ناظم آباد جناح کالج کی نرسری پر مالی اور چوکیدار قابض

کالج کے احاطے میں فوٹو اسٹیٹ کی دکان کھل گئی، کئی کمرے غیرقانونی طور پرتعمیر، مالی اور چوکیداروں کے خاندان رہائش پذیر

جناح کالج کی نرسری میں رہائش کے لیے کمرہ تعمیر کیا گیا ہے

ناظم آباد کے گورنمنٹ جناح کالج میں نرسری کے لیے کرایے پر دی گئی زمین پر مالی نے غیرقانونی طور پرکمرے تعمیر کرلیے،کالج کے احاطے میں فوٹواسٹیٹ کی دکان بنالی دیگرکمروں کی غیرقانونی تعمیر اور مزید 3 خاندانوں کی رہائش کا بھی انکشاف ہوا ہے جو اپنے آپ کو کالج کے ملازمین ظاہر کررہے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ جناح کالج ناظم آباد کی زمین پر قبضے کا انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے ،کالج کی زمین پر کسی لینڈ گریبر نے نہیں بلکہ عبدالشکورنامی ایک مالی نے 2 کمرے تعمیر کر کے رہائش اختیار کرلی،مالی عبدالشکور کے مطابق کالج کی مخصوص زمین 1969 میں کرایے پر لی تھی جو تاحال میرے پاس ہے کالج والے چالان بنا کر دیتے ہیں اور میں اسٹیٹ بینک میں اس کا کرایہ باقاعدگی سے جمع کراتا ہوں۔

کالج کے احاطے میں مزید 2 کمرے اور دیگر افراد بھی رہائش پذیر ہیں لیکن انھیں کسی نے کچھ نہیں کہا لیکن میں نے اپنی ذاتی رہائش کے لیے صرف ایک کمرہ تعمیر کرایا تو سب پریشان ہوگئے،کمرے کی تعمیر سے نہ تو طلبہ کی پڑھائی میں کوئی رکاوٹ آئی ہے اور نہ ہی کالج آنے جانے والوں کو کوئی مسئلہ ہے،انھوں نے مزید کہاکہ جب یہ جگہ نجی ملکیت تھی تو میں انجمن اسلامیہ کو کرایہ ادا کرتا تھا لیکن نیشنلائز ہونے کے بعد میں حکومت کو کرایہ ادا کرتا ہوں ۔

جس پر بعد ازاں انجمن اسلامیہ نے مجھ پر مقدمہ درج کرایا اور کہا کہ یہ جگہ ہمیں واپس دی جائے لیکن چونکہ اب یہ جگہ سرکارکی ملکیت ہے لہٰذا میں نے انجمن اسلامیہ کے عہدیداران سے کہا کہ میں کرایہ حکومت کو ادا کروں گا اگر کسی کو جگہ واپس چاہیے تو حکومت سے رابطہ کرے اگر حکومت اجازت دے گی تو میں جگہ خالی کردوں گا، انجمن والوں نے حکومت سے رجوع کرنے کے بجائے مجھ پر مقدمہ درج کردیا اور 5 سال تک عدالت میں مقدمہ چلتا رہا اور بعد ازاں عدالت سے میرے حق میں فیصلہ دیا اور مجھے دوبارہ کام کرنے کی اجازت مل گئی ۔


عبدالشکور نے کہاکہ ابتدا میں ڈیڑھ سو روپے کرایہ ادا کرتا تھا جو اب بڑھ کر 22 سو روپے ماہانہ ہوگیا ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایاکہ کالج کے احاطے میں تعمیر دیگر کمروں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے میں نے صرف ایک کمرہ تعمیر کیا ہے کاروباری حالات کی وجہ سے پچھلے 4 ماہ سے کرایہ ادا نہیں کیا باقی ادائیگی کی تمام رسیدیں میرے پاس موجود ہیں۔

گورنمنٹ جناح کالج کے پرنسپل محمد سعید نے کہا کہ یہ جگہ 1969 سے نرسری کے لیے عبدالشکور کے پاس ہے سابقہ پرنسپل نے ان سے معاہدہ کیا تھا لیکن عید کی چھٹیوں میں یہ ناجائز اور غیرقانونی تعمیرات کی گئی ہیں، انھوں نے کہاکہ مالی کی جانب سے جو بھی کرایہ آتا ہے وہ کالج کو نہیں بلکہ اسٹیٹ بینک میں جمع کرایا جاتا ہے کالج پرنسپل نے دیگر رہائشی خاندانوں کے سوال پر کہا کہ ایک فیملی مالی کی ہے اور دیگر دو خاندان چوکیداروں کے ہیں، ٹی وی چینلز پر خبر نشر ہونے کے بعد سیکریٹری کالجز پرویز سیہڑ کی ہدایت پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر انسپکشن ڈائریکٹریٹ کالجز کراچی ریجن شہباز شہانی اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈائریکٹریٹ کالجز سندھ سید علی عباس ٹیپو نے کالج کا دورہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ گورنمنٹ جناح کالج ناظم آباد میں تجاوزات کے حوالے سے شکایت موصول ہوئی تھی جس کے بعد سیکریٹری نے ہمیں معاملے کی جانچ پڑتال کے لیے یہاں بھیجا ہے کالج کا دورہ کرنے کے بعد اندازہ ہوا کہ کسی کی ملی بھگت اورغلط طریقہ سے نرسری کی جگہ کرایہ پر دی گئی ہے جہاں اب غیرقانونی طور پر کچھ کمرے تعمیر کیے گئے ہیں ۔

انھوں نے مزید کہا کہ مالی سے معاہدے کی 2011 کے بعد تجدید نہیں ہوئی تاہم آخری معاہدے کے مطابق مالی 2200 روپے ماہانہ کرایہ ادا کرتا تھا ، سیکریٹری کالجز سے درخواست کریں گے کہ کارروائی کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے کیونکہ کالج کے باہر یا اندر غیرقانونی سرگرمیاں یا تجاوزات کی کوشش کی گئی اس کو خالی کرائیں گے معاملے کی انکوائری کرنے کے بعد پتہ چلے گا کہ مزید تعمیر شدہ کمرے کس کے ہیں یہ بھی معلوم کرنا ہوگا کہ بجلی اور گیس کہاں سے استعمال کی جارہی ہے ہماری کوشش ہے کہ جلد ازجلد تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔
Load Next Story