مقبوضہ کشمیر میں دوسرے روز بھی ہڑتال نظام زندگی مفلوج
انتظامیہ نے لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعے کی نماز بھی ادا نہیں کرنے دی۔
لاہور:
بھارت کی طرف سے عدلیہ کے ذریعے بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کو منسوخ کرنے کی کوششوں کے خلاف جمعے کو مقبوضہ کشمیر میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور زبردست مظاہرے کیے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے وادی کشمیر، وادی چناب ، ڈوڈہ ، بھدرواہ ، بانیہال ، ٹھاٹھری ، گندو ، ، گول ، رام بن ، ماہور کشتواڑ، راجوری ، پونچھ اور لداخ کے علاقے کر گل میں نظام زندگی مفلوج رہا۔ ہڑتال کی کال مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ 35اے کی منسوخی کے حوالے سے دائر عرض داشت کی سماعت جنوری2019تک ملتوی کر دی ہے۔
قابض انتظامیہ نے بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلیے سرینگر اور دوسرے علاقوں میں پابندیوں کا نفاذ اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی جاری رکھی۔ انتظامیہ نے لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعے کی نماز بھی ادا نہیں کرنے دی۔
ادھر لوگوں نے سرینگر ، گاندربل ، بڈگام ، کولگام، شوپیاں، پلوامہ، اسلام آباد، سوپور، حاجن، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل کر زبردست بھارت مخالف مظاہرے کیے، مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے کہا کہ وہ دفعہ 35Aکی منسوخی کے خلاف ہرممکن مزاحمت کریںگے۔
مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز کی طرف سے سید صلاح الدین کے بیٹے اور ریاض احمد نائیکو کے والد کی گرفتاری اور آزادی پسند کارکنوں کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ان اقدامات سے مقبوضہ علاقے کی پہلے سے ابتر صورتحال مزید خراب ہو گی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں آئندہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔ قابض انتظامیہ نے ضلع راجوری میں چار کشمیری نوجوانوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا ہے، جمعے کو ضلع پلوامہ کے علاقے آری گام میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی شروع کرنے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے ۔
بھارتی فوجیوں نے ضلع شوپیاں کے علاقے عمشی پورہ میں دو آزادی پسند کارکنوں کے مکانوں کو نذر آتش کردیا۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے چھن داھی میں بھارتی فوجیوں کی دو گشتی پارٹیوں کی ایک دوسرے پر فائرنگ سے تین فوجی زخمی ہو گئے۔
دفعہ 35Aکی منسوخی کی بھارت کی کوششوں کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموںوکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں مظاہرہ کیا جبکہ مظفر آباد میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے قائدین حریت کانفرنس نے بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کی منسوخی کو گھنائونی سازش قراردیتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا کہ اس سازش کے خلاف ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ یہ کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک سازش ہے۔
احتجاجی مظاہرے میں حریت رہنما غلام محمد صفی ، محمد فاروق رحمن، سید فیاض نقشبندی، سید یوسف نسیم ، عبدالحمید لون، محمدرفیق ڈار سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر حریت کانفرنس کے سیکرٹری انفارمیشن عبدالحمید لون نے ''اے پی پی'' سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین صلاح الدین کے فرزند کی سرینگر میں ''این آئی اے'' کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
بھارت کی طرف سے عدلیہ کے ذریعے بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کو منسوخ کرنے کی کوششوں کے خلاف جمعے کو مقبوضہ کشمیر میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور زبردست مظاہرے کیے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے وادی کشمیر، وادی چناب ، ڈوڈہ ، بھدرواہ ، بانیہال ، ٹھاٹھری ، گندو ، ، گول ، رام بن ، ماہور کشتواڑ، راجوری ، پونچھ اور لداخ کے علاقے کر گل میں نظام زندگی مفلوج رہا۔ ہڑتال کی کال مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ 35اے کی منسوخی کے حوالے سے دائر عرض داشت کی سماعت جنوری2019تک ملتوی کر دی ہے۔
قابض انتظامیہ نے بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلیے سرینگر اور دوسرے علاقوں میں پابندیوں کا نفاذ اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی جاری رکھی۔ انتظامیہ نے لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعے کی نماز بھی ادا نہیں کرنے دی۔
ادھر لوگوں نے سرینگر ، گاندربل ، بڈگام ، کولگام، شوپیاں، پلوامہ، اسلام آباد، سوپور، حاجن، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل کر زبردست بھارت مخالف مظاہرے کیے، مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے کہا کہ وہ دفعہ 35Aکی منسوخی کے خلاف ہرممکن مزاحمت کریںگے۔
مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز کی طرف سے سید صلاح الدین کے بیٹے اور ریاض احمد نائیکو کے والد کی گرفتاری اور آزادی پسند کارکنوں کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ان اقدامات سے مقبوضہ علاقے کی پہلے سے ابتر صورتحال مزید خراب ہو گی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں آئندہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔ قابض انتظامیہ نے ضلع راجوری میں چار کشمیری نوجوانوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا ہے، جمعے کو ضلع پلوامہ کے علاقے آری گام میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی شروع کرنے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے ۔
بھارتی فوجیوں نے ضلع شوپیاں کے علاقے عمشی پورہ میں دو آزادی پسند کارکنوں کے مکانوں کو نذر آتش کردیا۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے چھن داھی میں بھارتی فوجیوں کی دو گشتی پارٹیوں کی ایک دوسرے پر فائرنگ سے تین فوجی زخمی ہو گئے۔
دفعہ 35Aکی منسوخی کی بھارت کی کوششوں کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموںوکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں مظاہرہ کیا جبکہ مظفر آباد میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے قائدین حریت کانفرنس نے بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کی منسوخی کو گھنائونی سازش قراردیتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا کہ اس سازش کے خلاف ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ یہ کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک سازش ہے۔
احتجاجی مظاہرے میں حریت رہنما غلام محمد صفی ، محمد فاروق رحمن، سید فیاض نقشبندی، سید یوسف نسیم ، عبدالحمید لون، محمدرفیق ڈار سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر حریت کانفرنس کے سیکرٹری انفارمیشن عبدالحمید لون نے ''اے پی پی'' سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین صلاح الدین کے فرزند کی سرینگر میں ''این آئی اے'' کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔