نوکوٹ واٹر سپلائی اسکیم کا منصوبہ 5سال میں بھی مکمل نہ ہوسکا
الیکٹراک سسٹم اور مشینری زنگ آلود ہونے کے باعث ناکارہ ہونے لگی، بجلی کا ٹرانسفارمر بھی تباہ
ISLAMABAD:
نوکوٹ کے شہری انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے دور حکومت میں نوکوٹ کے شہریوں کو صحت مند صاف پانی کی فراہمی کے لئے 16ایکڑ پر 12 کروڑروپے کی لاگت سے ایک منصوبے کی منظوری تو دی گئی، لیکن بعد میں حکومت اور حکام بالا کی عدم توجہی کے باعث نوکوٹ کے 30ہزار شہری آج تک اس منصوبے سے استفادہ حاصل نہ کر سکے۔ اسکیم کے تحت نوکوٹ کے شہریوں کو روزانہ30 ہزار گیلن پینے کاپانی سپلائی کیا جانا تھا، واٹر سپلائی کے اس منصوبے کے لیے شہر میں پائپ لائنوں کا جال بچانا تھا، جو آج تک مکمل نہ ہوسکا، اس منصوبے میں 2 بڑے تالاب تعمیر کیے گئے تھے، 2سال قبل سیلاب سے ان تالابوں کی دیواروں اور فلٹر پلانٹ میں بارش کا گندہ پانی بھر جانے سے اس اسکیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
مرکزی تالابوں سے پانی کھینچ کر فلٹر پلانٹ تک پہنچانے والے الیکٹراک سسٹم اور مشینری ناکارہ ہورہی ہیں جبکہ فلٹر پلانٹ کی دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث گیلری اور گرِل کا لوہا بھی چوری ہو چکا ہے۔ شہری علاقوں میں صاف پانی سپلائی کرنے کے لیے نصب ہیوی ڈیوٹی مشینری بھی زنگ آلود ہوچکی ہے اور اسکیم کو بجلی سپلائی کرنے والا 250 کے وی کا ٹرانسفارمر بھی تباہ ہورہا ہے.
اس صورتحال کے باعث عوام 80 سے 100روپے فی ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ غریب خاندان کی خواتین اور بچے شدید گرمی میں سروں پر مٹکے اور بالٹیاں اٹھائے پریشان گھومتے نظر آتے ہیں۔ لیکن دوسری جانب بالاحکام اور ٹاؤن کمیٹی نوکوٹ کے افسران واٹر سپلائی منصوبے کو شروع کرانے پر ٹال مٹول کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ شہر کے سماجی اور عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نوکوٹ میں واٹر سپلائی اسکیم کے تیار منصوبے کو فوری طور پر شروع کرکے عوام کو پینے کا پانی مہیا کیا جائے۔
نوکوٹ کے شہری انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے دور حکومت میں نوکوٹ کے شہریوں کو صحت مند صاف پانی کی فراہمی کے لئے 16ایکڑ پر 12 کروڑروپے کی لاگت سے ایک منصوبے کی منظوری تو دی گئی، لیکن بعد میں حکومت اور حکام بالا کی عدم توجہی کے باعث نوکوٹ کے 30ہزار شہری آج تک اس منصوبے سے استفادہ حاصل نہ کر سکے۔ اسکیم کے تحت نوکوٹ کے شہریوں کو روزانہ30 ہزار گیلن پینے کاپانی سپلائی کیا جانا تھا، واٹر سپلائی کے اس منصوبے کے لیے شہر میں پائپ لائنوں کا جال بچانا تھا، جو آج تک مکمل نہ ہوسکا، اس منصوبے میں 2 بڑے تالاب تعمیر کیے گئے تھے، 2سال قبل سیلاب سے ان تالابوں کی دیواروں اور فلٹر پلانٹ میں بارش کا گندہ پانی بھر جانے سے اس اسکیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
مرکزی تالابوں سے پانی کھینچ کر فلٹر پلانٹ تک پہنچانے والے الیکٹراک سسٹم اور مشینری ناکارہ ہورہی ہیں جبکہ فلٹر پلانٹ کی دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث گیلری اور گرِل کا لوہا بھی چوری ہو چکا ہے۔ شہری علاقوں میں صاف پانی سپلائی کرنے کے لیے نصب ہیوی ڈیوٹی مشینری بھی زنگ آلود ہوچکی ہے اور اسکیم کو بجلی سپلائی کرنے والا 250 کے وی کا ٹرانسفارمر بھی تباہ ہورہا ہے.
اس صورتحال کے باعث عوام 80 سے 100روپے فی ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ غریب خاندان کی خواتین اور بچے شدید گرمی میں سروں پر مٹکے اور بالٹیاں اٹھائے پریشان گھومتے نظر آتے ہیں۔ لیکن دوسری جانب بالاحکام اور ٹاؤن کمیٹی نوکوٹ کے افسران واٹر سپلائی منصوبے کو شروع کرانے پر ٹال مٹول کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ شہر کے سماجی اور عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نوکوٹ میں واٹر سپلائی اسکیم کے تیار منصوبے کو فوری طور پر شروع کرکے عوام کو پینے کا پانی مہیا کیا جائے۔