس کا کامیاب تجربہ پنجاب کے کئی اضلاع میں کیا جاچکا ہے ، بدقسمتی سے پاکستان میں آج تک فصلوں کے حوالے سے تمام ترڈیٹا خود کارطریقے سے مرتب کئے جانے کا کوئی نظام موجود نہیں تھا، مینول طریقے سے تفصیلات جمع کرنے میں کئی ماہ لگ جاتے جس کی وجہ سے پالیسی سازی میں مشکل پیش آتی تھی تاہم اب اس سسٹم کے ذریعے پہلی بار درست اورمکمل ڈیٹا مرتب ہوگا۔
ڈاکٹرعمرسیف نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بدقسمتی سے ہمارے پاس ایسا کوئی سسٹم نہیں تھا جس سے پنجاب میں مختلف اجناس کی طلب ،ان کی کاشت اورپیداوار کا درست ریکارڈ مل سکے اسی وجہ سے کبھی کپاس اورگندم کی پیداوارسرپلس ہوجاتی ہے اور کاشتکاروں کو نقصان پہنچتا ہے جب کہ بعض اوقات ہمیں کئی فصلیں دوسرے ممالک سے امپورٹ کرنا پڑتی ہیں ، اب نئے سسٹم کے تحت ہم ملکی ضرورت کے مطابق فصلیں کاشت کرسکیں گے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ان سے متوقع پیداوارکا پہلے سے درست تخمینہ لگایا جاسکے گا، پنجاب کے کس علاقے میں کون سی فصل کاشت کی گئی ہے اورکس قدر پیداوارحاصل ہوگی، قدرتی آفات کی شکل میں فصلو ں کے نقصانات کا بھی درست اندازہ لگایا جاسکے گا اسی طرح کاشتکاروں کو کھاد، بیج پرسبسڈی دینے میں معاونت ملے گی ، کاشتکاراس ڈیٹا کی بنیادپربینکوں سے زرعی قرضہ جات حاصل کرسکیں گے۔