سندھ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب کئی ارکان نان گریجویٹ

پیپلز پارٹی کی پروین بشیر قائم خانی نے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی ہے، شازیہ عمر انٹر پاس ہیں۔

تحریک انصاف کی5 خواتین ارکان میں سب سے کم تعلیم یافتہ طاہرہ دعا بھٹو8 جماعت پاس ہیں۔ فوٹو: فائل

13ویں سندھ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی کی تعلیمی قابلیت کے حوالے سے دلچسپ معلومات سامنے آئی ہیں، خواتین و اقلیتوں کیلیے مخصوص 38 نشستوں پر منتخب کئی ارکان نان گریجویٹ نکلے۔

الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات اور سندھ اسمبلی کی ویب سائٹ پر درج ریکارڈ کے مطابق سندھ اسمبلی کی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب10 فیصد ارکان کی تعلیمی قابلیت انٹر سے بھی کم جبکہ 15فیصد ارکان نان گریجویٹ ہیں۔ سندھ اسمبلی میں خواتین کی29 مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کی17، ایم کیوایم کی4، پی ٹی آئی کی 5، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کی2 اور تحریک لبیک کی ایک خاتون رکن ہیں۔

پیپلزپارٹی کی17میں سے6 ارکان گریجویٹ،2 نان گریجویٹ جبکہ 8خواتین ارکان کے پاس مختلف شعبوں میں ماسٹرزکی ڈگری ہے۔ پیپلزپارٹی کی خاتون رکن پروین بشیر قائم خانی نے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی ہے جبکہ شازیہ عمر انٹر پاس ہیں۔ تحریک انصاف کی5 خواتین ارکان میں سب سے کم تعلیم یافتہ طاہرہ دعا بھٹو8 جماعت پاس ہیں۔


ادیبہ حسن گریجویٹ، سیما ضیا ایم ایم بی ایس ڈاکٹر جبکہ رابعہ اظفر الیکٹرونکس میں انجینئرنگ کی ڈگری رکھتی ہیں۔ ایم کیوایم کی منگلا شرما اور رعنا انصار ایم اے پاس، شاہانہ اشعر گریجویٹ اور رابعہ خاتون انٹر پاس ہیں۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی ایک رکن نسیم راجپر انٹرپاس جبکہ نصرت سحر عباسی ایم اے، ایل ایل بی ہیں۔ تحریک لبیک کی واحد رکن خاتون ثروت فاطمہ نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کیاہے۔ سندھ اسمبلی کی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پروفیشنل ڈگری ہولڈر خواتین ارکان میں ثروت فاطمہ اور رابعہ اظفرکو سبقت حاصل ہے۔

اقلیتوں کیلیے مخصوص نشستوں پر منتخب 55 فیصد ارکان نان گریجویٹ ہیں۔ صرف2اقلیتی ارکان کے پاس ماسٹرزکی ڈگری اور2میڈیکل گریجویٹ ہیں۔ ایم کیوایم کے سنجے پروانی صرف میٹرک پاس اور پیپلزپارٹی کے راناہمیر سنگھ اور سریندرولاسائی نے صرف انٹر پاس کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سچانند نے اپنی تعلیمی قابلیت ظاہر نہیں کی۔

سندھ اسمبلی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اقلیتی ارکان میںگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے نند کمار اور پیپلزپارٹی کے مکیش کمار چاولہ شامل ہیں۔ سندھ اسمبلی میں قانون سازی اکثر انگریزی زبان میں ہوتی ہے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ہونیوالے ارکان اسمبلی میں سے کئی انگریزی زبان سے ناواقف ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ صوبے اور اپنے حلقوں کے عوام کیلیے قانون سازی کرانے میں کتنے کامیاب ہوپاتے ہیں۔
Load Next Story