عراقی شہربصرہ میں احتجاجی مظاہرے

عوام کے احتجاج میں اضافہ اس وقت ہوا تھا جب آلودہ پانی پینے سے تقریباً 30 ہزار افراد بیمار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچے۔

عوام کے احتجاج میں اضافہ اس وقت ہوا تھا جب آلودہ پانی پینے سے تقریباً 30 ہزار افراد بیمار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچے۔ فوٹو: گیٹی امیجز

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق عراقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بصرہ شہر میں عوام کے جاری مظاہروں میں خاصی شدت آگئی ہے ۔ جمعے کو بھی مظاہرین کے احتجاج، جلائو گھیرائو کی وجہ سے شہر میں حالات انتہائی کشیدہ رہے۔ ملک کے معاشی حالات سے پریشان اور حکومت کی معاشی پالیسیوں سے ناراض مشتعل مظاہرین نے بصرہ میں ایرانی قونصل خانے پر بھی حملہ کر کے اسے نذر آتش کر دیا۔

غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شدید ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے باعث عراق کی مرکزی بندرگاہ کو بند کر دیا گیا ہے۔ ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ منگل سے بصرہ شہر میں ہونے والے احتجاج میں بتدریج تیزی آ رہی تھی جو جمعے کو اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ عراق میں عوام بے روزگاری، مہنگائی، بنیادی سہولتوں کی کمی اور کم تنخواہوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔


عوام کے احتجاج میں اضافہ اس وقت ہوا تھا جب آلودہ پانی پینے سے تقریباً 30 ہزار افراد بیمار ہو کر ہسپتالوں میں پہنچے۔ اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور گھیراؤ جلاؤ شروع ہو گیا۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے مظاہرین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے کئی اعلانات کیے لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔ عراق کے ساحلی شہر بصرہ میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران اب تک 9 افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے افغان جنگ کا خرچہ نکالنے کے لیے عربوں کے فوجی اہمیت کے حامل ملک عراق پر حملہ کر کے اس کے تیل کے وسیع ذخائر پر قبضہ کر لیا، اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ اس حملے میں اسے کتنے بے گناہ عراقیوں کو ہلاک کرنا پڑے گا۔ امریکا اپنے مقصد میں کامیاب ہوکر واپس چلا گیا ہے لیکن عراق میں اب تک امن و سکون واپس نہیں آ سکا حالانکہ جنگ سے پیشتر عراق عالم عرب میں ترقی یافتہ حیثیت کا حامل تھا جو آج تباہی بربادی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
Load Next Story