کراچی میں 14گھنٹے تک لوڈشیڈنگ سے زندگی اجیرندیگر شہروں میں بھی بدترین بحران جاری
بن قاسم پاورپلانٹ،کورنگی،سائٹ گیس ٹربائن بند، شارٹ فال 750میگا واٹ ہوگیا
کے ای ایس سی کی جانب سے شہر میں 8 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
شہریوں کو سخت گرمی میںاذیت کا سامنا ہے۔ کراچی کو بن قاسم پاورپلانٹ اور کورنگی و سائٹ گیس ٹربائن سے بجلی کی فراہمی بند ہوگئی ہے۔کراچی میں شارٹ فال 750 میگاواٹ ہوگیا۔ کے ای ایس سی نے صنعتی علاقوں میں بھی 6،6 گھنٹے کی 2 وقت لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے۔ دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان نے شہر میں بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے ای ایس سی کو قرار دیتے ہوئے فوری طور پر 48 ارب روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔
کے ای ایس سی کی جانب سے اتوار کو بھی شہر کے مختلف علاقوں نارتھ کراچی، ناظم آباد، گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا ، گلزار ہجری، گلستان جوہر، شاہ فیصل کالونی، لانڈھی، قائدآباد، محمودآباد، کورنگی، گزری، شیریں جناح کالونی، کھارادر، رنچھوڑلائن، گارڈن، پاک کالونی، گلبائی، ماری پور، اورنگی ٹائون، قصبہ کالونی ، ڈالمیا ، منگھوپیر، کھوکھراپار، پہلوان گوٹھ، ملیرسٹی، ناصرکالونی، ڈیفنس، سلطان آباد، سہراب گوٹھ، گلشن حدید، پرانی سبزی منڈی، پی آئی بی کالونی، برنس روڈ، پاکستان چوک، سولجربازار، ایمپریس مارکیٹ و دیگر مقامات پر 8 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے شدید گرمی اور حبس میں شہریوں کو سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑا اور شہریوں نے اپنا بیشتر وقت گھروں سے باہر گزارا۔ شہریوں نے کہا ہے کہ کے ای ایس سی کی جانب سے شہر میں 12،12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔
کے ای ایس سی کو موسم گرما سے قبل بجلی کی فراہمی برقرار رکھنے کیلیے پلاننگ کرنی چاہیے تھی لیکن کے ای ایس سی نے بجلی کے بحران سے نمٹنے کیلیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ناظم آباد 3 نمبر کے مکینوں نے بتایا کہ علاقے میں رات 12 بجے بجلی گئی، صبح 9 بجے بجلی آئی پھر صبح 10 بجے دوبارہ بجلی چلی گئی اور 12 بجے بجلی آئی۔ اس کے بعد ایک بجے دوپہر دوبارہ بجلی چلی گئی اور رات گئے تک بجلی نہیں آئی تھی۔ لانڈھی زمان آباد کے مکین علاقے میں 14گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ سے مشتعل ہوگئے اور بڑی تعداد میں زمان آباد کی سڑک پر جمع ہوگئے اور انھوں نے کے ای ایس سی کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔
کے ای ایس سی کے ترجمان نے کہا ہے کہ بن قاسم پاور پلانٹ اور کورنگی و سائٹ گیس ٹربائن سے بجلی کی فراہمی بند ہوگئی ہے جس کی وجہ سے کراچی میں بجلی کا شارٹ فال 750 میگاواٹ ہوگیا ہے۔ کراچی میں اس وقت بجلی کی طلب 2650 میگاواٹ ہے ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس جنریشن موجود ہے لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں کمی کے باعث پاور پلانٹ کام نہیں کر رہے ہیں اور کے ای ایس سی کو لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی نے بجلی کے بحران کا ذمہ دار کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو قرار دیتے ہوئے فوری طور پر 48ارب روپے کی ادائیگی کے بندوبست کا مطالبہ کردیا ہے۔ ترجمان نے کے ای ایس سی پر زور دیا ہے کہ گیس کی فراہمی کے بارے میں واویلاکرنے کے بجائے فوری طور پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے 48ارب روپے کی ادائیگی کا شیڈول جاری کیا جائے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی، کے ای ایس سی کو ہرگز 276ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کا پابند نہیں ہے۔ کے ای ایس سی کے ساتھ سوئی سدرن گیس کمپنی کا صرف 10ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کامعاہدہ ہے۔ سابقہ حکومت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 276ایم ایم سی ایف گیس کی ایلوکیشن کی تھی جس پر کے ای ایس سی نے آج تک سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ شہر میں بجلی کی آنکھ مچولی اور طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام کے ساتھ چھوٹے تاجر بھی پریشان ہیں سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کے اس مصنوعی بحران کو فی الفور ختم کیا جائے۔ 72گھنٹوں میں صورتحال بہتر نہ کی گئی تو سندھ تاجر اتحاد کے تحت سرکاری محکموں کا گھیرائو کیا جائے گا۔
صارفین کے حقوق کی انجمن کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل احمد بیگ نے بھی کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ لین دین کے تنازعے کی سزا کراچی کے صارفین کو دینے کے بجائے فرنس آئل سے بجلی پیدا کرکے طویل غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ کے ای ایس سی عوام سے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھاری رقوم وصول کررہا ہے اس لیے گیس کی کمی کی صورت میں بھی عوام کو مسلسل بجلی فراہم کرنے کا پابند ہے۔ کراچی کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، 18سے21 گھنٹوں کی بندش نے صارفین کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے جبکہ شدیدگرمی میں دم گھٹنے سے مزید8افرادچل بسے۔حکام کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے رقم نہ ملنے کے باعث فرنس آئل کی فراہمی میں اضافہ نہ ہوسکا۔
ساڑھے17 ارب روپے جاری ہونے تک بدترین بحران جاری رہے گا۔ شہروں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 14سے16 اور دیہات میں18سے21گھنٹے تک پہنچ گیا۔ لاہور کے شہری اتوار کو چھٹی کے باوجود بجلی کو ترستے رہے۔18 سے19 گھنٹے کی بندش نے شہریوں کو بے حال کئے رکھا۔متعدد علاقوں کے مکینوں نے رات جاگ کر گزاری۔ سیالکوٹ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، فیصل آباد، منڈی بہاء الدین، راجن پور، اوکاڑہ اور گجرات کے شہریوں کو 17 سے19 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا۔ وزیر آباد، ملتان، ساہیوال، خانیوال، چنیوٹ، قصور، سرگودھا، مظفرگڑھ، بھکر، جھنگ، رحیم یار خان، صادق آباد، حافظ آباد سمیت دیگرشہروں میں طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کے معمولات زندگی درہم برہم کر دیے ۔ گوجرانوالہ میں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ سے مشتعل شہریوں نے گیپکوآفس پر دھاوا بول کر شیشے اور فرنیچر توڑ ڈالا۔
ادھرگدو، سبی مین ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرنے سے بلوچستان کے 21اضلاع کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ کشمور میں گڈوپاورپلانٹ میں ہو نے والی خرابی مکمل ٹھیک نہ کی جا سکی۔ادھر نامعلوم تخریب کاروں نے تربیلہ ڈیم سے شیخ محمدی گرڈ اسٹیشن کوجانیوالی 500 کے وی لائن بم دھماکوںسے اُڑا دی۔تربیلا ڈیم سے بجلی کی فراہمی بندکر دی گئی۔خیبرپختونخوا کے شہروں میں 18اور دیہات میں 20گھنٹے لوڈشیڈنگ کیخلاف ورسک روڈ اور دلہ ذاک روڈپر مظاہرے ہوئے ۔ ہنگو میں بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف علما اور قومی مشران نے آج صبح قومی گرینڈ جرگہ طلب کرلیا ۔نیواڈہ مردان میں مظاہرین نے سڑک بلاک کردی۔
شہریوں کو سخت گرمی میںاذیت کا سامنا ہے۔ کراچی کو بن قاسم پاورپلانٹ اور کورنگی و سائٹ گیس ٹربائن سے بجلی کی فراہمی بند ہوگئی ہے۔کراچی میں شارٹ فال 750 میگاواٹ ہوگیا۔ کے ای ایس سی نے صنعتی علاقوں میں بھی 6،6 گھنٹے کی 2 وقت لوڈشیڈنگ شروع کردی ہے۔ دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان نے شہر میں بجلی کے بحران کا ذمہ دار کے ای ایس سی کو قرار دیتے ہوئے فوری طور پر 48 ارب روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔
کے ای ایس سی کی جانب سے اتوار کو بھی شہر کے مختلف علاقوں نارتھ کراچی، ناظم آباد، گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا ، گلزار ہجری، گلستان جوہر، شاہ فیصل کالونی، لانڈھی، قائدآباد، محمودآباد، کورنگی، گزری، شیریں جناح کالونی، کھارادر، رنچھوڑلائن، گارڈن، پاک کالونی، گلبائی، ماری پور، اورنگی ٹائون، قصبہ کالونی ، ڈالمیا ، منگھوپیر، کھوکھراپار، پہلوان گوٹھ، ملیرسٹی، ناصرکالونی، ڈیفنس، سلطان آباد، سہراب گوٹھ، گلشن حدید، پرانی سبزی منڈی، پی آئی بی کالونی، برنس روڈ، پاکستان چوک، سولجربازار، ایمپریس مارکیٹ و دیگر مقامات پر 8 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے شدید گرمی اور حبس میں شہریوں کو سخت اذیت کا سامنا کرنا پڑا اور شہریوں نے اپنا بیشتر وقت گھروں سے باہر گزارا۔ شہریوں نے کہا ہے کہ کے ای ایس سی کی جانب سے شہر میں 12،12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔
کے ای ایس سی کو موسم گرما سے قبل بجلی کی فراہمی برقرار رکھنے کیلیے پلاننگ کرنی چاہیے تھی لیکن کے ای ایس سی نے بجلی کے بحران سے نمٹنے کیلیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ناظم آباد 3 نمبر کے مکینوں نے بتایا کہ علاقے میں رات 12 بجے بجلی گئی، صبح 9 بجے بجلی آئی پھر صبح 10 بجے دوبارہ بجلی چلی گئی اور 12 بجے بجلی آئی۔ اس کے بعد ایک بجے دوپہر دوبارہ بجلی چلی گئی اور رات گئے تک بجلی نہیں آئی تھی۔ لانڈھی زمان آباد کے مکین علاقے میں 14گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ سے مشتعل ہوگئے اور بڑی تعداد میں زمان آباد کی سڑک پر جمع ہوگئے اور انھوں نے کے ای ایس سی کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔
کے ای ایس سی کے ترجمان نے کہا ہے کہ بن قاسم پاور پلانٹ اور کورنگی و سائٹ گیس ٹربائن سے بجلی کی فراہمی بند ہوگئی ہے جس کی وجہ سے کراچی میں بجلی کا شارٹ فال 750 میگاواٹ ہوگیا ہے۔ کراچی میں اس وقت بجلی کی طلب 2650 میگاواٹ ہے ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس جنریشن موجود ہے لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں کمی کے باعث پاور پلانٹ کام نہیں کر رہے ہیں اور کے ای ایس سی کو لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی نے بجلی کے بحران کا ذمہ دار کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو قرار دیتے ہوئے فوری طور پر 48ارب روپے کی ادائیگی کے بندوبست کا مطالبہ کردیا ہے۔ ترجمان نے کے ای ایس سی پر زور دیا ہے کہ گیس کی فراہمی کے بارے میں واویلاکرنے کے بجائے فوری طور پر سوئی سدرن گیس کمپنی کے 48ارب روپے کی ادائیگی کا شیڈول جاری کیا جائے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی، کے ای ایس سی کو ہرگز 276ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے کا پابند نہیں ہے۔ کے ای ایس سی کے ساتھ سوئی سدرن گیس کمپنی کا صرف 10ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کامعاہدہ ہے۔ سابقہ حکومت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 276ایم ایم سی ایف گیس کی ایلوکیشن کی تھی جس پر کے ای ایس سی نے آج تک سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ شہر میں بجلی کی آنکھ مچولی اور طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام کے ساتھ چھوٹے تاجر بھی پریشان ہیں سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کے اس مصنوعی بحران کو فی الفور ختم کیا جائے۔ 72گھنٹوں میں صورتحال بہتر نہ کی گئی تو سندھ تاجر اتحاد کے تحت سرکاری محکموں کا گھیرائو کیا جائے گا۔
صارفین کے حقوق کی انجمن کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل احمد بیگ نے بھی کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ لین دین کے تنازعے کی سزا کراچی کے صارفین کو دینے کے بجائے فرنس آئل سے بجلی پیدا کرکے طویل غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ کے ای ایس سی عوام سے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھاری رقوم وصول کررہا ہے اس لیے گیس کی کمی کی صورت میں بھی عوام کو مسلسل بجلی فراہم کرنے کا پابند ہے۔ کراچی کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، 18سے21 گھنٹوں کی بندش نے صارفین کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے جبکہ شدیدگرمی میں دم گھٹنے سے مزید8افرادچل بسے۔حکام کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے رقم نہ ملنے کے باعث فرنس آئل کی فراہمی میں اضافہ نہ ہوسکا۔
ساڑھے17 ارب روپے جاری ہونے تک بدترین بحران جاری رہے گا۔ شہروں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 14سے16 اور دیہات میں18سے21گھنٹے تک پہنچ گیا۔ لاہور کے شہری اتوار کو چھٹی کے باوجود بجلی کو ترستے رہے۔18 سے19 گھنٹے کی بندش نے شہریوں کو بے حال کئے رکھا۔متعدد علاقوں کے مکینوں نے رات جاگ کر گزاری۔ سیالکوٹ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، فیصل آباد، منڈی بہاء الدین، راجن پور، اوکاڑہ اور گجرات کے شہریوں کو 17 سے19 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا۔ وزیر آباد، ملتان، ساہیوال، خانیوال، چنیوٹ، قصور، سرگودھا، مظفرگڑھ، بھکر، جھنگ، رحیم یار خان، صادق آباد، حافظ آباد سمیت دیگرشہروں میں طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کے معمولات زندگی درہم برہم کر دیے ۔ گوجرانوالہ میں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ سے مشتعل شہریوں نے گیپکوآفس پر دھاوا بول کر شیشے اور فرنیچر توڑ ڈالا۔
ادھرگدو، سبی مین ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرنے سے بلوچستان کے 21اضلاع کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ کشمور میں گڈوپاورپلانٹ میں ہو نے والی خرابی مکمل ٹھیک نہ کی جا سکی۔ادھر نامعلوم تخریب کاروں نے تربیلہ ڈیم سے شیخ محمدی گرڈ اسٹیشن کوجانیوالی 500 کے وی لائن بم دھماکوںسے اُڑا دی۔تربیلا ڈیم سے بجلی کی فراہمی بندکر دی گئی۔خیبرپختونخوا کے شہروں میں 18اور دیہات میں 20گھنٹے لوڈشیڈنگ کیخلاف ورسک روڈ اور دلہ ذاک روڈپر مظاہرے ہوئے ۔ ہنگو میں بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف علما اور قومی مشران نے آج صبح قومی گرینڈ جرگہ طلب کرلیا ۔نیواڈہ مردان میں مظاہرین نے سڑک بلاک کردی۔