انسانیت کے نام پردھبہ
ٹرمپ اس وقت پوری دنیا میں قہرکی علامت کے طور پر مشہور ہوچکے ہیں۔
GILGIT:
اس وقت پوری دنیا ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے۔ دنیا سے سکون و چین عنقا ہوچکا ہے۔ کہیں جنگ جاری ہے کہیں دہشت گردی عروج پر ہے اورکہیں معاشی پریشانی ہیں تو بعض جگہ بھوک و افلاس کا دور دورہ ہے۔ ان تمام حالات کا اگر باریکی سے تجزیہ کیا جائے تو ان تمام ہی مسائل کے پس پشت امریکا کی ہی کرم نوازیاں کار فرما نظر آتی ہیں۔ قدرت کا یہ اصول ہمیشہ سے ہی اٹل ہے کہ ہر عروج کو اپنی ہی خرمستیوں کی بدولت زوال سے دوچار ہونا پڑا ہے اور اس زوال کے ذمے دار حکمران ہی رہے ہیں۔
جب حکمرانوں کی مفاد پرستی اور مغروریت حد سے تجاوزکرجائے، حق تلفی اور نا انصافی کا بازار گرم ہو اور انسانوں کو انسان نہیں کیڑا مکوڑا سمجھا جائے تو پھر قہر الٰہی نازل ہوتا ہے جس کا شکار ہوکر کئی ملک ہی نہیں کئی تہذیبیں اس طرح نیست و نابود ہوچکی ہیں کہ ان کی تباہی انسانوں کے لیے درس عبرت بن چکی ہے۔
اس دورکی بڑی طاقت امریکا ہے جس کا پوری دنیا پر دبدبہ قائم ہے وہ اپنی حربی اور معاشی طاقت کے بل بوتے پر تقریباً دو سو سال سے دنیا پر حکمرانی کررہی ہے مگر اب لگتا ہے اس کے زوال کا وقت قریب آگیا ہے۔ حقیقتاً امریکا کی تباہی تو سینئر اور جونیئر بش کے دور سے ہی شروع ہوچکی تھی جو اب ٹرمپ کے دور میں انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
ٹرمپ اس وقت پوری دنیا میں قہرکی علامت کے طور پر مشہور ہوچکے ہیں۔ یہ وہ شخص ہے جس کا کوئی اصول یا نظریہ نہیں ہے اگر ہے تو بس مفاد پرستی ہے۔ انھوں نے پراپرٹی کے کاروبار کے ذریعے اتنی دولت کمائی ہے کہ آج دنیا کے کئی ممالک میں ان کے تعمیراتی پروجیکٹس جاری ہیں۔ یہ شخص سیاست سے قطعی لا تعلق تھا مگر اپنی دولت کے بل بوتے پر اور یہودیوں کے تعاون اور ان کے اثر و رسوخ سے امریکا کی صدارت کے لیے نامزد ہوگیا اور پھر امریکا کا صدر منتخب ہوگیا۔
اب صدارت کے عہدے کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کو بھی سنبھالا ہوا ہے۔ یہودیوں کی مدد سے الیکشن جیتنے کے بعد اب ان سے کیے وعدوں کو پورا کرنے میں مصروف ہیں۔ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنا اس سودے بازی کی کڑی ہے۔ پھر ایران پر طرح طرح کی پابندیاں لگانا اور اب اہل غزہ کی مالی امداد بند کرنا بھی کھلی یہود نوازی ہے، ٹرمپ نے جتنی اسرائیل کو اہمیت دی ہے اس سے پہلے کبھی کسی امریکی صدر کے دور میں اسے حاصل نہیں تھی۔
ٹرمپ ایسی ہی عزت بھارت کو بھی دے رہے ہیں کیونکہ اس سے ان کے کاروباری روابط قائم ہیں۔ اس وقت بھارت کے کئی بڑے شہروں میں جن میں کلکتہ ممبئی دہلی اور پونا شامل ہیں۔ ٹرمپ کی تعمیراتی کمپنی کئی ہائی لائز لگژری فلیٹس تیار کرکے فروخت کررہی ہے۔ ٹرمپ کا بیٹا اس کاروبار کی نگرانی کررہا ہے۔
ٹرمپ کو مسلمانوں سے ازلی پرخاش ہے وہ اپنی صدارت کے اول دن سے ہی مسلمانوں کے خلاف احکامات جاری کررہے ہیں۔ ان کا سب سے پہلا صدارتی حکم نامہ چھ مسلم ممالک کے عوام کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا تھا۔ ان کے اس اقدام نے ثابت کردیا تھا کہ وہ ایک متعصب شخص ہیں اور امریکا کو ایک مسلم دشمن ملک بنانا چاہتے ہیں۔ امریکی عوام تو ان کے صدر منتخب ہوتے ہی ان کے استعفے کا مطالبہ کرنے لگے تھے مگر اس شخص نے عوامی مطالبے کی کوئی پرواہ نہیں کی اور مسلم دشمنی میں آگے ہی بڑھتا چلا گیا۔
اب اس وقت تمام ہی مسلم ممالک ان کی انتقامی کارروائیوں کی زد میں ہیں۔ ایران کا حالانکہ امریکا سے کوئی براہ راست تنازعہ نہیں ہے مگر صرف اسرائیل کی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ اسے بھی عراق، لیبیا اور شام کی طرح برباد کرنے کے درپے ہیں۔ صدر اوباما کے زمانے میں امریکا کا ایران سے پر امن ایٹمی معاہدہ ہوچکا تھا جس کی یورپی ممالک سمیت دنیا کے تمام ہی ممالک نے حمایت کی تھی مگر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی یہ معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔ وہ اب ایران کو روز ہی حملے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں مگر وہ شاید یہ غلطی کبھی نہ کریں کیونکہ ایران عراق، لیبیا اور شام کے مقابلے میں ایک مضبوط فوجی طاقت ہے۔
ابھی ایران سے تنازعہ چل ہی رہا ہے کہ انھوں نے ترکی کی ابھرتی ہوئی معیشت کو کمزور کرنے کے لیے کئی انتقامی اقدامات کیے ہیں۔ ترکی میں 2016 میں ہونے والی بغاوت میں بھی امریکا ہی ملوث تھا اور اس کا سرغنہ ایک عیسائی پادری تھا جس کا فتح اللہ گولن سے بھی رابطہ تھا۔ بغاوت کے خاتمے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اب ٹرمپ اس پادری کو رہائی دلانے کے بہانے در اصل ترکی کو ایران کی حمایت کرنے کی سزا دینا چاہتے ہیں۔
تاہم ترک صدر طیب اردگان نے ٹرمپ کے آگے جھکنے سے صاف انکار کردیا ہے اور انھوں نے امریکی ناراضگی کے باوجود ایران کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے ٹرمپ افغانستان کی آڑ میں پاکستان کو بھی اپنی متعصبانہ جارحیت کا نشانہ بنا رہے ہیں حالانکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو افغانستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنیادی کردار ادا کررہاہے مگر بھارت کی طرف داری میں وہ پاکستان کی ہر قسم کی امداد بند کرچکے ہیں اور اتنی کہ اب آئی ایم ایف تک سے رسائی کو مشکل بنادیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کی حرکتوں کی وجہ سے امریکا کی مسلسل بے عزتی ہورہی ہے اور وہ روز بروز تنہائی کا شکار ہوتا جارہاہے۔ ٹرمپ پر خود اپنے ملک میں طرح طرح کے الزامات عاید کیے گئے ہیں ان پر الیکشن میں روس کی مدد لینے کا بھی الزام ہے یہ ملک کے ساتھ غداری کرنے کے مترادف ہے۔ لیکن وہ اپنے مفاد میں کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ ان پر کئی پورن اسٹارز کے ساتھ تعلقات رکھنے کے الزامات بھی عاید ہیں لیکن اب یہ صرف الزامات ہی نہیں رہے ہیں بلکہ ان کی حقیقت سامنے آچکی ہے ٹرمپ کے سابق قانونی مشیر مائیکل کوہٹن نے یہ بھانڈا ہی نہیں پھوڑا ہے بلکہ اس کے ثبوت بھی پیش کردیے ہیں۔
ٹرمپ نے ان عورتوں کے منہ بند کرانے کے لیے کوہٹن کے ذریعے انھیں بڑی رقمیں ادا کی تھیں۔ اب تو وہ عورتیں خود کھل کر ٹرمپ کی کرتوتوں کا پول کھول رہی ہیں۔ امریکی میڈیا پر اس موضوع پر بڑھ چڑھ کر بحث جاری ہے۔ چنانچہ ٹرمپ کے مواخذے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔ ٹرمپ نے خطرہ محسوس کرتے ہوئے ایک دھمکی آمیز بیان جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انھیں صدارت سے ہٹایا گیا تو امریکی معیشت تباہ و برباد ہوجائے گی۔ اس مضحکہ خیز دھمکی نے ٹرمپ کی رہی ساکھ کو بھی ختم کردیا ہے۔
مسلم ممالک تو ہیں ہی ٹرمپ سے ناراض ادھر امریکا کے پرانے حلیف یورپی ممالک بھی ٹرمپ کی منفی اور یک طرفہ کارروائیوں کی وجہ سے تنگ آچکے ہیں، لگتا ہے محض ٹرمپ کی وجہ سے امریکا اپنے ان جاں نثاروں سے بھی نہ ہاتھ دھو بیٹھے۔ ٹرمپ کی وجہ سے امریکا چین تعلقات بھی خرابی کی جانب گامزن ہیں۔ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی امریکا میں در آمد پر اضافی ڈیوٹی لگاکر خود امریکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔
ٹرمپ کی مسلم دشمنی سے تقویت پاکر کئی اوباش قسم کے یورپی مصوروں نے پیغمبر اسلامؐ کی ناموس پر نئے حملے شروع کردیے جس میںانہیں شکست ہوئی، دلآزار خاکوں کا مقابلہ منسوخ ہوا۔ تاہم او آئی سی کو اس سلسلے میں ناکامی کے بعد اب اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس ضمن میں بھی قانون سازی ہوسکے۔
ادھر ایک پاکستانی بے گناہ بیٹی عافیہ صدیقی امریکی جیل میں 15 برس سے انسانیت سوز سزا بھگت رہی ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ٹرمپ کا یہ حال ہے کہ خود ان کی بیوی ان سے بیزار ہے حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کی پوری زندگی جھوٹ، مکر فریب، لالچ اور دھوکا دہی پر مبنی ہے۔ یہ واقعہ ایک غیرت مند انسان کے لیے ڈوب مرنے کے لیے کافی ہے کہ امریکی سینیٹر جان مکین مرحوم نے اپنی وصیت کے ذریعے اپنی آخری رسومات میں ٹرمپ کی شرکت کو روک کر ان پر واضح کردیا ہے کہ وہ انسان نہیں بلکہ انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں۔
اس وقت پوری دنیا ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے۔ دنیا سے سکون و چین عنقا ہوچکا ہے۔ کہیں جنگ جاری ہے کہیں دہشت گردی عروج پر ہے اورکہیں معاشی پریشانی ہیں تو بعض جگہ بھوک و افلاس کا دور دورہ ہے۔ ان تمام حالات کا اگر باریکی سے تجزیہ کیا جائے تو ان تمام ہی مسائل کے پس پشت امریکا کی ہی کرم نوازیاں کار فرما نظر آتی ہیں۔ قدرت کا یہ اصول ہمیشہ سے ہی اٹل ہے کہ ہر عروج کو اپنی ہی خرمستیوں کی بدولت زوال سے دوچار ہونا پڑا ہے اور اس زوال کے ذمے دار حکمران ہی رہے ہیں۔
جب حکمرانوں کی مفاد پرستی اور مغروریت حد سے تجاوزکرجائے، حق تلفی اور نا انصافی کا بازار گرم ہو اور انسانوں کو انسان نہیں کیڑا مکوڑا سمجھا جائے تو پھر قہر الٰہی نازل ہوتا ہے جس کا شکار ہوکر کئی ملک ہی نہیں کئی تہذیبیں اس طرح نیست و نابود ہوچکی ہیں کہ ان کی تباہی انسانوں کے لیے درس عبرت بن چکی ہے۔
اس دورکی بڑی طاقت امریکا ہے جس کا پوری دنیا پر دبدبہ قائم ہے وہ اپنی حربی اور معاشی طاقت کے بل بوتے پر تقریباً دو سو سال سے دنیا پر حکمرانی کررہی ہے مگر اب لگتا ہے اس کے زوال کا وقت قریب آگیا ہے۔ حقیقتاً امریکا کی تباہی تو سینئر اور جونیئر بش کے دور سے ہی شروع ہوچکی تھی جو اب ٹرمپ کے دور میں انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
ٹرمپ اس وقت پوری دنیا میں قہرکی علامت کے طور پر مشہور ہوچکے ہیں۔ یہ وہ شخص ہے جس کا کوئی اصول یا نظریہ نہیں ہے اگر ہے تو بس مفاد پرستی ہے۔ انھوں نے پراپرٹی کے کاروبار کے ذریعے اتنی دولت کمائی ہے کہ آج دنیا کے کئی ممالک میں ان کے تعمیراتی پروجیکٹس جاری ہیں۔ یہ شخص سیاست سے قطعی لا تعلق تھا مگر اپنی دولت کے بل بوتے پر اور یہودیوں کے تعاون اور ان کے اثر و رسوخ سے امریکا کی صدارت کے لیے نامزد ہوگیا اور پھر امریکا کا صدر منتخب ہوگیا۔
اب صدارت کے عہدے کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کو بھی سنبھالا ہوا ہے۔ یہودیوں کی مدد سے الیکشن جیتنے کے بعد اب ان سے کیے وعدوں کو پورا کرنے میں مصروف ہیں۔ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنا اس سودے بازی کی کڑی ہے۔ پھر ایران پر طرح طرح کی پابندیاں لگانا اور اب اہل غزہ کی مالی امداد بند کرنا بھی کھلی یہود نوازی ہے، ٹرمپ نے جتنی اسرائیل کو اہمیت دی ہے اس سے پہلے کبھی کسی امریکی صدر کے دور میں اسے حاصل نہیں تھی۔
ٹرمپ ایسی ہی عزت بھارت کو بھی دے رہے ہیں کیونکہ اس سے ان کے کاروباری روابط قائم ہیں۔ اس وقت بھارت کے کئی بڑے شہروں میں جن میں کلکتہ ممبئی دہلی اور پونا شامل ہیں۔ ٹرمپ کی تعمیراتی کمپنی کئی ہائی لائز لگژری فلیٹس تیار کرکے فروخت کررہی ہے۔ ٹرمپ کا بیٹا اس کاروبار کی نگرانی کررہا ہے۔
ٹرمپ کو مسلمانوں سے ازلی پرخاش ہے وہ اپنی صدارت کے اول دن سے ہی مسلمانوں کے خلاف احکامات جاری کررہے ہیں۔ ان کا سب سے پہلا صدارتی حکم نامہ چھ مسلم ممالک کے عوام کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا تھا۔ ان کے اس اقدام نے ثابت کردیا تھا کہ وہ ایک متعصب شخص ہیں اور امریکا کو ایک مسلم دشمن ملک بنانا چاہتے ہیں۔ امریکی عوام تو ان کے صدر منتخب ہوتے ہی ان کے استعفے کا مطالبہ کرنے لگے تھے مگر اس شخص نے عوامی مطالبے کی کوئی پرواہ نہیں کی اور مسلم دشمنی میں آگے ہی بڑھتا چلا گیا۔
اب اس وقت تمام ہی مسلم ممالک ان کی انتقامی کارروائیوں کی زد میں ہیں۔ ایران کا حالانکہ امریکا سے کوئی براہ راست تنازعہ نہیں ہے مگر صرف اسرائیل کی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ اسے بھی عراق، لیبیا اور شام کی طرح برباد کرنے کے درپے ہیں۔ صدر اوباما کے زمانے میں امریکا کا ایران سے پر امن ایٹمی معاہدہ ہوچکا تھا جس کی یورپی ممالک سمیت دنیا کے تمام ہی ممالک نے حمایت کی تھی مگر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی یہ معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔ وہ اب ایران کو روز ہی حملے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں مگر وہ شاید یہ غلطی کبھی نہ کریں کیونکہ ایران عراق، لیبیا اور شام کے مقابلے میں ایک مضبوط فوجی طاقت ہے۔
ابھی ایران سے تنازعہ چل ہی رہا ہے کہ انھوں نے ترکی کی ابھرتی ہوئی معیشت کو کمزور کرنے کے لیے کئی انتقامی اقدامات کیے ہیں۔ ترکی میں 2016 میں ہونے والی بغاوت میں بھی امریکا ہی ملوث تھا اور اس کا سرغنہ ایک عیسائی پادری تھا جس کا فتح اللہ گولن سے بھی رابطہ تھا۔ بغاوت کے خاتمے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اب ٹرمپ اس پادری کو رہائی دلانے کے بہانے در اصل ترکی کو ایران کی حمایت کرنے کی سزا دینا چاہتے ہیں۔
تاہم ترک صدر طیب اردگان نے ٹرمپ کے آگے جھکنے سے صاف انکار کردیا ہے اور انھوں نے امریکی ناراضگی کے باوجود ایران کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے ٹرمپ افغانستان کی آڑ میں پاکستان کو بھی اپنی متعصبانہ جارحیت کا نشانہ بنا رہے ہیں حالانکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو افغانستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنیادی کردار ادا کررہاہے مگر بھارت کی طرف داری میں وہ پاکستان کی ہر قسم کی امداد بند کرچکے ہیں اور اتنی کہ اب آئی ایم ایف تک سے رسائی کو مشکل بنادیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کی حرکتوں کی وجہ سے امریکا کی مسلسل بے عزتی ہورہی ہے اور وہ روز بروز تنہائی کا شکار ہوتا جارہاہے۔ ٹرمپ پر خود اپنے ملک میں طرح طرح کے الزامات عاید کیے گئے ہیں ان پر الیکشن میں روس کی مدد لینے کا بھی الزام ہے یہ ملک کے ساتھ غداری کرنے کے مترادف ہے۔ لیکن وہ اپنے مفاد میں کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ ان پر کئی پورن اسٹارز کے ساتھ تعلقات رکھنے کے الزامات بھی عاید ہیں لیکن اب یہ صرف الزامات ہی نہیں رہے ہیں بلکہ ان کی حقیقت سامنے آچکی ہے ٹرمپ کے سابق قانونی مشیر مائیکل کوہٹن نے یہ بھانڈا ہی نہیں پھوڑا ہے بلکہ اس کے ثبوت بھی پیش کردیے ہیں۔
ٹرمپ نے ان عورتوں کے منہ بند کرانے کے لیے کوہٹن کے ذریعے انھیں بڑی رقمیں ادا کی تھیں۔ اب تو وہ عورتیں خود کھل کر ٹرمپ کی کرتوتوں کا پول کھول رہی ہیں۔ امریکی میڈیا پر اس موضوع پر بڑھ چڑھ کر بحث جاری ہے۔ چنانچہ ٹرمپ کے مواخذے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔ ٹرمپ نے خطرہ محسوس کرتے ہوئے ایک دھمکی آمیز بیان جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انھیں صدارت سے ہٹایا گیا تو امریکی معیشت تباہ و برباد ہوجائے گی۔ اس مضحکہ خیز دھمکی نے ٹرمپ کی رہی ساکھ کو بھی ختم کردیا ہے۔
مسلم ممالک تو ہیں ہی ٹرمپ سے ناراض ادھر امریکا کے پرانے حلیف یورپی ممالک بھی ٹرمپ کی منفی اور یک طرفہ کارروائیوں کی وجہ سے تنگ آچکے ہیں، لگتا ہے محض ٹرمپ کی وجہ سے امریکا اپنے ان جاں نثاروں سے بھی نہ ہاتھ دھو بیٹھے۔ ٹرمپ کی وجہ سے امریکا چین تعلقات بھی خرابی کی جانب گامزن ہیں۔ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی امریکا میں در آمد پر اضافی ڈیوٹی لگاکر خود امریکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔
ٹرمپ کی مسلم دشمنی سے تقویت پاکر کئی اوباش قسم کے یورپی مصوروں نے پیغمبر اسلامؐ کی ناموس پر نئے حملے شروع کردیے جس میںانہیں شکست ہوئی، دلآزار خاکوں کا مقابلہ منسوخ ہوا۔ تاہم او آئی سی کو اس سلسلے میں ناکامی کے بعد اب اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس ضمن میں بھی قانون سازی ہوسکے۔
ادھر ایک پاکستانی بے گناہ بیٹی عافیہ صدیقی امریکی جیل میں 15 برس سے انسانیت سوز سزا بھگت رہی ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ٹرمپ کا یہ حال ہے کہ خود ان کی بیوی ان سے بیزار ہے حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کی پوری زندگی جھوٹ، مکر فریب، لالچ اور دھوکا دہی پر مبنی ہے۔ یہ واقعہ ایک غیرت مند انسان کے لیے ڈوب مرنے کے لیے کافی ہے کہ امریکی سینیٹر جان مکین مرحوم نے اپنی وصیت کے ذریعے اپنی آخری رسومات میں ٹرمپ کی شرکت کو روک کر ان پر واضح کردیا ہے کہ وہ انسان نہیں بلکہ انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں۔