راولپنڈی چیمبر نے بھی بجٹ تجاویز پیش کر دیں
ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں کمی، توانائی بحران کے خاتمے کیلیے کثیر فنڈز مختص کیے جائیں، منظر خورشید
راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے تجاویز پیش کردیں۔
راولپنڈی چیمبر کے صدر منظر خورشید شیخ نے تاجروں و صنعتکاروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ نئی حکومت کے لیے چیلنج ہو گا کیونکہ عوام کو اس حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں، آئندہ بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں کمی لائی جائے، حکومت توانائی بحران کے خاتمے کے لیے کثیر فنڈز مختص کرے، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائے ،سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کیا جائے اور اسمگلنگ کو ختم کرنے کے لیے ٹیرف میں کمی کرے۔
انھوں نے کہا کہ توانائی بحران سے مہنگائی عروج پر پہنچ گئی، بیروزگاری اور افراط زر میں اضافہ ہوا، بجٹ میں ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی اور افراط زر میں کمی کے لیے ٹھوس اور جامع پالیسی ترتیب دینا ہو گی۔
اس کے علاوہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے بنائی گئی کسی بھی پالیسی کے حسب منشا نتائج حاصل کیے جا سکیں اور روپے کی قدر کو استحکام دینے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ ہر حکومت کی ایک روایت بن چکی ہے کہ وعدے تو بہت کیے جاتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کیا جاتا، کاروباری برادری گزشتہ دور میں حکومتی ایوانوں میں توانائی بحران کا ڈھونڈورا پیٹتی رہی مگر ابھی تک اس ضمن میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی عوامی حکومت کا بجٹ عوامی امنگوں کے عین مطابق ہو گا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر پرویز احمد وڑائچ، نائب صدر ندیم رئوف ،اراکین مجلس عاملہ اور دیگر ممبران بھی موجود تھے۔
راولپنڈی چیمبر کے صدر منظر خورشید شیخ نے تاجروں و صنعتکاروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ نئی حکومت کے لیے چیلنج ہو گا کیونکہ عوام کو اس حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں، آئندہ بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں کمی لائی جائے، حکومت توانائی بحران کے خاتمے کے لیے کثیر فنڈز مختص کرے، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائے ،سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کیا جائے اور اسمگلنگ کو ختم کرنے کے لیے ٹیرف میں کمی کرے۔
انھوں نے کہا کہ توانائی بحران سے مہنگائی عروج پر پہنچ گئی، بیروزگاری اور افراط زر میں اضافہ ہوا، بجٹ میں ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی اور افراط زر میں کمی کے لیے ٹھوس اور جامع پالیسی ترتیب دینا ہو گی۔
اس کے علاوہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے بنائی گئی کسی بھی پالیسی کے حسب منشا نتائج حاصل کیے جا سکیں اور روپے کی قدر کو استحکام دینے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ ہر حکومت کی ایک روایت بن چکی ہے کہ وعدے تو بہت کیے جاتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کیا جاتا، کاروباری برادری گزشتہ دور میں حکومتی ایوانوں میں توانائی بحران کا ڈھونڈورا پیٹتی رہی مگر ابھی تک اس ضمن میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی عوامی حکومت کا بجٹ عوامی امنگوں کے عین مطابق ہو گا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر پرویز احمد وڑائچ، نائب صدر ندیم رئوف ،اراکین مجلس عاملہ اور دیگر ممبران بھی موجود تھے۔