بھارت کو قانونی محاذ پر پسپا کرنے کا عزم مزید توانا

دونوں بورڈزکی طرف سے دستاویزات کا تبادلہ ہوچکا، تنازعات کمیٹی میرٹ پر فیصلہ کرے گی، احسان مانی

لاہور: نومنتخب چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا پریس کانفرنس کے دوران ایک انداز

بھارت کو قانونی محاذ پر پسپا کرنے کا پاکستانی عزم مزید توانا ہوگیا،ہرجانہ وصولی کیس میں پیش قدمی جاری رہے گی۔

نومنتخب چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا ہے کہ بات کافی آگے بڑھ چکی، دونوں بورڈزکی طرف سے دستاویزات کا تبادلہ بھی ہوچکا،مائیکل بیلوف سمیت آئی سی سی تنازعات کمیٹی کے ارکان کی دیانتداری پر کسی شک کی گنجائش نہیں،پوری امید ہے کہ وہ میرٹ پر فیصلہ کریں گے،ہم سیریز کیلیے بھارت کی منت سماجت نہیں کریں گے، قوم کے عزت اور وقار کو مقدم رکھا جائے گا، ان کے مطابق پوری پی ایس پاکستان لانا کرکٹ کے مفاد میں ہے تاہم ابھی کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے کرکٹرز و حکومتوں کے خدشات دور کرنا ہوں گے،رائے عامہ ہموار کرنے کیلیے فیکاکے نمائندوں کو بلایا جائے گا، ان کا کہنا ہے کہ میں آئی سی سی کیلیے میڈیا رائٹس کی فروخت کاکام کرچکا، پی سی بی کے نشریاتی حقوق کیلیے بڈز کی کارروائی بھی خوش اسلوبی سے مکمل کریں گے،سارا عمل شفاف ہوگا، ملازمین کی چھانٹی کاکوئی فارمولاطے نہیں جس کی ضرورت ہے اسے نکالا نہیں جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق اپنی پہلی پریس کانفرنس میں نومنتخب چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہاکہ سیریز کھیلنے سے انکار کرنے والے بھارت کیخلاف ہرجانہ وصولی کیس میں بات کافی آگے بڑھ چکی، دونوں بورڈز کی طرف سے دستاویزات کا تبادلہ بھی ہوچکا، اب پیچھے ہٹنے کا موقع نہیں، آئی سی سی تنازعات کمیٹی میں مائیکل بیلوف سمیت جن ارکان کی نمائندگی ہوئی میں ان کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، وہ کونسل میں میرے ساتھ کام کرچکے،ان کی دیانتداری پر ہمیں کوئی شک نہیں، پوری امید ہے کہ وہ میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔انھوں نے کہا کہ سیریز کیلیے بھارت کی منت سماجت نہیں کریں گے۔

کوئی بھی بات ہو قوم کے عزت اور وقار کو مقدم رکھا جائے گا۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پہلی کوشش ہمیشہ ہونی چاہیے کہ تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے،دوسرا راستہ قانونی جنگ ہوتا ہے،بھارتی بورڈ نے 2004میں بھی سیریز کھیلنے سے انکار کردیا تھا،میرے بات کرنے پر انھوں نے ایک سال کا وقت مانگا،دوبارہ رابطہ کیا تو باہمی مقابلوں کیلیے تیار ہوگئے اورسیریز ہوئی، بات چیت کے دوران ہی تعلقات میں بہتری آئی اور مسئلہ حل ہوگیا تاہم اب قانونی راستہ اختیار کیا جاچکا ہے۔ ایک سوال پر احسان مانی نے کہا کہ پی ایس ایل فور کے8 میچز پاکستان میں ہوں گے۔


اس کا حقیقی فائدہ پورا ایونٹ پاکستان میں ہونے پر ہی ہوگا، اس مقصد کیلیے کوششیں جاری رکھیں گے تاہم اس ضمن میں کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا، انھوں نے کہا کہ جب بھی ملک میں میچز ہونگے کوئی نہ کوئی غیر ملکی کرکٹر جھجک کا مظاہرہ ضرور کرے گا،کچھ کھلاڑی تیار بھی ہوجائیں گے، اعتماد کی بحالی کیلیے سفر جاری رکھنا ہوگا،انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کاکام بھی راتوں رات نہیں ہوسکتا،کرکٹرز کے ساتھ حکومتوں کو بھی اعتماد میں لینا اور خدشات کو دور کرنا پڑتا ہے۔

فیکاکے نمائندوں کو بلاکر پوچھیں گے کہ اب کن اقدامات کی مزید ضرورت ہے، ہم بتدریج اپنی منزل کی طرف بڑھیں گے۔ چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میڈیا رائٹس کی فروخت کا معاملہ اہم ہے، میں آئی سی سی کیلیے یہی کام کرچکا ہوں، بورڈکے گزشتہ نشریاتی حقوق میں بھی مدد کی،البتہ میں پی ایس ایل کے معاملات میں شامل نہیں تھا،اس بار رائٹس کی فروخت کیلیے بڈز کی کارروائی اچھے انداز میں مکمل کریں گے، میں یہ یقین دلاتا ہوں کہ ساراعمل شفاف ہوگا۔ ملازمین کے چھانٹی کے سوال پر احسان مانی نے کہا کہ فیصلے پی سی بی کی ضرورت کو دیکھ کر کریں گے،ملازمین کی تعداد زیادہ ہے لیکن کوئی فارمولاطے نہیں،جس کام کیلیے کسی عہدیدار کی ضرورت ہوئی اور وہ موزوں بھی ہو تو نکالنے کا فیصلہ کیوں کریں گے؟

ڈومیسٹک کرکٹ:پاکستانی ماڈل تیار کرنے کا ارادہ

نومنتخب چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے ڈومیسٹک کرکٹ کیلیے پاکستانی ماڈل تیار کرنے کا ارادہ ظاہر کردیا،ان کا کہنا ہے کہ سرپرست اعلیٰ آسٹریلوی اسٹرکچر لانے کے خواہاں ہیں لیکن ہمیں ڈپارٹمنٹس کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہے،مینجمنٹ ٹاسک فورس تجاویز تیار کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق نومنتخب چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنائیں گے اور اس مقصد کیلیے ڈسٹرکٹس، ریجنز، ڈپارٹمنٹس کو ساتھ لے کر چلیں گے، وزیر اعظم اور بورڈ کے پیٹرن انچیف عمران خان آسٹریلوی طرز کا ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر لانے کے خواہاں ہیں تاہم میرا خیال ہے کہ ہمیں ڈپارٹمنٹس کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہے، کاپی کرنے کے بجائے نیا پاکستانی ماڈل ایجاد کریں گے، اسٹیڈیمز کی اس وقت بُری حالت ہے 8 وینیوز کی دیکھ بھال پی سی بی کا کام نہیں،ریجنز کو خود مختار اور اپنے علاقے میں کھیل کی سرگرمیوں کا ذمہ دار ہونا چاہیے۔

فرسٹ کلاس کرکٹ کم لیکن معیاری بنانے کا پلان ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیلیے سابق کرکٹرز، ایسوسی ایشنز اور ڈپارٹمنٹس سے بات کریں گے، فی الحال مینجمنٹ ٹاسک فورس بنا رہے ہیں، اسٹرکچر صحیح ہو گا تو کرکٹ خود بخود مضبوط ہو گی۔احسان مانی سے سوال کیا گیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کلب سطح سے اوپر تک بڑی خرابیاں ہیں، معیار کم ہونے اور عدم توجہی کی وجہ سے اسپانسرز بھی نہیں آتے،جواب میں چیئرمین پی سی بی نے کہاکہ مینجمنٹ ٹاسک فورس کا قیام ہی اسی لیے عمل میں لایا جارہا ہے کہ ان تمام مسائل کا اندازہ لگانے کے بعد حل تلاش کیا جائے،تبدیلیاں ہوں گی لیکن ہر قدم سوچ سمجھ کر مشاورت سے اٹھائیں گے،ہم چاہتے ہیں کہ آنے والے3برسوں میں ایک مضبوط اسٹرکچر چھوڑ کر جائیں۔
Load Next Story