زیورات ہردورمیں خواتین کی شان
خواتین اپنے زیورات گھروں میں خود تیار کر کے منہگائی کے سیلاب کے آگے پل باندھنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔
زیور ایک ایسی چیز ہے جو زمانۂ قدیم سے خواتین اپنے بناؤ سنگھار کے لیے استعمال کرتی چلی آ رہی ہیں۔ زیورات کے ذریعے خواتین کے حسن کو چار چاند لگ جاتے ہیں اور ان کی دل کشی میں اضافہ بھی ہوجاتا ہے۔
لڑکیوں کو کپڑوں کے ساتھ میچنگ جیولری کا بے حد شوق ہوتا ہے، اس لیے وہ چاہتی ہیں کہ وہ منفرد جیولری خریدیں، تاکہ وہ اپنی دوستوں میں بھی منفرد نظر آئیں۔ مارکیٹس میں دست یاب جیولری خوب صورت تو ہوتی ہے لیکن بہت منہگی ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین اسے خرید نہیں پاتیں، کیوں کہ یہ جیولری بہت منہگی ہوتی ہے اور اگر یہ میچنگ والی ہو تو اور زیادہ منہگی ملتی ہے اور میچنگ کے لیے لڑکیوں کو بہت تگ و دو بھی کرنی پڑتی ہے۔
منہگائی کے اس دور میں یہ شوق کافی منہگا پڑتا ہے۔ اکثر خواتین سستی جیولری کو پسند نہیں کرتیں، کیوں کہ ان کے ڈیزائن بہت عام سے ہوتے ہیں اور ایسی جیولری باقی سبھی پسند نہیں کرتیں، کیوں کہ وہ خیال کرتی ہیں کہ سستی اور عام سی جیولری ان کی شخصیت کو نمایاں نہیں کرتی۔
نئی جیولری منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت میں نمایاں تبدیلی لاتی ہے اور وہ اپنی دوستوں اور عزیز و اقارب میں سراہی بھی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے لڑکیا ں اور عورتیں منفرد نظر آنا چاہتی ہیں، کیوں کہ سراہا جانا ہر لڑکی اور عورت کی خواہش ہوتی ہے۔
بعض خواتین سستی جیولری اس وجہ سے بھی ناپسند کرتی ہیں، کیوں کہ ان میں نئی جیولری جیسی نفاست نہیں ہوتی۔ آج کل موتیوں سے تیار کردہ جیولری بازاروں میں دست یاب ہے جو منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ خوب صورت بھی ہوتی ہے۔ ان زیورات کے ڈیزائن جتنے نفیس ہوتے ہیں اتنی ہی یہ منہگی بھی ہوتی ہیں۔ ان کی قیمتیں بھی زیادہ ہوتی ہیں، تاہم اگر آپ چاہیں تو موتیوں سے خود بھی زیورات تیار کرسکتی ہیں۔ بازار میں طرح طرح کے موتی اور نگینے ملتے ہیں۔ اگر انہیں نفاست سے پرویا جائے تو آپ جیولری خود گھر میں بھی تیار کر سکتی ہیں۔
موتیوں سے بنے زیورات کا رواج زمانۂ قدیم سے چلا آ رہا ہے جو اب بھی فیشن میں مقبول ہے۔ اس دور میں بھی جو ڈیزائن پسند کیے جاتے ہیں، وہ روایتی قسم کے ہیں مگر حال ہی میں یورپی طرز کے زیورات کے ڈیزائن متعارف کرائے گئے ہیں۔ موتیوں سے تیار کردہ یہ زیورات تقریبات کی مناسبت سے تیار کیے گئے ہیں۔
بازار میں آپ کو رنگ برنگے پتھر بہ آسانی مل جائیں گے جو تولہ کے حساب سے ملتے ہیں اور ان کے درمیان سوراخ بھی ہوتے ہیں۔آپ اپنے کپڑوں سے ملتے جلتے پتھر اور موتی خریدیں اور انہیں مختلف ڈیزائنزمیں پرو کر اپنے لیے جیولری تیار کرسکتی ہیں۔ نیکلس تیار کرنا ہو تو اس کے لیے بڑے سائز کے موتی لیں اور ان کے سائز کی مناسبت سے انہیں دھاگوں میں پرو کر اپنی مرضی کے ڈیزائن تیار کرلیں۔اگرچہ شروع میں آپ کو یہ کام مشکل لگے گا، لیکن آہستہ آہستہ اس میں جب مہارت حاصل ہو جائے گی تو آپ بہ آسانی تقریباً دو گھنٹے میں اپنی پسند کی جیولری تیار کرلیں گی۔
لڑکیاں خصوصاً کالجوں اور یونی ورسٹیوں کی طالبات کے لیے جدید طرز کے بڑے بڑے موتی شامل کر کے جدید طرز کے ڈیزائن تیار کیے جاتے ہیں۔ اس قسم کے زیورات چین سے تیار ہو کر پاکستان پہنچتے ہیں جو بہت جاذبِ نظر ہوتے ہیں۔اس طرح کے زیورات مقامی سطح پر بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ اس سے کئی گھروں کے روز گار بھی جڑے ہوتے ہیں، کیوں کہ انہیں خواتین گھروں میں تیار کر کے بازاروں یٹس تک پہنچاتی ہیں۔
آج کل چوں کہ منہگائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، اس لیے خواتین اپنے زیورات گھروں میں خود تیار کر کے منہگائی کے سیلاب کے آگے پل باندھنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔ اسی طرح چھوٹی چھوٹی چیزیں خود بنا کر آپ اپنے گھر کا خرچ کم کر سکتی ہیں۔
لڑکیوں کو کپڑوں کے ساتھ میچنگ جیولری کا بے حد شوق ہوتا ہے، اس لیے وہ چاہتی ہیں کہ وہ منفرد جیولری خریدیں، تاکہ وہ اپنی دوستوں میں بھی منفرد نظر آئیں۔ مارکیٹس میں دست یاب جیولری خوب صورت تو ہوتی ہے لیکن بہت منہگی ہونے کی وجہ سے اکثر خواتین اسے خرید نہیں پاتیں، کیوں کہ یہ جیولری بہت منہگی ہوتی ہے اور اگر یہ میچنگ والی ہو تو اور زیادہ منہگی ملتی ہے اور میچنگ کے لیے لڑکیوں کو بہت تگ و دو بھی کرنی پڑتی ہے۔
منہگائی کے اس دور میں یہ شوق کافی منہگا پڑتا ہے۔ اکثر خواتین سستی جیولری کو پسند نہیں کرتیں، کیوں کہ ان کے ڈیزائن بہت عام سے ہوتے ہیں اور ایسی جیولری باقی سبھی پسند نہیں کرتیں، کیوں کہ وہ خیال کرتی ہیں کہ سستی اور عام سی جیولری ان کی شخصیت کو نمایاں نہیں کرتی۔
نئی جیولری منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت میں نمایاں تبدیلی لاتی ہے اور وہ اپنی دوستوں اور عزیز و اقارب میں سراہی بھی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے لڑکیا ں اور عورتیں منفرد نظر آنا چاہتی ہیں، کیوں کہ سراہا جانا ہر لڑکی اور عورت کی خواہش ہوتی ہے۔
بعض خواتین سستی جیولری اس وجہ سے بھی ناپسند کرتی ہیں، کیوں کہ ان میں نئی جیولری جیسی نفاست نہیں ہوتی۔ آج کل موتیوں سے تیار کردہ جیولری بازاروں میں دست یاب ہے جو منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ خوب صورت بھی ہوتی ہے۔ ان زیورات کے ڈیزائن جتنے نفیس ہوتے ہیں اتنی ہی یہ منہگی بھی ہوتی ہیں۔ ان کی قیمتیں بھی زیادہ ہوتی ہیں، تاہم اگر آپ چاہیں تو موتیوں سے خود بھی زیورات تیار کرسکتی ہیں۔ بازار میں طرح طرح کے موتی اور نگینے ملتے ہیں۔ اگر انہیں نفاست سے پرویا جائے تو آپ جیولری خود گھر میں بھی تیار کر سکتی ہیں۔
موتیوں سے بنے زیورات کا رواج زمانۂ قدیم سے چلا آ رہا ہے جو اب بھی فیشن میں مقبول ہے۔ اس دور میں بھی جو ڈیزائن پسند کیے جاتے ہیں، وہ روایتی قسم کے ہیں مگر حال ہی میں یورپی طرز کے زیورات کے ڈیزائن متعارف کرائے گئے ہیں۔ موتیوں سے تیار کردہ یہ زیورات تقریبات کی مناسبت سے تیار کیے گئے ہیں۔
بازار میں آپ کو رنگ برنگے پتھر بہ آسانی مل جائیں گے جو تولہ کے حساب سے ملتے ہیں اور ان کے درمیان سوراخ بھی ہوتے ہیں۔آپ اپنے کپڑوں سے ملتے جلتے پتھر اور موتی خریدیں اور انہیں مختلف ڈیزائنزمیں پرو کر اپنے لیے جیولری تیار کرسکتی ہیں۔ نیکلس تیار کرنا ہو تو اس کے لیے بڑے سائز کے موتی لیں اور ان کے سائز کی مناسبت سے انہیں دھاگوں میں پرو کر اپنی مرضی کے ڈیزائن تیار کرلیں۔اگرچہ شروع میں آپ کو یہ کام مشکل لگے گا، لیکن آہستہ آہستہ اس میں جب مہارت حاصل ہو جائے گی تو آپ بہ آسانی تقریباً دو گھنٹے میں اپنی پسند کی جیولری تیار کرلیں گی۔
لڑکیاں خصوصاً کالجوں اور یونی ورسٹیوں کی طالبات کے لیے جدید طرز کے بڑے بڑے موتی شامل کر کے جدید طرز کے ڈیزائن تیار کیے جاتے ہیں۔ اس قسم کے زیورات چین سے تیار ہو کر پاکستان پہنچتے ہیں جو بہت جاذبِ نظر ہوتے ہیں۔اس طرح کے زیورات مقامی سطح پر بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ اس سے کئی گھروں کے روز گار بھی جڑے ہوتے ہیں، کیوں کہ انہیں خواتین گھروں میں تیار کر کے بازاروں یٹس تک پہنچاتی ہیں۔
آج کل چوں کہ منہگائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، اس لیے خواتین اپنے زیورات گھروں میں خود تیار کر کے منہگائی کے سیلاب کے آگے پل باندھنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔ اسی طرح چھوٹی چھوٹی چیزیں خود بنا کر آپ اپنے گھر کا خرچ کم کر سکتی ہیں۔