میرے ہاتھ کا کھانا ذائقے دار کیوں نہیں ہوتا

مردوں کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ ان کے ہاتھ میں خواتین سے زیادہ ذائقہ ہوتا ہے کیونکہ وہ بے فکر ہوکر پکاتے ہیں

صنف نازک میں تنقید برداشت کرنے کی صلاحیت ذرا کم ہوتی ہے فوٹو : فائل

ذائقے کی تعریف مختصر الفاظ میں بیان کی جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ زبان سے محض حلق تک کا فاصلہ ذائقہ کہلاتا ہے۔اس ذائقے کو اس قدر اہمیت حاصل ہے کہ دنیائے عالم نے نامی گرامی شیف پیدا کیے۔ بڑے بڑے ہوٹل اس ذائقے کی بدولت تعمیر ہوئے۔

ذائقے نے لوگوں کو روزگار بخشا، قدرت نے اپنی پیدا کی ہوئی نعمتوں میں اس قدر لذت رکھی کہ دل بے اختیار سبحان اﷲ کہہ اٹھے۔ یہی وہ ذائقہ ہے جس کی چاہ میں خواتین اپنی تمام تر توجہ کچن میں لگادیتی ہیں، کئی گھنٹے بہترین سا کھانا تیار کرنے کے بعد جب وہ کچن سے نکلیں اور ڈائننگ ٹیبل پر کھانا کھاتے ہوئے کوئی بہت اپنا اگر یہ کہہ دے:''واہ! کیا ذائقہ ہے!'' یقین کیجیے پھر تو ساری تھکن پل بھر میں دور ہوجاتی ہے اور اگر کوئی منہ بگاڑ کر بغیر کسی لحاظ کے یہ کہہ دے کہ کھانے میں لذت بالکل نہیں ہے تو لمحوں میں دل کرچی کرچی ہوجاتا ہے۔

یہ سچ ہے کہ صنف نازک میں تنقید برداشت کرنے کی صلاحیت ذرا کم ہوتی ہے لیکن اگر تنقید مثبت ہو اور کھاتے ہوئے آپ کو بھی برے ذائقے کا احساس ہو تو دل میں بڑی شدت سے یہ خواہش مچل جاتی ہے کہ کاش! میرے ہاتھ میں بھی ذائقہ ہوتا! ذیل میں کچھ کوکنگ ٹپس بنائی جارہی ہیں جو کھانا پکاتے ہوئے مد نظر رکھی جائیں تو کھانے میں لذت بڑھائی جاسکتی ہے۔ بڑی بوڑھیوں کے منہ سے اکثر یہ سنا ہے کہ اگر کھانے میں لذت لانی ہے تو ہمیشہ بسم اﷲ پڑھ کر پکانا شروع کرو، یہ بھی کہاجاتا ہے کہ اگر کھانا پکاتے ہوئے تیسرے کلمے کا ورد مسلسل کیا جائے تو کھانا بے انتہا لذیذ بنتا ہے اور کھانے میں برکت بھی خوب ہوتی ہے۔ بزرگ خواتین یہ بھی کہتی پائی گئی ہیں کہ اگر پکاتے وقت سر پر دوپٹہ نہ اوڑھا جائے تو کھانے کی لذت اور برکت جاتی رہتی ہے، لہسن، ادرک، ٹماٹر، مرچ کا پیسٹ بناکر کئی دن تک رکھ کر استعمال کیا جائے تو بھی کھانے کا ذائقہ خراب ہوتا ہے۔


بہتر یہی ہوتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر تازہ پیسٹ بنالیا جائے۔ کولیسٹرول یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے کوکنگ آئل کا استعمال بے حد کم کردیا ہے۔ لیکن جب تک سالن وغیرہ میں تیل کی اچھی خاصی تہہ اوپر نہ آجائے، سالن خوش ذائقہ نہیں لگتا، روکھا سوکھا سالن ذائقے کا تاثر خراب کرتا ہے۔ چاول کو بوائل کرنے کے لیے ابلتے پانی میں 5 سے 6 موٹی والی ہری مرچیں ڈال دی جائیں تو نہ صرف چاول خوش ذائقہ بنتے ہیں بلکہ ان سے دھیمی دھیمی خوش گوار مہک بھی آتی ہے۔ چاول کو دم دینے کے بعد ان پر ایک عدد لیموں کا رس چھڑکنے سے چاول کھلے کھلے رہتے ہیں۔ سبزیوں کو بہت زیادہ فرائی کرنے سے سبزیاں اپنا اصل ذائقہ کھودیتی ہیں۔ سبزی پکاتے ہوئے کھڑی کھڑی اور کچی پکی رکھیں تو یہ صحت کے لیے بھی فائدے مند اور دیکھنے میں بھی اچھی لگتی ہیں۔

پکاتے ہوئے نمک مرچ کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے۔ نمک کا تو مسئلہ نہیں ہے، یہ تو اوپر سے بھی ڈالا جاسکتا ہے لیکن اگر غلطی سے مرچیں بہت تیز ہوجائیں تو ایک چمچہ سرکہ ڈال دیں، مرچیں کم ہوجائیںگی۔ آپ کم تیل ڈالنے کے باوجود بھی یہ چاہتی ہیں کہ کھانا خوش رنگ لگے تو پکاتے ہوئے آخر میں ایک برف کی ٹکیہ ڈال دیں اور دو منٹ دم پر رکھ کر چولہا بند کردیں، کھانا خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ خوش رنگ بھی ہوجائے گا۔ بے سکونی اور جلد بازی میں پکائے گئے کھانے میں لذت نہیں رہتی۔ ذہن کی فکریں اور پریشانیاں کھانے پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔

مردوں کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ ان کے ہاتھ میں خواتین سے زیادہ ذائقہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بے فکر ہوکر پکاتے ہیں، وہ کچن کا بجٹ نہیں دیکھتے، جب کہ خواتین کو بجٹ کی فکر بھی ہوتی ہے، نتیجتاً مرد جو بھی چیز پکائے ،عورت کی نسبت اس کے پکائے ہوئے کھانوں میں لذت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض اوقات چکن گل کر بکھرنے لگتا ہے۔ اسے مسالے میں زیادہ دیر تک پکانے سے ایسا ہوتا ہے۔ چکن کو اگر فرائی کرکے الگ سے رکھ لیا جائے اور مسالا بھون کر جب تیل چھوڑنے لگیں تب اس فرائی چکن کو ڈال کر دم دے لیا جائے تو چکن کا سالن بہترین بنتا ہے۔

گوشت میں شوربہ کرتے ہوئے ٹھنڈے کے بجائے تیز گرم پانی ڈالا جائے تو گوشت کا ذائقہ بے حد لذیذ ہوجاتا ہے۔ سبزی کو دم دیتے وقت کالی مرچ، زیرہ اور چٹکی بھر سوکھی میتھی چھڑک دی جائے تو سوندھی سوندھی خوش بو سبزی کا مزہ دو چند کردیتی ہے۔ پیاز فرائی کرتے وقت یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ یہ لائٹ براؤن ہی رہے، بہت زیادہ پیاز فرائی کرنے سے سالن کی رنگت خراب ہوتی ہے۔ ایسی کئی خواتین ہیں جو لمبے عرصے تک پکانے کے باوجود بھی لذت اور ذائقے سے بھرپور کھانا نہیں پکاسکتیں، لیکن انھیں کھانے کو ڈیکوریٹ کرنے کا فن سیکھ لینا چاہیے ہرا دھنیا، پودینہ، لیموں، ابلے انڈے، سلاد پتہ، براؤن پیاز، ٹماٹر، شملہ مرچ اور بھی کئی سبزیاں ہیں جنھیں سلیقے اور مہارت سے سجا کر عام سے کھانے کو بھی بہترین تاثر دے کر داد سمیٹی جاسکتی ہے۔
Load Next Story