سینیٹ کمیٹی آف شور کمپنیوں سے مستفید پاکستانیوں کی فہرستیں طلب کی جائیں گی

پاناما آف شور کمپنیوں کے حوالے دیگر شخصیت کا احتساب کیوں نہیں ہوا کمیٹی جائزہ لے گی، چیئرمین جاوید عباسی

سینیٹر رضاربانی کی جانب سے معذرت پرلاء اینڈ جسٹس کمیشن ایکٹ میں ترامیم کے معاملہ کا جائزہ لینے کیلیے قائم ذیلی کمیٹی ٹوٹ گئی۔ فوٹو:فائل

سینٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے آف شور کمپنیوں سے مستفید ساڑھے 4 سوسے زائد تمام پاکستانیوں کی فہرستیں طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

سینیٹر جاوید عباسی کی زیرصدارت اجلاس میں وراثتی سرٹیفکیٹ لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، مسیحی برادری سمیت 6 بلز پر غور کیاگیا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران وراثتی سرٹیفکیٹ کی تیاری کااختیار نادرا کو دینے کی تجویزسامنے آئی تو ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے موقف اختیارکیاکہ نادرا کے پاس پاکستان کے تمام شہریوں کاریکارڈ دستیاب ہی نہیں جبکہ کنکرنٹ تحلیل ہونے پر یہ معاملہ صوبائی ہے لائنڈ ریکارڈ میصوبوں اور مرکز میں آٹو میشن کو متعارف کروایا جا سکتا ہے ۔ وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول میںپاکستان کے تمام شہری مشکلات کاشکار ہوکر رہ گئے۔

کمیٹی میں دیگر ممالک کے قوانین کا تقابلی جائزہ لینے اور نئے قانون کیلئے وزرات قانون سے ایک ماہ میں ورکنگ پیپر مانگ لیاجبکہ 90 دنوں میں عدالتوں میں اپیلوں پر فیصلہ آنے کی ترمیم منظور کرتے ہوئے محدودمدتی ایکٹ سے متعلق ترمیمی بل کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ اجلاس میں محتسب کی تقرری سے متعلق وزارت قانون کے حکام نے بتایاکہ تقرری کے حوالے سے شقوں میں تصادم ہے۔

ایک شق یہ کہتی ہے کہ محتسب کی مدت پوری ہونے پر نئے محتسب کی تقرری تک یہی اپناکام جاری رکھے گا۔ جبکہ دوسری شق میں کہا گیاہے کہ عہدہ خالی ہونے پرصدر قائم مقام محتسب مقرر کرینگے۔قائمہ کمیٹی نے ابہام کو دورکرنے کیلئے تیس دنوں میں محتسب کی تقرری کی ترمیم کی سفارش کردی اور بل کو ازسر نو ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی۔


حکام کی جانب سے توسیع کی تجویزکی ن لیگ کے مصدق ملک نے شدید مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اداروں میں توسیع کی وجہ سے جھگڑے آتے ہیںتین سال تقرری کاقانون ہوتاہے مگر توسیع لے لی جاتی ہے اس سے اثر انداز ہونے کاموقع ملتاہے ۔کسی بھی ادارے میں سربراہ یادیگر عہدیداروں کی توسیع کی بجائے بروقت تقرری ہونی چاہیے اور جہاں ایسانہ ہو جواب دہی ہونی چاہیے۔

اجلاس کے دوران لاء اینڈ جسٹس کمیشن ایکٹ میں ممکنہ ردوبدل سے متعلق سب کمیٹی کے اراکین کے بارے میں مشاورت کی گئی۔ سینیٹر میاں رضاربانی زیلی کمیٹی کی سربراہی سے معذرت کرلی جبکہ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہاکہ وہ بھی ٹائم نہیں دے سکتے۔جس کے بعد ذیلی کمیٹی ٹوٹ گئی ۔

کمیٹی میں پی ٹی آئی رہنما چوہدری سروراور سینیٹر عائشہ رضافاروق کو بطور ممبر شامل کیا گیا تھا،چوہدری سرورگورنرپنجاب کے عہدے پر فائز ہوچکے جبکہ رضاربانی نے معذرت کرلی،چیئرمین کمیٹی نے نئے اراکین کے استفسار پر بتایاکہ کمیٹی لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے ایکٹ میں اس لیے ردوبدل کرناچاہتی ہے کہ کیونکہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے کاندھوں پر پہلے سے ہی بھاری ذمہ داری عائد ہے اور ان کیلئے ممکنہ نہیں ہے کہ کوئی اور کام کرسکیں۔ اس لیے ہم ایکٹ کو مزید بہتر اور کمپوزیشن کو تبدیل کرناچاہتے ہیں۔

رضاربانی کی معذرت پر سب کمیٹی کیلئے فاروق نائیک سے رابطے کافیصلہ کیاگیا،کمیٹی میں ان کے ساتھ مصدق ملک اور عائشہ فاروق شامل ہونگی، اجلاس کے بعد میڈیاسے مختصر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہاکہ کمیٹی اپنے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کررہی ہے ۔ پاناماکی آف شور کمپنیوں میں آنے والے تمام پاکستانیوں کے ناموں کی فہرستیں طلب کی جائیں گی کیونکہ پاناماآف شور کمپنیوں کے حوالے سے ایک شخصیت کونشانہ بنایاگیادیگر کااحتساب کیوں نہیں ہواکمیٹی اس کاضرور جائزہ لے گی اور مشاورت سے پاکستانیوں کی تمام پاناماآف شور کمپنیوں کی ممکنہ تحقیقات پر مشاورت کریں گے ۔
Load Next Story