غداری کیس حکومت بتائے مشرف کو واپس لا سکتی ہے یا نہیں عدالت

مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ

مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ فوٹو:فائل

سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی عدالت نے حکومت سے پوچھا ہے کہ وہ مشرف کو واپس لا سکتی ہے یا نہیں؟۔

اسلام آباد میں جسٹس یاور علی کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے دو رکنی بنچ نے پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ جسٹس یاور علی نے استفسار کیا کہ پراسکیوٹر ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ کی مقدمے سے علیحدگی سے باقی ٹیم پر کیا اثر پڑے گا؟، سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق آگاہ کریں، لیکن ملزم کی غیر موجودگی میں بیان کیسے ریکارڈ کیا جاسکتا ہے؟، اگر بیان ریکارڈ نہیں ہوتا تو پھر سماعت کیسے چلائی جاسکتی ہے؟۔


یہ بھی پڑھیں: انٹرپول کاپرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار

جسٹس یاور علی نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر مشرف کی غیر موجودگی میں بیان ریکارڈ کرانے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے، وزارت داخلہ بھی بتائے کہ مشرف کو واپس لا سکتی ہے یا نہیں، کیس کو حتمی نتیجہ تک پہچانا ہے، مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔ عدالت نے سنگین غداری کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
Load Next Story