چھالیہ اور گٹکا کھانے والے منہ کے کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں ماہرین طب
منہ میں چھالے یا زخم ہونے کی صورت میں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، یہ بیماری کینسر کی شکل اختیار کرلیتی ہے
پاکستان میں کینسرکا مرض ہولناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔
چھالیہ سمیت دیگر مضر صحت اشیا کے استعمال سے کینسر کے ساتھ ساتھ امراض قلب بھی تیزی سے جنم لے رہے ہیں، چھالیہ میں ایک ایسا جز پایا جاتا ہے جوکینسر کا سبب بنتا ہے،چھالیہ ، گٹکا ، مین پوری سمیت دیگر نشہ آوراشیا میں مخصوص کیمیکلز استعمال کیے جارہے ، منہ میں چھالے یا کوئی بھی زخم ہونے کی صورت میں اسے نظرانداز نہیں کرنا چا ہیے کیونکہ منہ کا زخم کینسر میں تبدیل ہوسکتا ہے،گٹکا ، چھالیہ اور تمباکو میں مختلف اقسام کے کیمیکل شامل کرکے تیار کیا جاتا ہے جوکہ اس کا عادی بنارہے ہیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر فاروق اورکمیونٹی میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کاشف شفیق نے پیرکو ڈاؤ میڈیکل کالج میں کی جانے والی تحقیق کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، پورے پاکستان میں اس مرض میں مبتلا افراد میں سے تقریباً 55 فیصدکا تعلق کراچی سے ہے، منہ کے کینسرکی سب سے بڑی وجہ چھالیہ ، پان اور گٹکے کا بے دریغ استعمال ہے۔
چھالیہ، پان اورگٹکے میں جومٹھاس اور رنگوںکا استعمال ہوتا ہے،اس کی وجہ سے فنگس نظرنہیں آتا اور اس زہریلے فنگس سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں، اس کے استعمال سے منہ کی بیماریاں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں اوردیکھتے سے دیکھتے یہ منہ کے خطرناک کینسرکی شکل اختیار کرلیتا ہے، ماضی میں منہ کے کینسرکا شکار ہونے والے افرادکی عمر 50 سال زائد ہوتی تھی تاہم گٹکے اورچھالیہ کے استعمال سے اب 12سے 15 سال کے نوجوانوں میں منہ کے کینسرکی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
چھالیہ سمیت دیگر مضر صحت اشیا کے استعمال سے کینسر کے ساتھ ساتھ امراض قلب بھی تیزی سے جنم لے رہے ہیں، چھالیہ میں ایک ایسا جز پایا جاتا ہے جوکینسر کا سبب بنتا ہے،چھالیہ ، گٹکا ، مین پوری سمیت دیگر نشہ آوراشیا میں مخصوص کیمیکلز استعمال کیے جارہے ، منہ میں چھالے یا کوئی بھی زخم ہونے کی صورت میں اسے نظرانداز نہیں کرنا چا ہیے کیونکہ منہ کا زخم کینسر میں تبدیل ہوسکتا ہے،گٹکا ، چھالیہ اور تمباکو میں مختلف اقسام کے کیمیکل شامل کرکے تیار کیا جاتا ہے جوکہ اس کا عادی بنارہے ہیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر فاروق اورکمیونٹی میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کاشف شفیق نے پیرکو ڈاؤ میڈیکل کالج میں کی جانے والی تحقیق کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، پورے پاکستان میں اس مرض میں مبتلا افراد میں سے تقریباً 55 فیصدکا تعلق کراچی سے ہے، منہ کے کینسرکی سب سے بڑی وجہ چھالیہ ، پان اور گٹکے کا بے دریغ استعمال ہے۔
چھالیہ، پان اورگٹکے میں جومٹھاس اور رنگوںکا استعمال ہوتا ہے،اس کی وجہ سے فنگس نظرنہیں آتا اور اس زہریلے فنگس سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں، اس کے استعمال سے منہ کی بیماریاں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں اوردیکھتے سے دیکھتے یہ منہ کے خطرناک کینسرکی شکل اختیار کرلیتا ہے، ماضی میں منہ کے کینسرکا شکار ہونے والے افرادکی عمر 50 سال زائد ہوتی تھی تاہم گٹکے اورچھالیہ کے استعمال سے اب 12سے 15 سال کے نوجوانوں میں منہ کے کینسرکی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔