کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہم انصاف کے لئے بیٹھے ہیں چیف جسٹس
میں چاہتا ہوں عوام کھل کر اپنی تکالیف کا اظہار کریں، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ عوام کھل کر اپنی تکالیف کا اظہار کریں، کسی کو بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ہم انصاف کے لیے بیٹھے ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت ہوئی۔ کراچی کے علاقے کورنگی کے رہائشیوں نے اپنے گھروں کو مسمار کئے جانے کے خلاف عدالت کے باہر احتجاج کیا تو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مظاہرین کے وفد کو بلا کر ان کے مسائل سنے۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، کے ڈی اے والے کہتے ہیں کہ ہمارے مکان چائنا کٹنگ پرقائم ہیں، کئی شہریوں کو کے ڈی اے نے نوٹس بھی دے دیئے ہیں، اگرجگہ چائنا کٹنگ تھی تو الاٹمنٹ کیوں دی گئی؟ ہمیں انصاف دیا جائے اور ہمارے گھروں کومسمار ہونے سے بچایا جائے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ میں نے میڈیا پر آپ لوگوں کا احتجاج دیکھا، کسی کو بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ہم انصاف کے لئے یہاں بیٹھے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ عوام کھل کر اپنی تکالیف کا اظہار کریں، معاملے کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور جن افراد کے گھر قانون کے مطابق ہیں انہیں مسمار نہیں ہونے دیں گے۔
چیف جسٹس نے کے ڈی اے کومزید کارروائی سے روکتے ہوئے 1 ماہ میں ریونیوبورڈ، کے ڈی اے اوردیگرمتعلقہ حکام سے ریکارڈ طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت ہوئی۔ کراچی کے علاقے کورنگی کے رہائشیوں نے اپنے گھروں کو مسمار کئے جانے کے خلاف عدالت کے باہر احتجاج کیا تو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مظاہرین کے وفد کو بلا کر ان کے مسائل سنے۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، کے ڈی اے والے کہتے ہیں کہ ہمارے مکان چائنا کٹنگ پرقائم ہیں، کئی شہریوں کو کے ڈی اے نے نوٹس بھی دے دیئے ہیں، اگرجگہ چائنا کٹنگ تھی تو الاٹمنٹ کیوں دی گئی؟ ہمیں انصاف دیا جائے اور ہمارے گھروں کومسمار ہونے سے بچایا جائے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ میں نے میڈیا پر آپ لوگوں کا احتجاج دیکھا، کسی کو بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ہم انصاف کے لئے یہاں بیٹھے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ عوام کھل کر اپنی تکالیف کا اظہار کریں، معاملے کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور جن افراد کے گھر قانون کے مطابق ہیں انہیں مسمار نہیں ہونے دیں گے۔
چیف جسٹس نے کے ڈی اے کومزید کارروائی سے روکتے ہوئے 1 ماہ میں ریونیوبورڈ، کے ڈی اے اوردیگرمتعلقہ حکام سے ریکارڈ طلب کرلیا۔