پی سی بی میں احتساب کا نعرہ بلند ہونے لگا
’’پرانی فائلز‘‘ کھولتے ہوئے طوفانی رفتار سے ترقی کرنے والے بعض آفیشلزکو ہدف بنایا جائے گا۔
پی سی بی میں احتساب کا نعرہ بلند ہونے لگا تاہم اس حوالے سے ''پرانی فائلز'' کھولتے ہوئے سابقہ چیئرمین کے دور میں طوفانی رفتار سے ترقی کی منازل طے کرنے والے بعض آفیشلز کو ہدف بنایا جائے گا۔
پی سی بی میں احتساب کا عمل جلد شروع ہونے والا ہے، اس حوالے سے ''پرانی فائلز'' کھولی جا رہی ہیں،ذرائع نے بتایا کہ بعض ملازمین نے سابقہ چیئرمین نجم سیٹھی کے دور میں طوفانی رفتار سے ترقی کی منازل طے کیں، چند برسوں میں بعض کی تنخواہیں 80 ہزار سے 3 لاکھ روپے ماہانہ تک بھی پہنچ گئیں، ان سب کے حوالے سے رپورٹس تیار کی جا رہی تھیں، چندکا ذکر تو اے جی پی کی آڈٹ رپورٹ میں بھی موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی پی کے بعض ملازمین پی ایس ایل کے لیے بھی کام کرتے ہیں، انھیں ڈبل بونس دینے کا بھی نوٹس لیا گیا ہے، پہلے ایڈیشن کے بعد نجم سیٹھی نے لیگ کیلیے کام کرنیوالوں کیلیے بونس کا اعلان کیا تھا، پھر چیئرمین شہریارخان نے بھی انگلینڈ جانے سے قبل پی سی بی ملازمین کو بونس کی خوشخبری سنائی، حیران کن طور پر کئی ملازمین کو ڈبل بونس ملا، یہ پریکٹس بعد میں بھی دہرائی گئی۔
دوسری جانب بعض آفیشلز کی ''مشکوک سرگرمیوں'' کی رپورٹس بھی سامنے آ رہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ رواں برس کے اوائل میں یو اے ای میں پی ایس ایل تھری کے دوران مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر آفیشل تین بار ایک ٹیم کے پی ایم او (پلیئرز منیجمنٹ آفیشلز ایریا) میں پائے گئے، تینوں بار جب ان سے پوچھا تو یہی جواب دیا کہ '' واش روم استعمال کرنے آیا ہوں'' دبئی اسٹیڈیم میں جگہ جگہ واش رومز موجود ہیں لہذا اس جواب سے فرنچائز آفیشلز مطمئن نہ ہوئے اور انھوں نے واقعے سے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کر دیا، ان آفیشل کے نام کا ایک حصہ ایس سے شروع ہوتا ہے۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر فرنچائز آفیشل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی الزام نہیں لگا رہا مگر ان صاحب کا بار بار ڈریسنگ روم میں آنا ہمیں شکوک کا شکار کر رہا تھا اسی لیے ہم نے شکایت کر دی مگر پھر کچھ پتا نہیں چلا کہ کیا کارروائی ہوئی، وہ اب بھی بورڈ کے ملازم ہیں لہذا اس سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی ایکشن لینے کی ضرورت گوارا نہیں کی گئی، ہمارے کوچ نے تین بار انھیں ممنوعہ ایریا میں روکا تھا۔
رابطے پر پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے کرنل (ر) اعظم سے ایک فرنچائز نے مذکورہ آفیشل کی ضرور شکایت کی تھی، وہ صرف ایک بار پی ایم او ایریا میں گئے تھے، جب ان سے پوچھا گیا تو بتایا تھا کہ وضو کیلیے واش روم استعمال کیا تھا، انھیں آئندہ محتاط رہنے کا کہہ کر چھوڑ دیا گیا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بورڈ ایسے واقعات کو سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے اور تحقیقات بھی کرائی جا سکتی ہیں، نئے ممکنہ چیئرمین احسان مانی ہر صورت پاکستان کرکٹ کا کلین امیج دیکھنا چاہتے ہیں، انھیں پی ایس ایل ٹو کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا بھی کافی دکھ ہے، ان کے دور میں کرپشن کے حوالے سے حقیقی زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔
پی سی بی میں احتساب کا عمل جلد شروع ہونے والا ہے، اس حوالے سے ''پرانی فائلز'' کھولی جا رہی ہیں،ذرائع نے بتایا کہ بعض ملازمین نے سابقہ چیئرمین نجم سیٹھی کے دور میں طوفانی رفتار سے ترقی کی منازل طے کیں، چند برسوں میں بعض کی تنخواہیں 80 ہزار سے 3 لاکھ روپے ماہانہ تک بھی پہنچ گئیں، ان سب کے حوالے سے رپورٹس تیار کی جا رہی تھیں، چندکا ذکر تو اے جی پی کی آڈٹ رپورٹ میں بھی موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی پی کے بعض ملازمین پی ایس ایل کے لیے بھی کام کرتے ہیں، انھیں ڈبل بونس دینے کا بھی نوٹس لیا گیا ہے، پہلے ایڈیشن کے بعد نجم سیٹھی نے لیگ کیلیے کام کرنیوالوں کیلیے بونس کا اعلان کیا تھا، پھر چیئرمین شہریارخان نے بھی انگلینڈ جانے سے قبل پی سی بی ملازمین کو بونس کی خوشخبری سنائی، حیران کن طور پر کئی ملازمین کو ڈبل بونس ملا، یہ پریکٹس بعد میں بھی دہرائی گئی۔
دوسری جانب بعض آفیشلز کی ''مشکوک سرگرمیوں'' کی رپورٹس بھی سامنے آ رہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ رواں برس کے اوائل میں یو اے ای میں پی ایس ایل تھری کے دوران مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر آفیشل تین بار ایک ٹیم کے پی ایم او (پلیئرز منیجمنٹ آفیشلز ایریا) میں پائے گئے، تینوں بار جب ان سے پوچھا تو یہی جواب دیا کہ '' واش روم استعمال کرنے آیا ہوں'' دبئی اسٹیڈیم میں جگہ جگہ واش رومز موجود ہیں لہذا اس جواب سے فرنچائز آفیشلز مطمئن نہ ہوئے اور انھوں نے واقعے سے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کر دیا، ان آفیشل کے نام کا ایک حصہ ایس سے شروع ہوتا ہے۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر فرنچائز آفیشل نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی الزام نہیں لگا رہا مگر ان صاحب کا بار بار ڈریسنگ روم میں آنا ہمیں شکوک کا شکار کر رہا تھا اسی لیے ہم نے شکایت کر دی مگر پھر کچھ پتا نہیں چلا کہ کیا کارروائی ہوئی، وہ اب بھی بورڈ کے ملازم ہیں لہذا اس سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی ایکشن لینے کی ضرورت گوارا نہیں کی گئی، ہمارے کوچ نے تین بار انھیں ممنوعہ ایریا میں روکا تھا۔
رابطے پر پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے کرنل (ر) اعظم سے ایک فرنچائز نے مذکورہ آفیشل کی ضرور شکایت کی تھی، وہ صرف ایک بار پی ایم او ایریا میں گئے تھے، جب ان سے پوچھا گیا تو بتایا تھا کہ وضو کیلیے واش روم استعمال کیا تھا، انھیں آئندہ محتاط رہنے کا کہہ کر چھوڑ دیا گیا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بورڈ ایسے واقعات کو سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے اور تحقیقات بھی کرائی جا سکتی ہیں، نئے ممکنہ چیئرمین احسان مانی ہر صورت پاکستان کرکٹ کا کلین امیج دیکھنا چاہتے ہیں، انھیں پی ایس ایل ٹو کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا بھی کافی دکھ ہے، ان کے دور میں کرپشن کے حوالے سے حقیقی زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔